واشنگٹن (اے پی پی) امریکی صدر بارک اوباما نے اعتراف کیا ہے کہ اپنے دور حکومت میں وہ اپنے انتخابی نعرے ”تبدیلی“ کو پوری طرح عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہے ہیں اور خاص طور سے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کم و بیش ویسی ہی ہے جیسی ساڑھے تین سال قبل ان کے صدر منتخب ہونے کے وقت تھی۔ امریکی نیوز چینل سی بی ایس ٹیلی ویژن کو انٹرویو کے دوران بارک اوباما نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ان کے دور صدارت میں مختلف ایشوز پر حکمران جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی اور اپوزیشن جماعت ریپبلکن کے درمیان اختلافات بھی گہرے ہوئے ہیں۔ بارک اوباما نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ا مریکہ کو درپیش مسائل کا صحیح اندازہ نہیں لگایا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسائل کے حل کےلئے انکے اندازے سے کہیں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکہ میں بے روزگاری کے خاتمہ اور معیشت کی بحالی کےلئے ان کی کوششوں کی سست روی نے آئندہ صدارتی انتخابات میں ان کی کامیابی کے امکانات کو کم کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ معیشت کی بحالی میں متوسط طبقہ کے زیادہ سے زیادہ کردار کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ امریکی شہریوں کو کرنا ہے کہ وہ اقتصادی بحالی کے لئے ان کے پروگرام کو زیادہ موثر سمجھتے ہیں یا ان کے حریف ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی کو۔
اوباما/ اعتراف