اقتصادی سلامتی انتہا پسندی اورعسکریت پسندی کے خلاف جنگ کا مﺅثر ترین ہتھیار ہے : آصف علی زرداری

Jul 17, 2012

اسلام آباد (اے پی پی/ آئی این پی) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اقتصادی سلامتی انتہا پسندی اورعسکریت پسندی کے خلاف جنگ کا مﺅثر ترین ہتھیار ہے، خطہ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اختتام پذیر ہونے کو ہے اور اس خطہ کے متحرک اقتصادی مراکز میں تبدیل ہونے کے آثار نظر آرہے ہیں، خطہ میں امن کے لئے پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری پر کام کر رہا ہے، تجارتی تعلقات میں حالیہ پیشرفت خطے میں استحکام کے لئے ایک اہم موڑ ہے، جاپان پاکستان میں توانائی کی قلت پر قابو پانے سمیت زراعت، صنعت، تجارت اور معیشت کے شعبوں میں سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کو متعارف کرواکرتعلقات کو مزید مستحکم بناسکتا ہے، یہ باہمی تعاون دونوں ممالک کے ساتھ خطے اور دنیا کے امن واستحکام میں اہم حصہ ڈالنے کا باعث بن سکتا ہے۔وہ پیر کو ایوان صدر میں ’پاکستان جاپان بزنس راﺅنڈ ٹیبل‘ کے شرکاءسے خطاب کررہے تھے جس میں جاپانی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران (سی ای اوز) اور تاجروں نے شرکت کی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں توانائی کی قلت جیسے بڑے چیلنج کا بھی سامنا ہے تاہم اس چیلنج سے نبردآزما ہونے کی صلاحیت اور وسائل کی کوئی کمی نہیں، صرف انہیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، شمسی اور پون بجلی منصوبے توانائی کے بحران کے خاتمے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان میں شمسی توانائی کی بہت گنجائش ہے، ہوا کے راستے اور رفتار توانائی کے صاف اور قابل اعتماد مواقع فراہم کررہے ہیں۔186 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر اور توانائی میں تبدیل کئے جانے کے لئے دستیاب ہیں۔ پاکستان توانائی کے بحران پر قابوپانے کے لئے ٹیکنالوجی کے شعبہ میں جاپان کی معاونت کا خواہاں ہے جو دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند سودہ ہوگا۔ انہوں نے جاپانی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہاکہ یہ برس دونوں ملکوں کے تعلقات کے حوالے سے اہم ہے۔ دریں اثناءآئی این پی کے مطابق صدر زرداری نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر شیری رحمن کی جانب سے ثابت قدمی اور مہارت سے پاکستان، امریکہ بات چیت کو آگے بڑھانے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سلالہ واقعہ پر امریکہ کی معافی پاکستان کے مﺅقف کی تائید ہے۔ شیری رحمن کو تحریر کئے گئے ایک خط میں صدر نے کہاکہ امریکہ کا سلالہ حملے میں ہمارے بہادر فوجیوں کی شہادت پر معافی کا درست مﺅقف کی تائید اور اس کی خودمختاری کا احترام کرنے کا اعتراف ہے۔

مزیدخبریں