ایفی ڈرین کیس کی تحقیقات کرنے والا افسر زیر عتاب کیوں ؟

اےفی ڈرےن ڈرگ جو حال ہی مےں بہت بڑی مقدار مےں پاکستان سے اےران کے راستے بےرون ملک سمگل کی گئی ہے جہاں اسے رےفائن کرکے ہےروئن بنائی جاتی ہے اور پھر ےہ ہےروئن سنٹرل ےورپ مےں فروخت کے لےے سمگل کردی جاتی ہے اےک متحاط انداز کے مطابق اےک کلوگرام اےفی ڈرےن ڈےڑھ لاکھ ڈالر مےں فروخت ہوتی ہے گزشتہ حکومت مےں ساڑھے نو ہزار کلوگرام اےفی ڈرےن سمگل ہوئی جبکہ پاکستان کے لےے مختص کوٹہ 22ہزار کلوگرام تھا وزارت نےشنل ہےلتھ نے اس سے تجاوز کرتے ہوئے 31ہزار 500کلوگرام الاٹ کےا اور تب انٹرنےشل نارکوٹکس کنٹرول بورڈ نے حکومت پاکستان سے نہ صرف پرزور احتجاج کےا بلکہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقےقات کرنے کا بھی مطالبہ کےا ۔29مارچ 2011ءڈاکٹر قاضی عبدالصبور جو کہ گرےڈ 21 کے افسر ہےںانہےں رانا بھگوان داس کی سربراہی مےں سےنٹرل سلےکشن بورڈ نے ترقی دی اور انہےں ڈائرےکٹرجنرل ہےلتھ کے عہدے پر تعےنات کےے جانے کا فےصلہ کےا گےاقاضی عبدالصبور کو اس وقت کے وزےراعظم نے وزےراعظم ہاﺅس طلب کےا اور ڈائرےکٹرجنرل ہےلتھ کے عہدے پر تعےناتی کے صلے مےں انہےں اےفی ڈرےن کا زائد کوٹہ الاٹ کرنے کامطالبہ کےا تاہم قاضی عبدالصبور نے جرا¿ت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اضافی کوٹہ جاری کرنے سے صاف انکار کردےا اور ان سے مشروط طور پر ڈائرےکٹرجنرل ہےلتھ لگانے کے معاملے پر معذرت کرلی جس کے بعد ان کی جگہ ڈاکٹر زاہد حفےظ کو ڈائرےکٹرجنرل ہےلتھ لگا دےا گےا بعدازاں اوپر سے ملنے والی ہداےات پر اختےارات سے تجاوز کرکے اےفی ڈرےن کوٹہ الاٹ کرنے کی پاداش مےں ڈاکٹر اسد حفےظ کو جےل کی ہوا کھانا پڑی۔ بعدازاں 23 اپرےل 2011ءکو چارو ناچار حکومت کو پھر قاضی عبدالصبور جو اےم بی بی اےس ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ فارمےسی مےں اےم اےس اور اےم فل کی اضافی تعلےم اور 32سالہ طوےل تجربہ رکھتے ہےں کو دوبارہ ڈائرےکٹر ہےلتھ تعےنات کرنا پڑا اور اٹھاروےں ترمےم کے بعد معرض وجود مےں آنے والی ڈرگ رےگولےٹری اتھارٹی (ڈرےپ) کا تےن سال کے لےے چےف اےگزےکٹےو آفےسر( سی ای او) بھی تعےنات کردےا گےا۔ڈرگ رےگولےٹری اتھارٹی کے قےام کا مقصد ملک بھرمےں ادوےات کی قےمتوں کا تعےن کرنا ، ڈرگ رجسٹرےشن ، کوالٹی کنٹرول اور نارکوٹکس کوٹے کے اےوارڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ادوےہ ساز فےکٹرےوں کو لائسنس کے اجراءکرنا ہے تاہم انہےں اےک مرتبہ پھر نارکوٹکس کا زائد کوٹہ الاٹ کرنے کے حوالے سے دباﺅ کا سامنا کرنا پڑا درےں اثناءڈائرےکٹرجنرل ہےلتھ نے اےفی ڈرےن کا کوٹہ حاصل کرنے اور پھر اسے ادوےات مےں استعمال نہ کرنے والی فرموں کے خلاف اےک انکوائری شروع کردی جس کی فےڈرل ڈرگ انسپکٹر نے تحرےری طورپر شکاےت درج کروائی اس تحقےقات مےں چونکہ سابق وفاقی وزےر مخدوم شہاب الدےن سمےت دےگراہم شخصےات کے نام منظر عام پر آنے کے خدشات کے پےش نظر حکومتی سطح پر اس معاملے کو دبانے کی کوششےں شروع ہو گئےں تاہم ڈائرےکٹرجنرل اور سی ای او (ڈرےپ ) قاضی عبدالصبور کی جانب سے دبا¶ کو مسترد کردےنے سے معاملہ الجھ گےا انہےں او اےس ڈی بنانے کی دھمکی دی گئی انہےں ہداےات جاری کی گئےں کہ وہ اےفی ڈرےن کےس کے سٹار وےٹنس (اہم گواہ)ڈپٹی ڈائرےکٹرجنرل (ڈرےپ) محمد تنوےر کو گلگت بلتستان ٹرانسفر کردےں ۔ جس پر قاضی عبدالصبور نے اےساکرنے سے معذرت کرلی قاضی عبدالصبور کو او اےس ڈی کرنے کے لےے مراسلہ متعلقہ حکام کو بھےج دےا گےا جس کے خلاف قاضی عبدالصبور نے عدالت عظمیٰ کا در کھٹکھٹاےا جس پر چےف جسٹس سپرےم کورٹ نے حکومت کی جانب سے قاضی عبدالصبور کو معطل کرنے کا حکم نامہ منسوخ کردےا تاہم اس کے باوجود بھی انہےں کام نہ کرنے دےا گےا ان کے دفتر کو تالے لگوادئےے اور انہےں زبردستی گھر جانے پر مجبور کردےا گےا۔اور ان کی جگہ آفس مےنجمنٹ گروپ کے اےک جوائنٹ سےکرٹری ارشد فاروق فہےم کو تعےنات کےا گےا اور کرنٹ چارج پر سی ای او کا عہد ہ بھی دے دےا ےہ حکم سےکرٹری نے اپنے طورپرجاری کےا جو خلاف ضابطہ تھااصل مےں سی ا ی او ڈرےپ کی تقرری ڈرےپ اےکٹ 2012ءکی سےکشن 5کے تحت ہوتی ہے جس مےں اس عہدے کا اہل شخص اےم بی بی اےس ڈاکٹر ےا ہےلتھ سےکٹر 20سال کا تجربے کا حامل ہو گا تاہم اس قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آفس مےنجمنٹ آفےسر کو اس عہدے پر تعےنات کردےا گےا جو ادوےات کی قےمتوں کے تعےن ، کوالٹی کنٹرول ، ڈرگ رجسٹرےشن سمےت دےگر اہم نوعےت کے امور کی نگرانی کررہا ہے اور شعبے مےں اس کا تجربہ و تعلےم نہےں ہے اس نئے سی ای او نے عہدہ سنھبالتے ہی اےفی ڈرےن کوٹہ بغےر کوئی وجہ ظاہر کئے روک دےا اور پھر اس سی ای او نے 6ہزار ڈرگز کی رجسٹرےشن کی منظوری دی جس کے نتائج بعد مےں اےسو ٹےب اورٹائنو سےرےپ سے ہونے والے واقعات کا سبب بنے جن مےں درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے مختصر عرصے مےں ادوےات کی قےمتوں مےں 600فےصد اضافہ کرنے کی منظوری دی گئی اور اس ضمن مےں متعدد کےس نےب مےں زےر سماعت ہےں وزارت نےشنل ہےلتھ جس کا قےام عام آدمی کو سستی و معےاری ادوےات کی فراہمی کو ےقےنی بنانا تھا اب ےہ وزارت ادوےہ ساز فرموں کے رحم و کرم پر ہے جو گزشتہ چند ماہ سے ڈرےپ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لےے کوشاں ہےں اور نئے سی ای او کے عہدے پر من پسند فردکی تقرری کے لےے ڈرےپ اےکٹ مےں چند تکنےکی نوعےت کی تبدےلےاں تک کرواڈالی ہےں ادوےہ ساز لابی نے اےک پروفےشنل آفےسر کو سی ای او کی دوڑ سے نکلوانے کے لےے سابقہ حکومت سے سی ای او کے عہدے کے لےے مختص عمر کی بالائی حد مےں حےرت انگےز طورپر کمی کروادی ہے اور اب ےہ عمر 56سال کردی گئی ہے جبکہ ملک مےں کام کرنے والے درجنوں رےگولےٹری باڈےزجن مےں پےمرا، نےپرا، اوگرا ، پی ٹی سی اےل ، پی بی سی کے سربراہ کے لےے عمر کی بالائی حد 65سال مقرر کی گئی ہے ۔نگران حکومت قائم ہوئی تو قاضی عبدالصبور کو ڈائرےکٹر جنرل ہےلتھ کے طور پر کام کرنے کی اجازت دے دی تاہم سی ای او ڈرےپ کے عہدے پر اےک بےورو کرےٹ کو ہی لگائے رکھا اس دوران نےب نے نوٹس لے لےا اور ہداےت کی کہ اس منصب پر کوالےفائےڈ افسر کی تعےناتی عمل مےں لائی جائے جس پر قاضی عبدالصبور کو عارضی طور پر ےہ ذمہ داری دے دی گئی لےکن جوں ہی وزےراعظم محمد نواز شرےف کی حکومت آئی تو اےک بار پھر قاضی عبد الصبور زےر عتاب آگئے فارماسوٹےکل کمپنیوں کا ”مافےا“ متحرک ہوگےا ہے اوپر سے حکم موصول ہونے پر اےک بار پھر ان کو ڈرےپ جےسے اہم عہدے سے ہٹا دےا گےا شنےد ہے ان کو ڈائرےکٹر جنرل ہےلتھ کے منصب سے بھی ہٹاےا جا رہا ہے وزےراعظم محمد نواز شرےف نے سرکاری اداروں سے سرطان کی طرح سراےت کر جانے والی کرپشن کے خاتمہ کا تہےہ کر رکھا ہے کرپشن پر” زےرو برداشت “ ہونی چاہئے ہم ان کے علم مےں ےہ بات لانا چاہتے ہےں کہ وہ اےک سرکاری افسر کے ساتھ ہونے والی زےادتی کا نوٹس لےں ان کے خلاف کسی دےانت دار افسر سے تحقےقات کرا کر اس بات کا تعےن کےا جائے کہ کےا ان کے ساتھ زےادتی ہورہی ہے ؟ اگر وہ کسی غےر قانونی کام مےں ملوث پائے جائےںتو ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بصورت دےگر ان کو ان کا حق ملنا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن