اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی+آن لائن) وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا ہے ایکسین اور ایس ڈی او عوامی شکایات پر فون نہیں اٹھاتے تو کیا ہوا ، میں وفاقی وزیر ہوں ہر بار فون اٹھاتا ہوں، عوام مجھے کال کیا کریں، وفاقی حکومت صوبوں کو ان کی ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کریگی، بجلی پیدا کرنے کیلئے سوات، چترال اور ملک کے دوسرے حصوں میں ڈیم تعمیر کرنے کے منصوبوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ تکینکی نقائص کی وجہ سے ہورہی ہے جس کو جلد دورکردیا جائگا۔ حکومت کی پہلی ترجیح بجلی بحران کا خاتمہ ہے، تمام قسم کے وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے، تمام سسٹم کرپٹ ہے۔ انہوں نے کہا ملک بھر میں ایک ہی وقت سحر و افطار میں بجلی دینا ممکن نہیں، جان بوجھ کر بجلی کے نظام کا ناکارہ کردیاگیا ہے۔ انڈسٹریز سمیت ہم سب کو یہ کڑوا گھونٹ بھرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا یہ نہیں کہہ سکتا لوڈ شیڈنگ سو فیصد ختم ہوگئی لیکن اس میں واضح کمی ضرور ہوئی ہے، ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ ایک سے دو گھنٹے کی ہوتی ہے اس سے زائد دورانئے کی لوڈشیڈنگ تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ہم درست سمت میں چل نکلے ہیں، عوام اور میڈیا سے اپیل کرتے ہیں موجودہ حکومت کے بارے میں صرف 45 دن میں رائے قائم نہ کریں۔ انہوں نے کہا بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے لیکن اس سے عام شہری متاثر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا گیس و بجلی چور غریب نہیں، امیر طبقہ ہے۔ پاکستان کو اشرافیہ نے تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا سی این جی مالکان کا پاکستان میں کوئی مستقبل نہیں۔ ہم سی این جی کا متبادل تلاش کریں گے تاکہ گیس کو کسی حد تک بچایا جاسکے۔آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا پاکستان میں اس وقت بجلی کے قحط کی صورتحال ہے عوام بجلی کی بچت کیلئے تعاون کریں۔ سورج کی روشنی کو ضائع نہ کیا جائے، مارکیٹیں وقت پر بند کی جائیں۔