اسلام آباد (آئی این پی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن افسران کی تعیناتی کے خلاف کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے ایف آئی اے کی آسامیاں تنخواہوں یا سہولیات کی وجہ سے نہیں بلکہ اثر و رسوخ کے باعث پرکشش ہیں۔ ملک کا ہر شہری جانتا ہے کہ ایف آئی اے میں تقرر و تبادلے کے لئے کتنی رقم دینا پڑتی ہے۔ اس طرح کے محکموں میں جب ایسے لوگ آتے ہیں تو وہ کرپشن کے خاتمہ کی بجائے اپنی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 6 جون کو مختصر فیصلے میں ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ہونیوالے 44 افسران کی مستقلی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں پرانے محکموں میں واپس بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ وفاقی وزارت داخلہ نے 2012ءمیں مختلف سرکاری محکموں کے 44 افسران کو ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا تھا جنہیں بعد ازاں مستقل کر دیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر سیف اللہ جوکھیو سمیت دیگر افسران نے ڈیپوٹیشن افسران کی مستقلی کے اقدام کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔
سب جانتے ہیں ایف آئی اے میں تقرری کیلئے کتنی رقم دینا پڑتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
Jul 17, 2013