ہالینڈ 1995ء میں 300 بوسنیائی مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار ہے : عدالت

سربرانیکا (بی بی سی) ایک ولندیزی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ نیدرلینڈز حکومت  1995ء میں بوسنیا ہرسیگووینا کے شہر سربرانیکا میں 300 سے زیادہ بوسنیائی مسلمان مردوں اور لڑکوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔ یہ 300 مرد اور لڑکے ان پانچ ہزار بوسنیائی شہریوں میں شامل تھے جنھوں نے پوتوکاری میں اقوامِ متحدہ کے ولندیزی امن مشن میں پناہ لی تھی۔ عدالت نے کہا ہے کہ جب ولندیزی حکومت نے ان افراد کو سربوں کے حوالے کیا تو اسے معلوم ہونا چاہئے تھا کہ انہیں قتل کر دیا جائے گا۔ سریبرینتسا میں ہونے والے قتلِ عام میں سات ہزار سے زیادہ مردوں اور لڑکوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ میں ہونے والی بدترین خونریزی تھی۔ یہ مقدمہ مقتولین کی لواحقین نے شروع کیا تھا جو اپنے آپ کو ’سریبرینتسا کی مائیں‘ کہتی ہیں۔ ہیگ کی ایک عدالت نے کہا کہ ولندیزی امن کار فوج ’ڈچ بٹالین‘ نے تین سو بوسنیائی شہریوں کے تحفظ کے لیے کچھ نہیں کیا، اور انھیں ان کے ممکنہ قتلِ عام کے بارے میں معلوم ہونا چاہئے تھا۔ عدالت نے کہا: ’یہ بات خاصے یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اگر ڈچ بٹالین نے انہیں عمارت کے اندر رہنے دیا ہوتا تو وہ نہ مارے جاتے۔ ان افراد کی بیدخلی میں تعاون کر کے ڈچ بٹالین نے غیرقانونی کام کیا۔‘ مبصرین کے مطابق ولندیزی حکومت کو اس واقعے کی کسی حد تک ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور ان تین سو مقتولین کے خاندانوں کو معاوضہ ادا کرنا چاہئے۔
عدالت

ای پیپر دی نیشن