کابل (اے پی پی+آئی این پی) افغانستان کی سکیورٹی فورسز نے مختلف کارروائیوں میں 11عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے، اس دوران تین افغان فوجیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی گئی ہے ۔ہلمند میں افطاری کرنیوالے پولیس اہلکاروں پر ہونیوالے خودکش حملہ میں چار اہلکار ہلاک، 4 زخمی ہوگئے۔ زابل میں نامعلوم مسلح افراد نے 5شہریوں کو ہلاک کردیا، نمروزمیں کمال خان ڈیم پر طالبان کے حملے کے بعد طالبان اورسکیورٹی فورسز نے ایک دوسرے کو بھاری جانی نقصان پہنچانے کے دعوے کئے ہیں۔ افغان وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران پکتیا، ارزگان، دائی کنڈی، قندھار اورنورستان میں کارروائیاں کی گئیں۔ اس دوران 11عسکریت پسند ہلاک اورکئی زخمی ہوگئے۔ بیان میں تین افغان فوجیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔ ادھر صوبہ زابل میں نامعلوم مسلح افراد نے 5شہریوں کو ہلاک کردیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ان افراد کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ ایک دکان پر خریداری کررہے تھے۔ صوبہ نیمروزمیں کمال خان ڈیم پر طالبان کے حملے کے بعد طالبان اور سکیورٹی فورسز نے ایک دوسرے کو بھاری جانی نقصان پہنچانے کے دعوے کئے ہیں۔ ایک سکیورٹی ذریعے نے جھڑپ میں دو طالبان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔زابل میں نامعلوم افراد نے سول سوسائٹی کے سرگرم کارکن حمیداللہ نوری کو گولی مارکر ہلاک کر دیا۔پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔ افغان طالبان نے عید الفطر کے موقع پر جنگ بندی کی اپیل کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کی اپیل طالبان کی سابق حکومت کے وزیر خزانہ اور ملا عمر کے قریبی رشتہ دار ملا معتصم آغا نے کی۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد پہلی بار طالبان نے جنگ بندی کی بات کی ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا اگلا دور پندرہ روز میں متوقع ہے۔طالبان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مطالبات اور مسائل کی تحریری فہرست دیں۔