نفرت انگیز تقریر پر ملک بھر میں الطاف حسین کیخلاف مقدمات درج کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔اس سلسلے میں تحریک انصاف کے وفد نے برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر سے ملاقات کی اور انہیں الطاف حسین کیخلاف یادداشت پیش کی گئی جس میں برطانوی حکومت سے ان کیخلاف تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عمران کیخلاف مقدمات کیلئے متحدہ رہنمائوں نے بھی کراچی کے 4 تھانوں میں درخواستیں دی ہیں۔متحدہ نے برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن میں عمران خان کیخلاف درخواست بھی جمع کرائی ہے۔
تحریک انصاف اور متحدہ نے ایکدوسرے کیخلاف سندھ اسمبلی میں مذمتی قرار دادیں جمع کرائی ہیں۔ متحدہ اور تحریک انصاف کے لیڈر عموماً ایکدوسرے کیلئے جس طرح کی زبان استعمال کرتے ہیں اس کو شائستہ اور شستہ نہیں کہا جا سکتا۔ اس میں دھمکیاں اور دشنام طرازی بھی ہوتی ہے چونکہ یہ سب کچھ پاکستان تک محدود ہے اس لئے دوسرے ممالک میں ان پارٹیوں کے امیج پر کوئی زیادہ فرق اور اثر نہیں پڑتا۔ گو کہ اپنے گندے کپڑے سر بازار دھونے سے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ الطاف حسین کی تقریر پر پاکستان میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے جس کا حکومت نے نوٹس لیا ہے۔ ترجمان وزیر اعظم ہائوس مصدق ملک کہتے ہیں کہ برطانوی سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے۔ الطاف حسین کی تقریر پر ان کیخلاف کارروائی کیلئے برطانیہ کو مراسلہ بھیجا جائیگا۔ بجا طور پر یہ حکومت کی ذمہ داری ہے جو وہ پوری کر رہی ہے۔ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے۔ تحریک انصاف اور متحدہ برطانیہ سے ایکدوسرے کی شکایت کر رہے ہیں۔ یہ غلامانہ ذہنیت کی علامت ہے۔ پاکستان انگریزوں کی کالونی نہیں کہ سیاسی جماعتیں اس سے شکایت کریں۔ سیاسی معاملات پاکستان کے اندر ہی محدود رکھیںحکومتی سطح پر برطانیہ سے کارروائی کا مطالبہ کرنا زیادہ مناسب ہے۔ ورنہ پاکستان کے اندر عدالتی کارروائی بھی شکایات کے ازالے کا ایک ذریعہ ہے۔
پاکستان کالونی نہیں! متحدہ اور پی ٹی آئی کی برطانیہ سے شکایتیں
Jul 17, 2015