اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے لب و لہجے، نپے تلے جوابات اور جسمانی حرکات و سکنات سے صاف واضح تھا کہ فوج، پانامہ کیس، اس کے سیاسی پہلوئوں، بالخصوص جے آئی ٹی میں فوجی نمائندوں کی موجودگی اور جے آئی ٹی رپورٹ پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے مخالفانہ اور حمایت میں ردعمل میںکسی طور نہیں الجھنا چاہتی۔ میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران جے آئی ٹی کے حوالہ سے تین اہم باتیں کیں۔ اول یہ کہ پانامہ جے آئی ٹی سے فوج کا کوئی براہ راست تعلق نہیں، دوم یہ کہ جے آئی ٹی میں شامل دونوں فوجی نمائندوں نے محنت اور دیانت داری سے کام کیا، وہ سپریم کورٹ کے ماتحت تھے اور سوم یہ کہ فوج کسی سازش کا حصہ نہیں۔انہوں نے مذکورہ تینوں نکات پر از خود بات نہیں کی بلکہ سوالات کے جواب میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ اور یہ بھی صاف لگ رہا تھا کہ وہ جے آئی ٹی پر سوالات سے دامن بچانا چاہتے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس موضوع پر جتنے برجستہ جواب دئے ان سے پتہ چلتا تھا کہ ڈی جی کو پریس کانفرنس کے دوران یہ سوالات پوچھے جانے کی توقع تھی اور وہ بھی تیار ہو کر آئے تھے لیکن انہوں نے صحافیوں کے ان مرغوب سوالات کا سلسلہ دراز نہیں ہونے دیا۔ اب وہ منجھے ہوئے عسکری میڈیا منیجر بن چکے ہیں جس کا سہرا آف دی ریکارڈ مکالموں کے سر بھی بندھتا ہے لیکن اتوار کے روز انہوں نے یہ موقع بھی پیدا نہیں ہونے دیا اور پریس کانفرنس کے بعد جلد رخصت ہو گئے۔