کراچی (کامرس رپورٹر)مقامی قرضوں کا بوجھ ملکی معیشت کیلئے بڑا چیلنج بن کر سامنے آگیا۔مالی سال 2017-18 کے گیارہ ماہ میں حکومتی قرضے اورمالی ذمہ داریاں ایک ہزار 708 ارب روپے سے تجاوزکرگئیں۔کم آمدنی اور شاہانہ خرچے۔ یہ ہے ہماری حکومت کی پالیسی۔ حکومتی امور چلانے اور پرانے قرضے واپس کرنے کیلئے ذرائع آمدنی بڑھانے کے بجائے نئے قرضوں لینے کے حکومتی رجحان میں تیزی آئی ہے۔ اسٹیٹ بنک کے مطابق مئی2018کے اختتام پر حکومت کے ذمہ مقامی قرضے اور مالی ذمہ داریاں17ہزار 16 ارب روپے تک پہنچ گئے جو گزشتہ سال جون کے اختتام پر 15 ہزار306 ارب روپے کی سطح پر تھے۔ اس طرح گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران مقامی حکومتی قرضوں اور مالی ذمہ داریوں میں مزید ایک ہزار708 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔اسٹیٹ بنک کے مطابق ٹی بلز2ہزار909 ارب روپے اضافے کے ساتھ8 ہزار960 ارب روپے۔ حکومتی مقامی مالی ذمہ داریاں112 ارب روپے اضافے سے 570 ارب روپے اور پرائزبانڈز کی مد میں حکومت قرضہ96ارب روپے اضافے کے ساتھ842 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ اسٹیٹ بنک کا کہنا ہے کہ بچت سکیموں سے لیا گیا قرضہ 88ارب روپے اضافے کے ساتھ 2ہزار 718 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ جبکہ مستقل قرضے 903 ارب روپے کمی کے ساتھ5 ہزار528 ارب روپے۔وفاقی حکومتی بانڈز997 ارب روپے کمی کے ساتھ3ہزار781 ارب روپے ہو گئے ہیں ۔ دوسری جانب مالی سال کے دوران ٹیکس وصولیاں4 ہزار13 ارب روپے کے مقررہ ہدف کی بجائے 3ہزار751ارب روپے ہی مل سکے۔
حکومتی قرضے اورمالی ذمہ داریاں 1708 ارب روپے سے تجاوزکرگئیں
Jul 17, 2018