سیف اللہ سپرا
اداکارہ و کمپئرجگن کاظم کا شمار پاکستان کی صف اول کی فنکاراﺅں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ماڈلنگ ، اداکاری اور کمپئرنگ کے شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انہوں نے بے شمار ٹی وی کمرشلز میں کام کیا۔ متعدد ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا جن میں ستم ، پیاسی ، شیر دل ، چاٹ، ایک پل ، صاعقہ ،میری ان سنی کہانی ، کاغذ کی ناﺅ، وصل ، نجانے کیوں ، مجھے ہے حکم اذاں ، پتلی گلی، رنگیل پور، کیا میری شادی شاہ رخ سے ہوگی، پانی جیسا پیار، مشال، احمد کی کہانی، نظیف کی کہانی، کاش ایسا ہو، جنم جلی، زندگی تم ہو اور کشمکش شامل ہیں انہوں نے اداکاری کی طرح کمپئرنگ میں بھی اپنی ایک الگ شناخت کروائی متعدد ٹی وی شوز کی میزبانی کی ، جن میںفیشن سٹاپ ، سنڈے برنچ، مارننگ ودہم ، ایک دن جگن کے ساتھ ، آنسٹلی سپیکنگ ود جگن کاظم ، دی فائنل ورڈکٹ ود جگن کاظم ، وی آئی پیز اونلی ، یہ صبح تمہاری ہے ، مارننگ ود جگن اور جگن ایٹ ہوم شامل ہیں۔ جگن نے کچھ فلموں میں بھی کام کیا ہے اور انہوں نے ایک یوٹیوب چینل بھی بنا رکھا ہے آج کل وہ اس چینل کی مصروفیات کے ساتھ پی ٹی وی کے پروگرام جگن ایٹ ہوم کی میزبانی کے فرائض انجام دے رہی ہیں اس کے علاوہ انہوں نے طویل عرصے کے بعد ٹی وی ڈراموں میں اداکاری بھی شروع کر دی ہے ان کی ایک فلم بھی آ رہی ہے ۔ پاکستان کی اس خوبصورت اور باصلاحیت فنکارہ کے ساتھ گزشتہ دنوں ایک نشست ہوئی جس میںشوبزانڈسٹری، ان کی فنی اور نجی زندگی کے حوالے سے تفصیل کے ساتھ گفتگو ہوئی جس کے منتخب حصے قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں :
جگن کاظم نے اپنی مصروفیات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں مسلسل سات سال سے پاکستان کے قومی چینل پی ٹی وی کے مارننگ شو کی میزبانی کر رہی ہوں ، یہ شو 6جولائی 2012ءکو ”مارننگ ود جگن“ کے نام سے شروع ہوا اور 6جولائی 2018کو اس شو نے اپنی کامیابی کے 7سال پورے کر لیے ہیں اب اس شو کا نام بدل دیا گیا ہے تاہم اس شو کی میزبانی میں ہی کروں گی اس شو کا نیا نام ”جگن ایٹ ہوم “ رکھا گیا ہے۔ اس شو کے حوالے سے پی ٹی وی انتظامیہ کے ساتھ میرا معاہدہ ہوگیا ہے۔ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ گزشتہ گیارہ سال سے مختلف ٹی وی چینلز پر مارننگ شوز کے علاوہ رمضان ٹرانسمیشن بھی کر رہی ہوں ۔
ماڈلنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماڈلنگ بہت مشکل اور دلچسپ آرٹ ہے اس میں ماڈل کو انتہائی کم وقت میں اپنے ناظرین کو اپنا میسج پہنچانا ہوتا ہے میں نے کمپئرنگ کی طرح ماڈلنگ میں بھی اپنا ایک معیار برقرار رکھا ہے میں سمجھتی ہوں کہ کام چاہے تھوڑا ہو مگر معیاری ہو۔میں گزشتہ 8سال سے کاسمیٹک کے معروف ادارے گارنیئر کی برینڈ ایمبیسڈر ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ غیر معیاری پروڈکٹس کے کمرشل میں ماڈلنگ کرکے اپنی تصویر رکشوں کے پیچھے لگوانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔
اداکاری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے بے شمار ٹی وی ڈراموں میں کام کیا ہے جن میں ڈرامہ صاعقہ بہت مقبول ہوا یہ ڈرامہ معروف ناول نگار رضیہ بٹ کے ناول صاعقہ ے ماخوذ تھا اور اس میں میں نے لیڈ رول کیا۔ اس ناول پر فلم بھی بنی وہ بھی بہت مقبول ہوئی۔ ڈرامہ سیریل صاعقہ کے علاوہ ڈرامہ وصل ، جنم جلی ، من وسلویٰ اور مجھے ہے حکم اذاں بھی بہت مقبول ہوئے۔ میں نے 40پچاس کے قریب ٹی و ی ڈراموں میں کام کیا ہے۔ پھر مارننگ شو اور اپنی فیملی کی مصروفیات کی وجہ سے اداکاری کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکی۔اب میری فیملی کی مصروفیات کچھ کم ہوئی ہیں اس لئے اداکاری کا سلسلہ دوبارہ شرع کر رہی ہوں لیکن میں زیادہ ڈرامے سائن نہیں کروںگی ۔ میں سمجھتی ہوں کہ سال میں 2اچھے ڈرامے 100برے سکرپٹ والے ڈراموں سے بہتر ہیں۔ میں نے ہمیشہ کم کام کیا ہے مگر معیاری کیا ہے میں نہیں چاہتی کہ ہر پرچون کی دکان اور رکشوں اور گاڑیوں کے پیچھے میری تصویر والا کمرشل لگا ہو۔ اگرفن کار کم نظر آئے گاتو لوگ اسے زیادہ پسند کریں گے ۔ میں چاہتی ہوں کہ قوی خان ،شبانہ اعظمیٰ ، دلیپ کمار اور امیتابھ بچن کی طرح معیاری کام کروں ۔
فلموں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلم کا اپنا چارم ہے اور ہر فنکار کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بڑی سکرین پر کام کرے میں نے بھی کچھ فلموں میں کام کیا ہے ایک انگریزی فلم ”SEDARE“ میں حال ہی میںکام کیا ہے یہ فلم اس سال ریلز ہو رہی ہے۔
پاکستان کے ٹی وی ڈرامے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹی وی ڈرامہ ہمیشہ ہی مقبول رہا ہے۔ اور اس کی مقبولیت نہ صرف پاکستان میں رہی ہے بلکہ بیرون ملک بھی پاکستان کے ٹی وی ڈرامے بڑے شوق سے دیکھے جاتے ہیں۔ خصوصاً ہمسایہ ملک بھارت میں تو پاکستان کے ٹی وی ڈرامے بہت ہی مقبول ہیں۔
پاکستان کی فلم انڈسٹری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری بڑے عروج پر تھی۔ ملکہ ترنم نور جہاں ، اسلم پرویز سدھیر، صبیحہ خانم سنتوش درپن،یوسف خان،لہری،نذر،علاﺅالدین،اکلم کمال،شمیم آرا،نغمہ نشوآسیہ، وحید مراد، محمد علی ندیم، شبنم، شاہد زیبا، بابرہ شریف رانی کی فلمیں آرٹ کے نادر نمونے ہیں جب فلم انڈسٹری کا یہ سنہری دور ختم ہوا تو غیر میعاری مار دھاڑاوربدمعاشی جیسے موضوعات پر فلمیں بننا شروع ہو گئیں کچھ عرصہ تک تو لوگوں نے یہ فلمیں پسند کیں مگر ان کی مقبولیت زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی اور پاکستان کی فلم انڈسٹری بدترین بحران کا شکار ہو گئی۔ چند برسوں سے پھر اچھے موضوعات پر فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں جس میں، میں ہوں شاہدآفریدی وار،بن روئے، نامعلوم افراد، وجود، پنجاب نہیں جاﺅں گی، سات دن محبت ان ،ایکٹر ان لا اور جوانی پھر نہیں آنی شامل ہیں ان فلموں کی کامیابی سے پاکستان فلم انڈسٹری نے پھر بحالی کی طرف اپنا سفر شروع کر دیا ہے امید ہے کہ بہت جلد پاکستان کی فلم انڈسٹری اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گی۔
جگن کاظم نے اپنے یوٹیوب چینل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ چینل اس مقصد کے لئے بنایا کہ لوگوں کو ایجوکیٹ کیا جائے ۔ اس چینل سے بہت سی معلوماتی ویڈیو شیئر کی جاتی ہیں اور لوگ اس چینل کو بہت پسند کر رہے ہیں ۔
اپنی فیملی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری فیملی بہت سپورٹو ہے میرے شوہر سید فیصل حسین نقوی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل ہیں ان کے ساتھ بہت اچھا وقت گزر رہا ہے وہ میرا بہت خیال رکھتے ہیں دو بیٹے ہیں حمزہ اور حسن ، ماشاءاللہ دونوں بیٹے بہت پیارے ہیں میری پہلی ترجیح میری فیملی اور دوسری ترجیح شوبز کی سرگرمیاں ہیں ۔