راولپنڈی + کوئٹہ+گجرات (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی+نامہ نگار) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پنڈی گھیب میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہانوجوانوں کو روزگار دیں گے۔ بے نظیر کسان کارڈ کا اجرا کریں گے۔ خواتین کو بلاسود قرضے دیں گے۔ امیروں سے زمینیں لے کر غریبوں کو دیں گے۔ سندھ میں مفت علاج کے لئے ہسپتال قائم کئے گئے۔ خیبرپی کے میں ایک بھی سرکاری ہسپتال نہیں۔ اقتدار یا طاقت کے لئے سیاست نہیں کر رہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ افراد کو غربت سے نکالا۔ کسانوں کی فصلوں کی انشورنس کرائیں گے۔ میرا پہلا الیکشن ہے کارکنوں نے میرا ساتھ دینا ہے۔ ن لیگ اور یوٹرن خان کے پاس کوئی منشور نہیں۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں 40 یونیورسٹیاں بنائیں۔ ہمارا مقابلہ سیاستدانوں سے نہیں معاشی ناانصافی سے ہے۔ بی بی شہید کا وعدہ پورا کرنے اور پاکستان بچانے کے لئے نکلا ہوں، ہماری سیاست نسلوں کی سیاست ہے۔ قربانی کی سیاست ہے۔ آئی این پی کے مطابق قبل ازیں کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت سکیورٹی کے معاملے پر اپنا بہترین کردار ادا کرے، ہمیں بتایا گیا دہشت گردی کی کمر توڑ دی گئی ہے، لیکن سانحہ مستونگ نے سوالات کھڑے کر دیئے۔ 25جولائی کو عوام اپنی بہترین رائے کا استعمال کریں گے۔ خیبر سے لے کر بلوچستان تک دہشت گردی کے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں، الیکشن ہوں گے، سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا ہو گا، الیکشن سے پہلے ہی افسوسناک واقعات وقوع پذیر ہو گئے ہیں، ہمیں دہشت گردی کے خاتمے کےلئے جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے بلاول بھٹو زرداری مستونگ دھماکے میں شہید ہونے والے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی )کے رہنما سراج رئیسانی کے گھر ساراوان ہاﺅس پہنچے اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر سراج رئیسانی کیلئے دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی بھی کی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچسان کے عوام دہشت گردی سے متاثر ہیں۔ انتخابات میں مساوی مواقع فراہم نہیں کئے جا رہے۔ عوام کے بنیادی مسائل پر توجہ دینا پڑے گی۔ عوام ووٹ کی طاقت سے دہشت گردی کو شکست دیں گے۔ کالعدم تنظیموں کو الیکشن میں حصہ لینے کا اجازت دینا جمہوریت اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ ملک جن مشکلات میں گھرا ہوا ہے جمہوری حکومت ہی نکال سکتی ہے۔ خیبرپی کے میں 40 دن میں کرپشن ختم نہیں ہوئی۔ عمران خان دوسروں کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں عوام اب باتوں پر نہیں چلتے۔ عمران خان ہر دن نئی چیز کہتے ہیں ان کے یوٹرن کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ عوام 25 جولائی کو پاکستان پیپلز پارٹی کو منتخب کرائیں گے۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پسماندہ علاقوں کو ترجیح دی ہے۔ پیپلزپارٹی پہلے بھی احتسابی نظام لانے کی بات کر چکی ہے۔ احتساب ملک بھر میں بلاامتیاز ہونا چاہئے۔ احتساب کا قانون سب کے لئے ایک ہونا چاہئے۔ نیشنل ایکشن پلان کے 20 میں سے بہت کم نکات پر عمل ہوا۔ نیشنل ایکشن پلان میں توسیع کرنا پڑے گی۔ یہ لگتا ہے کاغذی پلان تھا۔ کوئٹہ میں کالعدم تنظیموں کے بینرز اور پوسٹرز لگے دکھائی دیئے۔ شہباز شریف اور عمران خان سے نظریاتی اختلاف ہے۔ پرامید ہوں پاکستان کے عوام میرے ساتھ ہیں۔ عالمی سطح پر چیلنجز ہیں۔ جو بھی حکومت بنائے گا چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہماری معیشت بدحالی کا شکار ہے عالمی برادری سے تلخ تعلقات ہیں، دہشت گردوں نے 2013 میں اچھی اور بری پارٹیوں کا اعلان کیا۔ اب 2018 میں یہی ہونا قابل مذمت ہے۔ پیپلزپارٹی کی تاریخ رہی ہے وہ قومی اتفاق رائے سے مشکلات کا مقابلہ کرتی ہے۔ دہشت گردی اور خوف کی فضا بن رہی ہے، مساوی مواقع نہیں ملیں گے، دہشت گردی واقعات سے جن جماعتوں کو فائدہ ہو رہا ہے وہ ایسے واقعات کی مذمت کریں۔ سانحہ اے پی این ایس پر قوم متحد ہوگئی تھی، تمام ادارے بھی ایک پیج پر تھے۔ صوبوں کو وسائل کی ضرورت ہے۔ پانی اور زراعت کے مسئلے کی بہتری کے لئے ماڈرن ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔ پیپلزپارٹی کا فوکس عوامی مسائل پر ہے۔ ہم اس پر بھرپور توجہ دیں گے۔ خیبرپی کے میں کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے کا دعوی کیا گیا وہ نہیں ہوا۔ بلوچستان کے مسئلے کو ہم نے صوبائی اور قومی سطح پر حل کرنا ہے۔ بلوچستان میں معاشی انصاف کے لئے پیپلزپارٹی کے پاس منشور میں پروگرام ہے۔ پاکستان کے عوام دہشت گردوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دے سکنتے ہیں افغانستان اور عراق میں الیکشن ہو سکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں۔آئی این پی کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہمیں بتایا گیا تھا دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے، انتخابی مہم کے دوران بڑے سانحات رونما ہوئے جو المیہ سے کم نہیں، عمران کی لفاظی کو عوام جانتے ہیں۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق پیپلزپارٹی کے چےئرمین بلاول بھٹو آج 17جولائی کو گجرات آئیں گے۔ جہلم، سرائے عالمگیر ، کھاریاں میں انکا چار بجے استقبال ہو گا جس کے بعد وہ شام 5بجے لالہ موسیٰ اڈا پر جلسہ سے خطاب کرینگے۔ بعدازاں پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر و امیدوار این اے 70قمر زمان کائرہ کی رہائشگاہ پر رات قیام کرینگے اور 18جولائی کو گجرات جی ٹی ایس چوک میں پیپلزپارٹی سٹی گجرات کے عہدیداران انکا استقبال کرینگے۔ بعدازاں وہ پارٹی امیدواروں کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں منڈی بہاﺅالدین روانہ ہو جائیں گے۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بلاول بھٹو زرداری آج لاہور سے بذریعہ روڈ لالہ موسی روانہ ہونگے راستہ میں پچاس سے زائد مقامات پر پارٹی امیدواران کارکنوں کے ہمراہ ان کا استقبال کرینگے حلقہ این اے 121 شیخوپورہ کے نامزد امیدوار سیٹھ غلام رسول اور پی پی 140 کے نامزد امیدوار سید ندیم عباس کاظمی پارٹی چیئرمین کااستقبال شاہدرہ چوک میں کرینگے، حلقہ این اے 120 ،حلقہ این اے 119 ،پی پی 135 ،پی پی 137 پی پی 138 ،پی پی 139 اور پی پی 142 کے امیدواران فیروزوالہ ،مرید کے میں ان کا استقبال کرینگے، کامونکی ،موڑ ایمن آباد اور گوجرانوالہ کے علاقوں میں بھی پیپلزپارٹی کے امیدواران پارٹی کارکنان کے ہمراہ ان کا استقبال کرینگے شیخوپورہ سے بڑا قافلہ آج دوپہر سید ندیم عباس کاظمی اور سیٹھ غلام رسول کی قیادت میں شاہدرہ چوک روانہ ہوگا جس کے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق انتخابات کے بعد امید ہے ہم مرکزی اور صوبوں میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے اور ہمیں مخلوط حکومت بنانے کیلئے کسی سیاسی جماعت سے ملکر حکومت بنانی پڑی تو ہم اس سے حکومت ملکر بنائیں گے جو ہمارے منشور کیساتھ ہوگا انہوں نے کہا خان صاحب اورمیاں صاحب ہمیشہ غلط بیانی سے کام لیتے اور اپنی کسی بھی کہی ہوئی بات پر قائم نہیں رہتے ہیں اورہمیشہ دوغلی پالیسی اپنا تے ہیں ان کیساتھ الیکشن میں کوئی بھی اتحاد نہیں ہوسکتا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق حسن ابدال ‘ اٹک میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زردار ی نے کہا ہماری سیاست نسلوں کی قربانی کی سیاست ہے۔ یوٹرن پارٹی اور (ن)لیگ کی پالیسی ایک ہی ہے۔ مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی کا مقابلہ سیاسی جماعتوں سے نہیں، غربت اور پسماندگی سے ہے۔ اپنے دور حکومت میں پی پی نے انقلابی کام کیے۔ پی پی نے 8لاکھ خاندانوں کو غربت سے نکالا۔ اقتدار میں آکر بے گھر افراد کو گھر دیں گے۔عمران خان اور شہبازشریف نفرت کی سیاست کرتے ہیں۔ پی پی کو عوام سے دور رکھنے کی سازش ناکام ہوگئی۔ پنجاب کی گلی گلی، گاﺅں گاﺅں جاﺅں گا۔
بلاول بھٹو