ام المومنین حضرت حفصہؓ (۶)

کتب احادیث میں ام المومنین حضرت سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے ۰۶ احادیث مروی ہیں، ان سے چند درج ذیل ہیں۔
٭ طلوع صبح صادق کے وقت جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس کوئی اورنہیںآتا تھا(آپ اپنے کا شانہء مقدس میں مصروف عبادت ہوتے تھے)موذن اذان دے دیتا توآپ دورکعت سنت اداء فرماتے تھے، روزے کی صورت میں کھانے کو حرام (ممنوع)سمجھ لیتے اورموذن طلوع فجر ہونے پر ہی اذان دیتا۔ (الفاظ کی قدرے کمی بیشی کے ساتھ بخاری ، مسلم ، مسند احمد بن حنبل)٭حجۃ الوداع کے موقع پر آقائے کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم فرمایا تو کسی نے بارگاہِ رسالت مآب میں عرض کی یا رسول اللہ !کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کھول چکے ہیں لیکن آپ ابھی اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے ،آپ نے ارشادفرمایا: دراصل میںنے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باند ھ لیا تھا اوراپنے سر کے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا ، جب تک کہ قربانی سے فارغ نہ ہوجائوں ۔(مسلم ، احمد ) ٭ایک مرتبہ کسی شخص نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، یارسول اللہ ! احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانوروں کو ہلاک کرسکتے ہیں، آپ نے فرمایا : پانچ قسم کے جانوروں کو ہلاک کرنے میں کوئی حرج نہیں، بچھو ، چوہے ، چیل ، کوئے اوربائولے کتے۔ (مسلم ، احمد)٭میںنے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن آپ اپنے وصال پاک سے ایک دوسال پہلے اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے اوراس میں جس سورت کی تلاوت فرماتے تھے اس کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے حتی کہ وہ خوب طویل ہوجاتی۔(مسلم، ابن خزیمہ ، ابن حبان ) ٭میںنے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ، اس بیت اللہ پر حملے کے ارادے سے ایک لشکر ضرور روانہ ہوگا، جب وہ لوگ ’’بیداء ‘‘نامی جگہ پر پہنچیں گے تو ان کے لشکر کا درمیانی حصہ زمین میں دھنس جائے گااوران کے اگلے اورپچھلے حصے کے لوگ ایک دوسرے کو پکارتے رہ جائیں گے اوران میں سے صرف ایک فرد بچے گا،جو لوگوں کے ان کے انجام سے مطلع کرے گا حدیث کے ایک راوی نے کہا کہ یقینا اسی طرح ہوگا واللہ ! نہ تو میں نے ام المومنین حضرت حفصہ کی طرف جھوٹی نسبت کی ہے اورنہ ہی حضرت حفصہ نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذات والا تبار پر جھوٹ باندھا ہے۔ایک اورروایت میں آتا ہے کہ میںنے عرض کی یارسول اللہ ! اس شخص کا کیا بنے گا جو اس لشکر میں زبردستی شامل کردیا گیا ہو،آپ نے فرمایا: یہ آفت تو سب پر آئے گی البتہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کی نیت پر اٹھائے گا۔ (مسلم ، احمد بن حنبل)

ای پیپر دی نیشن