لاہور (کلچرل رپورٹر) معروف شاعر، ادیب اور استاد حمایت علی شاعر 93 برس کی عمر میں کینیڈا (ٹورنٹو) میں انتقال کرگئے، وہ کافی عرصے سے وہاں مقیم تھے، حمایت علی شاعر 14 جولائی 1926ء کو اورنگ آباد دکن میں پیدا ہوئے تھے، قیام پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی اور سندھ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ بعد ازاں وہ اسی جامعہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ حمایت علی شاعر کے چار شعری مجموعے آگ میں پھول، مٹی کا قرض، تشنگی کا سفر اور ہارون کی آواز شائع ہوچکے ہیں۔ جبکہ ان کتابوں کا انتخاب حرف حرف روشنی کے عنوان سے شائع ہواتھا۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے اپنی خود نوشت سوانح عمری مثنوی کی ہئیت میں تحریر کی جو آئینہ در آئینہ کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔ حمایت علی شاعر کی دو نثری کتابیں شیخ ایاز اور شخص و عکس بھی شائع ہو چکی ہیں۔ اردو شاعری میں ان کا ایک کارنامہ تین مصرعوں پر مشتمل ایک نئی صنف سخن ثلاثی کی ایجاد ہے۔ حمایت علی شاعر نے ملی نغمے بھی تحریر کیے جن میں سب سے مشہور‘ جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘ بھی شامل ہے۔ جو 1965 میں ریلیز ہونے والی فلم ’مجاہد‘ کے لیے لکھا گیا تھا جسے نگار ایوارڈ بھی ملا تھا۔ نغمہ مسعود رانا نے گایا تھا جبکہ موسیقی خلیل احمد نے تشکیل دی تھی۔ حمایت علی شاعر نے مختلف شعبوں میں کام کیا ہے جن میں تدریس، صحافت، ادارت، ریڈیو، ٹیلیوژن اور فلم کے علاوہ تحقیق کا شعبہ نمایاں ہے۔ حمایت علی شاعر نے متعدد فلموں کے لیے گیت بھی تحریر کیے جنہیں نگار اور مصور ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان فلموں میں جب سے دیکھا ہے تمھیں، دل نے تجھے مان لیا، دامن، اک تیرا سہارا، خاموش رہو، کنیز، میرے محبوب، تصویر، کھلونا، درد دل اور نائلہ کے نام سر فہرست ہیں۔ انہوں نے ایک فلم لوری بھی پروڈیوس کی تھی جو اپنے وقت کی کامیاب ترین فلم تھی۔ حمایت علی شاعر کے فلمی نغمات کا مجموعہ بھی ’تجھ کو معلوم نہیں‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔