آرمی چیف مقدمے کا نوٹس لیں رانا ثنائ،جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

لاہور (نوائے وقت رپورٹ، ایجنسیاں) عدالت نے منشیات سمگلنگ کیس میں رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات سمگلنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اے این ایف نے لیگی رہنما کو سخت سکیورٹی میں پیش کیا۔ عدالت میں رانا ثناء اللہ کے 4 ساتھیوں کو بھی پیش کیا گیا جس میں ایک ان کا ڈرائیور اور 3 سکیورٹی گارڈز شامل تھے۔ رانا ثناء اللہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ رانا ثناء اللہ کو دل کی تکلیف ہے، ہماری فائل، ادویات اور موبائل ان کے پاس ہیں، آخر ایسی کونسی چیز ہے جو فائل پیش نہیں کی جارہی۔ رانا ثناء اللہ نے جج سے مکالمہ کیا کہ ابھی تک میرا مؤقف سرکاری طور پر نہیں لکھا گیا، کل ایک ٹیم نے تفتیش کی لیکن تمام تفصیلات مجھے ابھی تک نہیں دی گئیں، مجھے ابھی ریکارڈ نہیں ملا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک اے این ایف حکام ریکارڈ پیش نہیں کرتے اس وقت تک کیس کی سماعت ملتوی رہے گی۔ ادھر مریم نواز نے رانا ثناء اللہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان کی طبیعت دریافت کی۔ مریم نواز نے کہا کہ اتوار کو فیصل آباد میں جلسہ کرنے جا رہی ہوں آپ گھبرائیں نہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ کو نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ جس پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں گھبرایا نہیں ہوں۔ ان ہتھکنڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا۔ میں ظلم کے خلاف دہائی دینے پر نہیں بلکہ ظالم کو للکارنے پر یقین رکھتا ہوں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں اس ظلم کے خلاف اپنے لیڈر نواز شریف کے ساتھ پورے عزم کے ساتھ کھڑا ہوں ۔ حکمران اپنے سیاسی مخالفین پر منشیات کے جھوٹے مقدمات بنا رہے ہیں۔ حکمران ٹولہ ملک کو خانہ جنگی کی دہلیز پر لے آیا ہے۔ ہماری پارٹی کو مزید متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میرے خون کا ٹیسٹ کرایا جائے اگر اس میں سگریٹ کے اثرات بھی مل جائیں تو کیس سنے بغیر ہی سزا دے دیں۔ اور نالائق اعظم کا بھی بلڈ ٹیسٹ کیا جائے، ان کے خلاف مقدمہ بنا کر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کو بدنام کیا گیا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اس کا نوٹس لیں۔ کسی سہولت کے نہ ملنے کا شکوہ نہیں کروں گا، جتنا بھی ظلم کرنا ہے کرلیں، میں نے سوچ رکھا ہے کہ پاکستان میں ہی رہنا ہے، میرے حوصلے بلند ہیں مگر مجھ پر دبائو ہے، یہ ظلم ہے اور ظلم کی دہائی دینے کی بجائے اسے للکارنا چاہیے، یہ ظالم اپنا عبرتناک انجام بھگتے گا۔

ای پیپر دی نیشن