اسلام آباد( آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن نے کویڈ کرونا وائرس کے خاتمے تک پی آئی اے کے ہوٹل روزویلٹ کا اسٹیٹس نہ بدلنے کی سفارش کر دی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ورثے کو بیچنے کی ضرورت نہیں، کویڈ 19کے بعد اس کی تزئین و آرائش کریں، اس کو اپنے پاس رکھیں، مینجمنٹ ٹھیک کرکے اس سے کمائی کریں، ٹرمپ کا نام اگر پاکستان کے ہوٹل کی خریداری کے معاملے میں آرہا ہے اور اگر وہ غلط ہے تو تردید اس کی تردید آنی چاہیے، سیکرٹری ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتا یا کہ انکوائری کمیٹی نے 262 پائلٹس کے ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کا بتایا، ان پائلٹس کی تعلیمی ڈگریاں ٹھیک ہیں، سارے لائسنس سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جاری کئے ہیں، 262 پائلٹس گرائونڈڈ ہیں، جبکہ وفاقی وزیربرائے ایوی ایشن غلام سرور خان نے کہا کہ پی آئی اے کو ٹھیک کریں گے، 28 پائلٹس کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔ کمیٹی نے پی آئی اے کو بیرون ممالک میں پھنسے ہوئے پاکستانی طلباء سے واپسی کے ٹکٹ کے لئے ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کرنے سے روک دیا اور ہدایت کی کہ طلباء کو پچاس ہزار روپے میں واپس لایا جائے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پہلے 50ہزار کا ٹکٹ تھا کوویڈ19کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ کر دیا گیا، بیرون ملک پھنسے سٹوڈنٹس کو پچاس ہزار میں ہی واپس لائیں۔ جمعرات کو کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ خان کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں پی آئی اے کی پراپرٹیز کی نجکاری سے متعلق معاملہ زیر غورآیا ، ایم ڈی پی آئی اے انویسٹمنٹس لیمیٹڈ (پی آئی اے آئی ایل) نے پی آئی اے کے ہوٹل روز ویلٹ سے متعلق کمیٹی کو بتایا کہ یہ سوسالہ پرانی پراپرٹی ہے، ہوٹل روز ویلٹ نے 1997 سے 2019تک 424 ملین ڈالر منافع کمایا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹرمپ سمیت سارے لوگ اس کو خریدنے میں دلچسپی کیوں رکھتے ہیں، کویڈ 19کی وجہ سے ساری دنیا کے بزنس بند ہوئے ہیں، ٹرمپ کے داماد کا نام بھی آرہا ہے، رکن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پہلے بھی جوائنٹ وینچر ہو چکا ہے اس کے بارے بہت قیاس آرائی ہو چکی ہے، ٹاسک فورس بنی ہوئی ہے اس کے ٹی او آر بدلے گئے ہیں، ٹی او آرز میں کون کون ہیں؟، اس قسم کے غیر شفاف عمل کو مسترد کرتے ہیں، سیکرٹری ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایاکہ ٹاسک فورس ڈی نوٹیفائی کر دی گئی ہے، اس کو کوئی بیچنا نہیں چاہ رہا، ٹرمپ کا نام ہوٹل روز ویلٹ کے حوالے سے سامنے آنے پر وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن غلام سرور خان نے کہا کہ ہمارے ساتھ کسی کا رابطہ نہیں ہوا، رکن کمیٹی سینیٹر شاہین خالد بٹ نے کہا یہ ہوٹل نیشنل پراپرٹی ہے، اس سے اہم بلڈنگ نیویارک میں نہیں ہے، 2023میں اسے نیشنل ہیریٹیج ڈکلیئر کیا جا سکتا ہے۔ پی آئی اے کے پائلٹس کے لائسنسز کا معاملہ بھی زیر غور آیا ۔ رکن کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ پائلٹس کو لائسنس دینے والی اتھارٹی کون ہے؟ چند دنوں سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی پوزیشن ہر دوسرے دن تبدیل ہو رہی ہے، سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایاکہ 2018میں 2017-18 کے پیپرز کا ریکارڈ چیک کیا گیا، 54 میں بے ضابطگیاں نکلیں، 28لائسنس کینسل کر دیے ہیں،لائسنسنگ برانچ کے پانچ لوگوں کو معطل کیا ہے، ان کے پاسورڈز کا غلط استعمال ہوا ہے، انکوائری کمیٹی نے 262 پائلٹس کے ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کا بتایا، ان پائلٹس کی تعلیمی ڈگریاں ٹھیک ہیں ، سارے لائسنس سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جاری کیئے ہیں، 262 پائلٹس گرائونڈڈ ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اب کئی سال لگیں گے پی آئی اے کو ٹھیک کرنے میں، سارے سسٹم کو مشکوک کر دیا گیا ہے۔ پی آئی اے کی فلائیٹس آدھی دنیا میں بند ہو چکی ہیں، غلام سرور خان نے کہا کہ پی آئی اے کو ٹھیک کریں گے،انکوائری کمیٹی بنی ،262لوگوں کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، ہم نے جو کچھ کیا کسی کے کہنے پر نہیں کیا، میں نے فلور پرغلطیوں کا اعتراف کیا، 262 پائلٹس کو مشکوک کہا ان کی ڈگریوں میں غلطیاں تھیں‘ یہی رپورٹ وزیراعظم کو دی ہے، ان میں سے 28ثابت ہو چکے ہیں، 262 میں سے 28کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دنیا اب کیسے تسلیم کرے گی کہ جہاز میں جو کپتان بیٹھا ہے وہ ٹھیک ہے۔