نیویارک‘سری نگر (نوائے وقت رپورٹ‘ ایجنسیاں) امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال اور مذہبی آزادیوں پر لگائی جانے والی ضرب پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی ایوا ن نمائندگان کو کمیٹی کی جانب سے محکمہ خارجہ، غیرملکی آپریشنز اور دیگر پروگراموں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس میں مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق اور مذہبی آزادیوں کی بگڑتی صورتحال پر کمیٹی نے شدید تشویش ظاہر کی اور شہریت سے متعلق قانون میں مذہب کا خانہ شامل کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر ایوان کو حکومتی حکمت عملی سے آگاہ کریں جس میں یہ بتایا جائے کہ بھارت لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی، جمع ہونے، مذہبی آزادی اور قانون کی بالادستی سے متعلق بھارت کیا اقدامات کر رہا ہے۔ کمیٹی نے مائیک پومپیو سے کشمیر کی صورتحال پر 90 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے لیے فنڈنگ کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر عائد کردہ کڑی پابندیوں کو اپنے غیرقانونی اقدامات کو چھپانے کیلئے بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے۔ جینوا میں47 رکنی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ایک مباحثے کے دوران پاکستانی مندوب خلیل ہاشمی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ منفرد نوعیت کا ہے جہاں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک نے عالمی قانون کے اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ مندوب خلیل ہاشمی نے خصوصی نمائندے کے اس مطالبے کی حمایت کی کہ سیاسی رہنما اور جماعتیں نسل پرستی پر مبنی نفرت انگیز تقریر کی مذمت کریں اور نفرت اور تشدد کی کارروائیوں کو ہوا دینے میں ملوث تمام ذمہ داروں سے جواب طلبی کی جائے۔ پاکستان کے مندوب خلیل ہاشمی نے کہا ، "بی جے پی کے رہنماں نے اپنی انتخابی حکمت عملی کے طور پرپر نسل پرستی ، اسلامو فوبیا اور عدم رواداری کو بھڑکایا۔ اس عمل کو ریاستی پالیسی کے طور پر نافذ کیا۔ بھارتی اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بی جے پی سے وابستہ افراد نے 2015 کے بعد سے بڑی تعداد میں غیر ہندوئوں بالخصوص مسلمانوں کو ہلاک اور زخمی کردیا ۔ ان پر الزام یہ تھا کہ وہ گائے کے گوشت کے لئے گائے کا کاروبار کرتے ہیں۔ یو این کے سپیشل رپورٹر نے بھی اس صورت حال کو نوٹ کیا ہے۔ بھارت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے فیس بک کو امتیازی سلوک اور عدم برداشت کے مواد کو بڑھاوا دینے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ ہندوستان میں مذہبی اور لسانی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو بھڑکانے والے مواد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا "اس طرح کی تفرقہ پرست طاقتیں بلا امتیاز سب کے لئے انسانی حقوق کے احترام اور اس کے حصول کے مشترکہ مقاصد کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے مختلف علاقوںسے تحریک حریت کا جنرل سیکرٹری میر حمزہ ایک معمر شخص سمیت بارہ سے زائد کشمیریوںکو گرفتار کرلیا ہے۔ فوجیوں نے پلوامہ، شوپیاں، اسلام آباد، کپواڑہ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع کے مختلف علاقوں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں اور چھاپوں میں ان افراد کو گرفتار کیا۔ گرفتار کئے گئے کشمیریوں میں دو نوجوان ساحل فاروق میر اور غلام حسن بھی شامل ہیں۔ پولیس نے پلوامہ کے علاقے چکورہ کے رہائشی سہیل فاروق کو ایک مجاہد تنظیم کا کارکن قرار دیتے ہوئے اونتی پورہ سے گرفتار کیا ہے۔ راجوری ضلع کے نوشہرا سیکٹر میں کنٹرول لائن کے نزدیک بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک بھارتی فوجی زخمی ہو گیا ہے۔ حریت رہنمائوں شبیر احمد ڈار اور محمد اقبال میر نے اپنے بیانات میں محمد اشرف صحرائی، امیر حمرہ ، فاروق احمد توحیدی اور دیگر حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی۔ جموںوکشمیر نیشنل فرنٹ نے ایک بیان میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور ددیا کہ وہ تنظیم کے چیئرمین نعیم احمد خان اور دیگر نظر بند حریت رہنمائوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔ دریںاثنا نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں مسلسل نافذ دوہرے لاک ڈائون کے باعث کشمیری ’’ نصف بیوائوں‘‘ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ’’نصف بیوائیں‘‘ ایسی خواتین ہیں جن کے شوہر بھارتی فوج اور پولیس کی زیر حراست لاپتہ ہو چکے ہیں۔ لہذا وہ کسی فلاحی ادارے سے مالی معانت حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکے شوہروں کی گمشدگی سے انکی معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ جنوری 1998سے اب تک 8ہزار سے زائد کشمیریوںکو زیر حراست لاپتہ کیا جا چکا ہے۔ جموں وکشمیر سالویشن موومنٹ اور وائس آف وکٹمز کا ایک وفد سماجی کارکن غلام محمد راتھر کی وفات پر غمزدہ خاندان کیساتھ اظہار تعزیت کیلئے ضلع بارہمولہ کے علاقے واگورہ گیا۔ بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے، کپواڑہ میں محاصرے کی آڑ میں ایک اور نوجوان کو شہید کر دیا،آخری اطلاعات تک جعلی آپریشن جاری تھا۔