اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے بھارت کی درخواست پر جمعرات کے روز بھارتی بحریہ کے افسر اور را کے ایجنٹ کمانڈر کلبھوشن یادیو کو دوسری قونصلر رسائی فراہم کردی ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے قونصلر تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن (وی۔سی۔سی۔آر) 1963 کے تحت پہلی رسائی 2 ستمبر2019 کو فراہم کی تھی۔ کمانڈر یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو 25 دسمبر2017 کو ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔ بیان کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن کے دو افسران کو 1500 آورز پر بلا روک ٹوک اور کسی تعطل کے بغیر کمانڈر یادیو تک قونصلر رسائی دی گئی۔ کمانڈر یادیو 3 مارچ 2016 کو کائونٹر انٹیلی جنس آپریشن میں بلوچستان سے گرفتاری کے بعد سے پاکستان کی حراست میں ہے۔ تحقیقات کے دوران کمانڈر یادیو نے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ انہوں نے پاکستان کے اندر دہشت گردی پھیلانے میں (بھارتی خفیہ ایجنسی) ’را‘ کے ملوث ہونے کے بارے میں اہم انکشافات بھی کئے۔ پاکستان 17 جولائی 2019کے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کے عزم پر کاربند ہے۔ امید ہے کہ بھارت اس فیصلے کے مکمل اطلاق میں پاکستانی عدالت سے بھرپور تعاون کرے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کلبھوشن بار بار بھارتی سفارتکاروں کو پکارتا رہا لیکن انہوں نے ایک نہ سنی اور بھاگ نکلے۔ ہم نے قونصلر رسائی کی ضرورت کے مطابق تمام اقدامات اٹھائے۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی سفارتکاروں نے کلبھوشن تک رسائی کی بجائے راہ فرار اختیار کیا۔ بھارتی سفارتکاروں کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دی، بھارت کے 2سفارتکاروں کو قونصلر رسائی دی گئی۔ جو بات طے ہوئی تھی اس کے تحت قونصلر رسائی دی۔ بھارت کی بدنیتی سامنے آگئی۔ یہ قونصلر رسائی ہی نہیں چاہتے تھے۔ کلبھوشن بھارتی سفارتکار کو پکارتا رہا اور وہ چلے گئے۔ کلبھوشن کہتا رہا مجھ سے بات کریں اور سفارتکار چلے بنے۔ بھارتی سفارتکاروں کا رویہ حیران کن تھا۔ دونوں سفا رت کار خوف زدہ تھے سفارتکاروں نے کلبھوشن سے بات ہی نہیں کرنی تھی تو رسائی کیوں مانگی۔ بھارتی سفارتکاروں کو درمیان میں شیشے پر اعتراض تھا وہ بھی ہٹا دیا۔ سفارتکاروں نے آڈیو ویڈیو ریکارڈ پر اعترض کیا وہ بھی نہیں کی۔ بھارتی سفارتکاروں کی تمام خواہشات پوری کیں پھر بھی وہ چلے گئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملہ پر ہم نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو قبول کیا۔ ہم اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہیں کریں گے۔ کلبھوشن یادیو اپنی زبان سے دہشت گردی کا اعتراف کر چکا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ چا بہار ریلوے منصوبے پر بھارت نے بہت بڑی چال چلی تھی لیکن اسے دھچکا لگا۔ بھارت کی اپوزیشن اور عوام بھی مودی سرکار پر انگلیاں اٹھا رہی ہے۔ ہندوتوا اور اکھنڈ بھارت کے عزائم برقرار رہے تو پھر بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے چین، نیپال، بنگلا دیش اور سری لنکا کو بھی نشانہ بنایا۔ بھارت خطے کے ممالک سے دور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت کی سوچ جنونی ہے۔ اس کے رویے سے خطے کے دیگر ممالک بھی نالاں ہیں۔ بھارتی انتہا پسند حکومت اپنی رائے مسلط کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ بھارت کا رویہ ہمیشہ منفی رہا لیکن اس کے مقابلے میں پاکستان نے مثبت سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے حقائق دنیا کو دکھائے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے دوبارہ رجوع کیلئے نیا ڈھونگ رچا دیا۔ بھارت نے کلبھوشن کو کونسلر رسائی دینے پر پاکستان کا شکر گزار ہونے کی بجائے الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ ترجمان بھارتی وزرات خارجہ نے کہا کہ قونصلر رسائی آزادانہ تھی نا کہ بامقصد کیمروں کے باعث کلبھوشن سے قونصل افسران قانونی امور پر بات نہ کر سکے۔ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں قونصلر رسائی نہیں دی گئی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت عالمی عدالت انصاف سے دوبارہ رجوع کرنے کیلئے ڈرامہ رچا رہا ہے۔ دو مرتبہ قونصلر رسائی ملنے کے باوجود اسے متنازعہ بنانا بھارت کی بدنیتی ہے۔ اس بنیاد پر بھارت عالمی عدالت انصاف میں گیا تو اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔