معزز قارئین!عربی زبان میں کافروں سے جنگ میں کامیاب مسلمان کو غازیؔ اور جاں بحق ہونے والے کو شہیدؔ کہا جاتا ہے لیکن، فارسی میں ’’ بازی گر /شعبدہ باز ‘‘ کو بھی غازیؔ کہا جاتا ہے ۔ ایک ضرب اُلمِثل ہے کہ ’’ مرے تو شہید ؔ ، مارے تو غازیؔ! ‘‘۔ 5 جولائی 1985ء کو جنرل ضیاء اُلحق نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو برطرف کردِیا تھا، پھر قصور کے نواب محمد احمد خان کے مقدمہ قتل کے ’’ بڑے ملزم‘‘ کی حیثیت سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم سے 4 اپریل 1979ء کو بھٹو صاحب کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ جنابِ بھٹو کی ’’ پاکستان پیپلز پارٹی‘‘ کے قائدین اور کارکنوں نے اُنہیں شہیدؔ قرار دِیا۔
’’شہنشاہ بابر اور شہزادہ ہمایوں!‘‘
کہانی اور فلم کے مطابق ’’ ہندوستان کے پہلے مغل شہنشاہ ظہیر اُلدّین بابرؔ کا بڑا بیٹا شہزادہ نصیر اُلدین ہمایوںؔ جب بہت سخت بیمار تھا تو حُکماء اور اِطبّا کے مشورے سے شہنشاہ نے شہزادہ ہمایوں کے پلنگ کے گرد چکر کاٹتے اور آسمان کی طرف دیکھتے ہُوئے دُعا کی تھی کہ ’’ یااللہ! ۔ میری جان لے لیں لیکن ، میرے بیٹے ہمایوں کی جان بخش دیں!‘‘۔ دُعا قبول ہوگئی تھی ، شہنشاہ بابر انتقال کر گئے اور نصیر اُلدّین ہمایوں نے شہنشاہ کی حیثیت سے ہندوستان پر دوبار حکومت کی تھی ۔
’’صدر ضیاء اُلحق کی دُعا!‘‘
صدر جنرل ضیاء اُلحق سیاست میں میاں نواز شریف کے مُربی تھے ۔ جنرل صاحب میاں صاحب سے اپنے بیٹوں سے زیادہ محبت کرتے تھے ، اُنہوں نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر کئی بار دُعا کی تھی کہ ’’ اللہ کرے کہ ، میری عُمر بھی نواز شریف کو لگ جائے! ‘‘۔ پھر اللہ تعالیٰ نے وہ دُعا قبول فرما لی اور صدر جنرل ضیاء اُلحق 17 اگست 1988ء کو بہاولپور کے ہوائی حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ مرحوم کے جسدِ خاکی کو اسلام آباد کی فیصل مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کِیا گیا تھا ، اُس سے پہلے اسلام آباد کے مختلف راستوں پر عوام سے خطاب کرتے ہُوئے میاں نواز شریف نے ’’ وعدہ / اعلان ‘‘ کِیا تھا کہ ’’ مَیں شہید ؔ جنرل ضیاء اُلحق کا "Mission"ضرور پورا کروں گا ‘‘ ۔
میاں نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم پاکستان رہے لیکن اُنہوں نے عوام کو یہ نہیں بتایا کہ ’’ شہید ؔصدر جنرل ضیاء اُلحق کا مشن ؔ تھا کیا ؟‘‘۔ میاں صاحب نے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی دوسرے اور تیسرے درجے کی قیادت اور اپنی بیٹی مریم نواز کو بھی یہ راز نہیں بتایا تھا کہ ’’ میرے مُنہ ؔبولے ابا جان کا مشن ؔکیا تھا؟
’’نواز شریف کا 17 اگست!‘‘
خبروں کے مطابق ’’ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج سیّد اصغر علی نے میاں نواز شریف کو ’’ توشہ ریفرنس ‘‘ میں 17 اگست ( 2020ئ) کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلِیا ہے‘‘۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ’’ نواز شریف جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے مفرورؔ ہیں ، اُنہیں ریفرنس کا جواب دینے کے لئے آخری موقع دِیا جا رہا ہے ۔ (یعنی۔ 17 اگست کو عدالت میں پیش ہونے کا ) ۔ عدالت کی طرف سے میاں نواز شریف کی رہائش گاہوں ’’جاتی عمراء اور ماڈل ٹائون ‘‘کے باہر "Notices" چسپاں کردئیے گئے ہیں ۔
احتساب عدالت نے لندن میں پاکستان کے ہائی کمشنر کی وساطت سے میاں نواز شریف کی لندن کی رہائش گاہ کے باہر بھی اُن کی طلبی کے "Notices" چسپاں کرنے کا انتظام کردِیا ہے ‘‘ ۔ 14 جولائی کو اسلام آباد میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں منعقدہ نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف ، جناب سرتاج عزیز اور کئی دوسرے اصحاب کے خلاف بھی ایک اور کیس کی "Enquiry" کا فیصلہ کِیا گیا ہے لیکن، اُس کیس کا 17 اگست سے کوئی تعلق نہیں ہے !۔
’’ میرا جٹکا حساب !‘‘
معزز قارئین! 18 اپریل 2014ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ میرا جٹکا حساب !‘‘۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’مَیں ستمبر 2006ء میں لندن میں "Settle" اپنے تین بیٹوں اور اُن کے اہل و عیال کے ساتھ چھٹیاں منانے گیا تھا تو، صوبہ سندھ کے سابق وزیراعلیٰ اور مسلم لیگ (ن ) کے معروف راہنما سیّد غوث علی شاہ مجھے میاں صاحب سے مِلوانے اُن کے سیکڑیٹریٹ لے گئے۔ باتوں باتوں میں میاں نواز شریف نے مْجھ سے پوچھا’’اثر چوہان صاحب! آپ پاکستان کے حالات کو کِس طرح دیکھ رہے ہیں؟‘‘۔مَیںنے عرض کِیا ’’میاں صاحب!ذوالفقار علی بھٹو اپنی پیدائش (5 جنوری 1928ئ) کے حساب سے "Capricorn" (جدّی)تھے اور جنرل ضیاء الحق اپنی پیدائش (12 اگست 1924) کے حساب سے "Leo" (شیر)۔جنرل صاحب نے بھٹو صاحب کو پھانسی دِلوادی اور وہ خود بھی غیر طبعی موت مارے گئے۔ جنرل پرویز مشرف بھی اپنی پیدائش (11 اگست 1943ء )کے حساب سے "Leo" (شیر)ہیں جبکہ آپ اپنی تاریخ پیدائش (25 دسمبر 1949 ئ) کے حساب سے "Capticorn" (جدّی)، اُنہوں نے آپ کو جِلا وطن کِیا۔میرا اندازہ ہے کہ وہ بھی جلا وطن ہوں گے‘‘ ۔اِس پر میاں صاحب نے مجھ سے پوچھا ’’کیا آپ نجومی ہیں؟‘‘مَیں نے کہا کہ نہیں’’ یہ میرا جٹکا حساب ہے! ‘‘ ۔
آصف زرداری بھی "Leo"
اپنی پیدائش (26 جولائی1955ئ) کے حساب سے آصف زرداری بھی "Leo" ( شیر ) ہیں ۔ اپنی سیاست کے لحاظ سے اُنہیں بھی ، غازیؔ کہا جاتا ہے ۔ غازی ؔآصف زرداری صاحب کی میاں نواز شریف سے "Love Hate Relationship" ہے ۔ میرا ’’ جٹکا حساب ‘‘ مجھے نہیں بتا رہا کہ ’’ 17 اگست (2020ء ) کو جناب آصف زرداری کے ساتھ کیا ہوگا ؟
٭…٭…٭
’’شہیدؔ ضیاء اُلحق/ غازی ؔنواز شریف کا 17 اگستؔ ؟‘‘
Jul 17, 2020