پنجاب میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان حالیہ ملاقات دونوں نے ایک بار پھر اکھٹے چلنے کے عہدو پیمان کا اعادہ کیا ہے دو تین روز قبل میری صوبائی وزیر قانون بشارت راجہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کے درمیان تعلقات کار میں کوئی کشیدگی نہیں پائی جاتی ۔ جہاں تک اپوزیشن جماعتوں کا تعلق ہے وہ وزیر اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کی ڈیڈ لائن دینے کے لئے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی ) جولائی کے اوائل میں اسلام آباد بلانے کا پروگرام بنا رہی تھیں۔ بلاول بھٹو زرداری آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد پیش پیش تھے مگر سب بے سود رہا۔ وزیر اعظم عمران خان کا قومی اسمبلی میں خطاب اپوزیشن حلقوں میں موضوع گفتگو بنا ہوا ہے انہوں نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی چلتی رہے دراصل انہوں نے بین السطور اپوزیشن اور اتحادیوں کو انتباہ کیا ہے کہ ان کی حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوششیں ترک کر دیں بصورت دیگر وہ عوام کی عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اگرچہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کے بعض ارکان نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم لانے میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے تاہم اپوزیشن جماعتوں کی اعلیٰ قیادت نے سیاسی مارکیٹ میں ’’مائنس ون‘‘ فارمولہ پیش کیا ہے لیکن اس فارمولہ کی پذیرائی ممکن نظر نہیں آتی۔ افواہ ہے شاہ محمود قریشی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں فواد حسین چوہدری کی سرگرمیاں بھی اپوزیشن کی صفوں میں زیر بحث ہیں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے تو قومی اسمبلی میں فواد حسین چوہدری کو قومی اسمبلی کے فورم پر ان کا سارا ’’کچا چٹھا ‘‘ کھول دینے کی دھمکی دے کر چپ کرا دیا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے بھی حال ہی میں وفاقی کابینہ کے بعض وزراء کے بیانات کا سخت نوٹس لیا ہے فواد چودھری نے اپنے انٹرویو کی وضاحت کی کہ ان سے منسوب بیان سیاق وسباق سے ہٹ کر چلایا گیا ہے ، اسد عمر نے فواد چودھری کے انٹرویو کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھا یا لیکن فیصل واوڈا نے وزیراعظم کو مخاطب کر کے کہا کہ ’’ جناب وزیر اعظم !کابینہ میں کچھ کہا جاتا ہے اور باہر کچھ اور بات کی جاتی ہے ۔کچھ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ وہ وزیراعظم بن چکے ہیں۔ وزیراعظم نے فیصل واوڈا کو جذباتی دیکھ کر کہا کہ ‘’فیصل ریلیکس رہو’’, ہم پی ٹی آئی کے نظریہ کو دبنے نہیں دیں گے ۔ فیصل واوڈا نے وزراء کی موجودگی میںجو کچھ کہا ا س کا پس منظر ہے وہ دراصل وزیر اعظم کو ان وزراء کو سنانے کے لئے یہ بات کر رہے تھے جو وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں فواد حسین چودھری اب بھی اس بات پر قائم ہیں کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی لڑائی سے پارٹی کمزور ہوئی، دونوں میں سیاسی بات نہ بننے سے سیاسی قیادت آؤٹ ہوگئی ہے اور اس کی جگہ بیوروکریٹس نے لے لی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اسد عمر کو جہانگیر ترین نے وزارت خزانہ سے فارغ کرایا، اسد عمر دوبارہ آئے تو جہانگیر ترین کو فارغ کرا دیا۔فواد چودھری نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین میں ملاقاتیں ہوئیں لیکن بات بنی نہیں، ہر پارٹی میں گروپنگ ہوتی ہے لیکن جس شاخ پر بیٹھتے ہیں اسے کاٹا نہیں جاتا۔ وزیراعظم عمران خان وفاقی کابینہ کے بعض ارکان کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ باہمی اختلافات کو جگ ہنسائی کا سبب نہ بنایا جائے اور ایک ٹیم کے طور کام کریں اسد عمر نے کہا ہے کہ میں نے کبھی جہانگیر ترین کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ میں نہیں مانتا کہ مجھے جہانگیر ترین نے نکلوایا، جو بھی فیصلے ہوئے ہیں وہ وزیراعظم نے کئے وزیر اعظم عمران خان کا قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مسلسل دو سری بار خطاب غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کے رویہ میں قدرے تلخی اور شدت آگئی ہے انہوں نے نہ صرف میاں نواز شریف کو آڑے ہاتھوں لیا ہے بلکہ انہوں بلاول بھٹو زرداری کی نقلیں بھی اتاری ہیں اور قائم مقام اپوزیشن لیڈر(خواجہ آصف ) کو مخاطب کر انہیں رگیدتے رہے انہوں نے ان سے استعفے کا مطالبہ کر نے سے پہلے ہی اپوزیشن کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے اور اپوزیشن سے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ’’میں ان کو کبھی بھی این آر او نہیں دوں گا ‘‘ انہوں نے اس بات کا برملا اعتراف کیا ہے کرسی مضبوط نہیں ہو اکرتی اس پر آج کوئی ہے کل کوئی اور ہو سکتا ہے لیکن میں اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹوں گا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتاہے وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن کے کسی مطالبے کے سامنے سرنڈر نہیں کریں گے وہ اپنی ’’پولیٹیکل سروائول ‘‘کی آخری حد تک جنگ لڑیں گے ۔ (ختم شد )
’’مائنس ون ‘‘ عمران خان اور اپوزیشن
Jul 17, 2020