لاہورخصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی اجلاس میں وزراء نے کہا کہ ہمیں کسی کے تجربے مشورے اور عقل کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی ہمیں ایسے بھاشن دئیے جائیں ہم اپنی عقل کے مطابق مہنگائی اور عوامی مسائل پر کنٹرول کر لیں گے۔ اپوزیشن نے کہا ہے کہ بحرانوں کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔ صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن یاسر ہمایوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں سے عملے کو ان کی ضرورت ختم ہونے اور خراب معاشی حالات کی وجہ سے فارغ کیا جارہا ہے، محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے متعلق سوالات کے جوابات دیتے ہوئے متعلقہ وزیر یاسر ہمایوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کالجز اور یونیورسٹیوں سے سیکیورٹی گارڈز کو نوکریوں سے فارغ کیا جارہا ہے کیونکہ اب ان کی ضرورت نہیں رہی معاشی مشکلات ہیں۔ رکن اسمبلی میاں طاہر کے سوال کے جواب میں متعلقہ وزیر نے کہا کہ محکمہ کے آڈٹ کے لئے اے جی آفس کو درخواست بھجی ہوئی ہے ، سٹاف کی کمی کی وجہ سے آڈٹ کرنے میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں ، 2015سے اب تک مخکمہ کا آڈٹ نہیں کرایا گیا ،افتخار چھچھر کے سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ اگر ممبر محکمے کے جواب سے مطمئن نہیں تو بعد میں مجھ سے مل لیں جس پر رکن اسمبلی نے کہا کہ ملنے ملانے والی بات صرف دھوکہ ہے جو فیصلہ کرنا ہے وہ چیئر کریگی۔جب سے تحریک انصاف کی حکومت بنی ہے اوکاڑہ یونیورسٹی کو فنڈز جاری کیے گے۔صوبائی وزیر یاسر ہمایوں نے کہا کہ اگرجواب میں غلط بیانی کی گئی ہے تو انکوائری کر لیں گے اور ذمہ داروں کے خلاف کاررروائی کی جائے گی جس پر چیئر نے ان کا سوال موخر کردیا۔، اوکاڑ یونیورسٹی کے فنڈز کے بارے میں وزیر نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں اس یونیورسٹی کے لئے کوئی فنڈز نہیں رکھے گئے نہ ملیں گے اگلے مالی سال میںبھی اگر فنڈز دستیاب ہوئے تو ملیں گے۔ کرونا وائرس کے باعث فنڈز میں کمی آئی ہے۔وزیر ہائیر ایجوکیشن یاسر ہمایوں نے صوبے میں اساتذہ کی آسامیاں خالی ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی حکومت کی جانب سے اجازت ملے گی خالی آسامیاں پر کر لی جائیں گی،ہائر ایجوکیشن میں اربوں روپے کی بلڈنگ قائم کی ہے۔لیکن بلڈنگ بنانے کے باوجود استاتذہ کی آسامیاں خالی ہیں۔فنڈز کی عدم موجودگی کے باعث صوبے میں اساتذہ کی خالی آسامیاں پر نہیں کی جا سکیں ہیں۔کورونا وائرس کے باعث پروگرامز تاخیر کا شکار ہوئے ہیں۔96 کالجز میں سٹاف کی کمی ہے جس کیلئے کام کر رہے ہیں۔دو سالہ پروگرام کی ڈگری کو اسی سال میں شروع کرنے جا رہے ہیں۔رکن اسمبلی ڈاکٹر مظہر اقبال نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو کروڑوں روپے فنڈز دے رہے ہیں لیکن سٹوڈنٹس لیکچراز اور سٹاف کی کمی اور خستہ حالت عمارتوں کی وجہ سے داخلہ لینا پسند نہیں کرتے ہیں۔سابق حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے حکومت مستقبل کے معماروں کیلئے کام کریں۔رکن اسمبلی راحیلہ نعیم کے سوال کے جواب میںصوبائی وزیر یاسر ہمایوں نے کہا کہ پنجاب کی یونیورسٹیز میں وائس چانسلر ذمہ دار ہوتے ہیں۔اگر واقعی ہی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں کینٹین میں صفائی ستھرائی ٹھیک نہیں ہے۔اس پر انکوئری کرائیں گے اور جواب طلب کیا جائے گا۔صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پوائنٹ آف آڈر پر کہا کہ ممبرز نے سوال کیا ہے وہ بنتا ہی نہیں ہے۔اگر کسی یونیورسٹی کے غسل خانہ،پانی یا صفائی نہیں تو اس کی اسمبلی ذمہ دارنہیں ہیں۔سوال کو موخر کرنے کی بجائے حل کیا جائے۔پینل آف چئیرمین میاں شفیع نے رولنگ دیتے ہیں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں صفائی ستھرائی کے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی حیدر علی گیلانی نے پوائنٹ آف آڈر پر کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کے جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ ملتان کی بجائے بہاولپور بنایا جا رہا ہے۔اگر جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ ملتان کی بجائے بہاولپور میں نہیں بنایا جا رہا ہے تو ملتان کے عوام اور ایم پی ایز کو ان کے استحقاق سے محروم کیا جارہا ہے۔ راجہ بشارت نے جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ کہاں ہوگا کیلئے وقت مانگا لیا۔ انہوں نے کہا کہ معلوم کرکے بتاؤں گا کہ جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ،کہاں ہو گا۔ مہنگائی پر عام بحث کا آغازن لیگی رکن اسمبلی صبا صادق نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح حکومت کی بے بسی سامنے آ رہی ہے، کسی شعبے سے متعلق کسی بھی فرد سے پوچھیے توحکومت کی کارگردگی معلوم ہو جائیگی۔آٹا،چینی ،پیٹرول کی قمتوں میں اضافہ ہوا پھر بھی مارکیٹ سے غائب ہیں۔دوسال قبل جو ادویات عوام کو فری ملتی تھی آج وہ نایاب ہے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے کہا کہ جب سے حکومت آئی ہے جس چیز کی قمیت بڑھتی ہے۔وزیر اعظم کے نوٹس کے بعد اس کی قیمت مزید بڑھ جاتی ہے انجینئرنگ یونیورسٹی کے اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی کرکے تعلیم سے کونسی سے دوستی ہے۔وفاق نے 483 ارب روپے این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب کے حق پر ڈاکہ ڈالا، اگر وہ ڈاکہ نہ ہوتا تو عوام کا فائدہ ہوتا۔ بلال یاسین نے کہا کہ عقل والے تجربہ والوں سے سیکھتے ہیں جبکہ بے وقوف نہیں سیکھتا ہے۔ صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے سابق حکومت کو مہنگائی کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی کے مشورے کسی کے تجربے اور کسی کی عقل کی ضرورت نہیں ہے۔