کالا باغ ڈیم وقت کی ضرورت قرار دینے پر حکومتی معذرت خواہانہ طرز عمل

Jul 17, 2020

نواز رضا۔۔۔پارلیمنٹ کی دائری

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سوا چھ گھنٹے جاری رہا۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی تین گھنٹے تک صدارت کرنے کے بعد اجلاس ’’پینل آف چیئرمین ‘‘ کے حوالے کر کے چلے گئے۔ جب پینل آف چیئرمین کو صدارت کا موقع مل گیا تو پھر انہوں خوب اجلاس چلایا جب اجلاس شروع ہوا تو اجلاس میں 61ارکان موجود تھے جب اجلاس برخواست تو یہ تعدا 66ہو گئی۔ وزیر اعظم ایوان میں آئے اور نہ ہی اپوزیشن لیڈر رونق افروز ہو ئے۔ ویسے بھی جمعرات کو ان کی لاہور ہائی کورٹ میں پیشی تھی اب وہ قرنطینہ سے نکل آئے ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ کا بھی اعلان ہونے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کا سترہ نکاتی ایجنڈا تھا زراعت پر دوسرے روز بھی بحث کرائی گئی۔ اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ،پاکستان نقشہ جات ،انسداد دہشتگردی فیڈرل پبلک سروس کمیشن معذوروں کے حقوق سے متعلق بل ایجنڈے کا حصہ تھے ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرہوابازی کے پی آئی اے سے متعلق متنازعے بیانات کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا گیا جبکہ حکمران جماعت کے ایک رکن نے ایم ڈی کے الیکٹرک کے گھر کی بجلی بجلی کاٹنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ عوام کے الیکٹرک کے ملازمین کو احتجاجا کھمبوں سے باندھ رہے ہی۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں صرف ایک شخص کا نام ہے وہ وزیر اعظم ہے۔ا براج گروپ سے کون ملتا رہا۔ کون فنڈنگ لیتا رہا کس کی ر شتہ داری ہے۔ وہ وزیر اعظم ہے ۔ اپوزیشن رکن کے ریمارکس پر حکومتی ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور شور شرابا کیا۔ ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ زراعت اس وقت وینٹی لیٹر پر ہے۔ ثنا اللہ مستی خیل ایوان میں اپنی ہی حکومت کی پالیسیوں کیخلاف پھٹ پڑے اور کہا کہ کیسی قانون سازی ہے کہ ایک کمشنر ہماری تضحیک کرتا ہے۔ ہماری تذلیل کی گئی ۔ہم زمیندار ہیںگھروں میں دس بوری سے زائد رکھنے کی اجازت نہیں دیمعین وٹو نے تجویز پیش کر دی کہ وزارت فوڈ سیکیورٹی کا نام تبدیل کرکے ایگریکلچر ڈویلپمنٹ رکھا جائے،حکومتی رکن ثنا اللہ مستی خیل نے کالا باغ ڈیم بنانا وقت کی ضرورت قرار دے دیا۔کالا باغ ڈیم مرا ہوا گھوڑا ہے اس کو زندہ کرنے کی ضرورت نہیں،کالا باغ کبھی نہیں بن سکتا ،ڈیم وہی بنے گا جس پر تمام صوبے راضی ہونگے۔وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں بتایا ہے سال 2018 کے مقابلے میں سال 2019میں اسلام آباد میں جنسی زیادتی بدعنوانی زنابالجبر اور شراب نوشی کے واقعات میں کمی واقع ہوگئی۔

مزیدخبریں