سری نگر(کے پی آئی)بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیری قانون دان ایڈو کیٹ میاں قیوم کی ایک سال سے مسلسل قید پر جموں وکشمیر حکومت سے 23جولائی تک جواب طلب کر لیا ہے ۔بھارتی سپریم کورٹ نے ایڈو کیٹ میاں قیوم کی قید کے خلاف ایک درخواست پر بدھ کو جموں کشمیر سرکار سے پوچھا کہ کیاکورونا کی موجودہ صورتحال میں جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن، سرینگر کے صدر ایڈو کیٹ میاں قیوم کی قید و بند کی ضرورت ہے؟جسٹس سنجے کشن کول اور اندو ملہوترہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے ڈویژن بینچ اس عرضی کی سماعت کی جس میں جموں کشمیر ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سالسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ میں جواب دائر کرنے کیلئے دس روز کا وقت مانگ لیا۔اس سے قبل قیوم کے وکیل ایڈوکیٹ دشیانت داوے نے جواب دائر کرنے کیلئے زیادہ وقت مانگنے پر اعتراض اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ 73سالہ قیوم اب کم و بیش ایک سال سے جیل میں ہے ۔انہوں عدالت کو بتایا کہ کورونا سے پیدا صورتحال کے باوجود قیوم جیل میں ہیں۔جسٹس کول نے اس موقع پر سالسٹر جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا قیوم اب ایک سال سے جیل میں ہے اور اس کی فکر تبدیل نہیں ہوئی ہے۔چونکہ اس وقت کورونا وبا جاری ہے اس لئے مہربانی کرکے اس مسئلے کو دیکھ لیجئے۔ بھارتی سپریم کورٹ مقدمے کی سماعت اب 23جولائی کو کرے گی ۔ یاد رہے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر5 اگست 2019 سے قبل میاںقیوم کو حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ ان دنوں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں ہیں۔29 مئی کو ، جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے میاںقیوم کی درخواست رہائی مسترد کر دی تھی۔
کشمیری قانون دان میاں قیوم کی ایک سال سے مسلسل قید پر جموں وکشمیر حکومت سے جواب طلب
Jul 17, 2020