واشنگٹن + تہران(این این آئی+ اے پی پی)امریکی مرکزی کمان نے کہاہے کہ ایران خلیج میں کسی بھی بری سرگرمی کی بھاری قیمت کو اچھی طرح جانتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس حوالے سے مرکزی کمان کے کمانڈر جنرل کینیتھ میکنزی نے کہا کہ ہم نے پہلے سے کہیں زیادہ واضح طور پر ایران کے لیے سرخ لکیروں کا تعین کر دیا ہے۔جنرل میکنزی کے مطابق ایران ابھی تک اپنے مقاصد پر ڈٹا ہوا ہے تا کہ خطے پر غلبہ حاصل کر سکے۔خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعاون تہران کی شرپسند سرگرمیوں کے لیے بھرپور روک کی حیثیت رکھتا ہے۔ امریکی جنرل نے باور کرایا کہ واشنگٹن اقوام متحدہ کی جانب سے ہتھیاروں پر پابندی کی قرار داد کے ذریعے ایران پر دبا کا سلسلہ جاری رکھے گا۔عراق کے حوالے سے امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ مرکزی کمان عراق میں ملیشیائوں کو ریاست کے زیر کنٹرول کرنے کی کوششوں کے حوالے سے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی سے اتفاق رکھتی ہے۔جنرل میکنزی نے بتایا کہ عراق میں اپنی فورسز کے تحفظ کے واسطے ہم نے بغداد کے گرین زون میں فضائی دفاعی نظام نصب کر دیا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کا مقصد داعش تنظیم کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنا ہے۔لیبیا کے حوالے سے جنرل میکنزی نے زور دیا کہ وہاں سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلا کی ضرورت ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ سیاسی تصفیہ لیبیا کے بحران سے نکلنے کا مثالی راستہ ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے جوہری معاہدے کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ایران کسی بھی غیر ذمہ دارانہ رویے کے خلاف سنجیدہ قدم اٹھائے گا۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزارت خارجہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر ایک بیان میںکہا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدہ گروپ 1+5 اور ایران کے درمیان طویل مذاکرات کے نتیجے میں وجود میں آیا، یہ ایک متوازن معاہدہ تھا اور سلامتی کونسل نے بھی قرارداد 2231 کے ذریعے اس معاہدے کی توثیق اور حمایت کی تاہم امریکہ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے نکل کر عالمی برادری کے اس منطقی اقدام کو خطرے میں ڈال دیا۔وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران کو مشترکہ ایٹمی معاہدے اور پابندیاں اٹھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا تاہم مشترکہ ایٹمی معاہدے کا کوئی متبادل نہیں ہے۔بیان کے مطابق ایران نے اب تک بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعمیری تعاون کیا ہے اور عالمی ادارے کی متعدد رپورٹیں ایران کی دیانتداری کی تصدیق کرتی ہیں۔ بیان میں سلامتی کونسل، بورڈ آف گورنرز میں نیک نیتی کے ساتھ ایران، چین اور روس کی حکومتوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امید ہے کہ ان کوششوں کے تسلسل سے جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ کے لئے مواقع فراہم ہوں گے۔