مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی رابعہ فاروقی نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس کے مطابق والڈ سٹی لاہور میں ایک ہزار سے زائد مخدوش عمارتوں کا انکشاف ہوا ہے ، چار سو انتہائی خستہ اور جبکہ چھ سو خستہ حال عمارتیں ہیں. والڈ سٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس سال عمارتوں کو محفوظ بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے فنڈز ہی نہیں جاری کیے ،قدیم شہر میں ہزاروں عمارتیں صدیوں سے قائم ہیں لیکن مون سون کے آتے ہی ان عمارتوں کے گرنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے . ڈایریکٹر انفورسمنٹ والڈ سٹی نوشین زیدی کہتی ہیں ایک ہزار سے زائد عمارتیں ان کے ریکارڈ کے مطابق خطرناک جن میں چار سو انتہائی خطرناک ہیں جن میں سو کو مسمار کردیا ، باقی عمارتوں کے مالکان کو نوٹس جاری کردیئے گئے جبکہ مون سون کے آتے ہی والڈ سٹی میں کیمپ لگائے گئے تاکہ لوگوں کو مون سون میں کی جانے والی احتیاطی تدابیر سے آگاہی دی جا سکے۔دوسری جانب اندون لاہور کی انتہائی خطرنک عمارتوں کے مکین گھروں کو چھوڑنے سے انکاری ہیں اگر کوئی اپنے گھر کی مرمت کروانا چاہتا ہے تو دو سال کرایہ کے گھروں میں رہنے سے بچنے کے لیے لوگ خستہ ہال گھروں میں رہنے پرمجبور ہیں .