دہشت گردوں کی طرف سے پسنی کے بازار میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر بارودی سرنگ سے حملہ کرنے کے نتیجہ میںپاک فوج کے کیپٹن عفان مسعود اور سپاہی بابر زمان شہید ہو گئے۔ واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ اس دوران بھاری تعداد میں اسلحہ و بارود برآمد ہوا ہے۔
ملک دشمن عناصر بلوچستان میں سخت محنت سے حاصل کئے گئے امن و خوشحالی کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔ اس حوالے سے حالات کے تناظر میں خصوصی طور پر افغانستان میں ابھرتی ہوئی نئی شورش پر مزید محتاط رہنے اور فعال ہونے کی ضرورت ہے۔ ادارے بلاشبہ اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کی ایک مثال گزشتہ روز کی ہے جب سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلہ کے بعد کرم سے اغوا کئے گئے باقی ماندہ 5 مزدوروں کو بھی بازیاب کرا لیا ۔ 21 جون کو قبائلی ضلع کرم میں موبائل ٹاور پر کام کرتے ہوئے 16 مزدوروں کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا جن میں سے 10 کو اگلے روز چھوڑ دیا گیا جبکہ ایک کی نعش برآمد ہوئی تھی۔ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر سخت موسم میں آپریشن کیا اور تعاقب جاری رکھا۔ اس دوران 13 جولائی کو 3 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا جبکہ گزشتہ روز فائرنگ کے تبادلہ کے بعد باقی 5 مزدوروں کو دہشت گردوں سے چھڑا لیا گیا۔ بھارت امریکہ کے انخلاء سے قبل افغانستان سے دم دبا کر نکل گیا۔ اشرف غنی انتظامیہ بھارت کے عمل دخل کو برقرار رکھنے کیلئے کوشاں ہے۔ بھارت کے پے رول پر لوگ بارڈر کے آر پار موجود ہیں۔ وہ مزید متحرک ہوسکتے ہیں۔ داسو میں چینی ورکرز کی بس پر حملے میں بھی بھارت ملوث ہوسکتا ہے لہٰذا آج افغانستان کے حالات کے تناظر میںزیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔