اسلام آباد(خبر نگار)دین اسلام کے کسی بھی حکم کا مذاق اڑانا یا بطور خوش طبعی محافل میں دہرانا بہت بڑی گستاخی ہے۔ ایسی محافل جہاں دین اسلام کے احکامات میں شکوک و شبہات کو فروغ دیا جا رہا ہویا عقائد کا مذاق اڑایا جائے ان سے دور رہنا چاہیے ایسی جگہیں اللہ کے غضب کا شکار ہوتی ہیں۔یاد رکھیں جن کے دل میں شک پیدا ہو جاتا ہے وہ متذبذب کا شکار ہوتے ہوئے عمل سے دور ہو جاتے ہیں اور ایسے قلوب جو یقین اور کیفیات کی دولت سے مزین ہوتے ہیں وہ یہاں اس دنیا میں رہتے ہوئے بھی برزخ کا مشاہدہ کر رہے ہوتے ہیں ان خیالات کا اظہار سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان امیر عبدالقدیر اعوان شیخ نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے انہوں نے کہا کہ جب بندہ اپنی ضد اور انا پہ ڈٹ جاتا ہے پھر وہ حق دیکھتے ہوئے بھی اس کا انکار کر رہا ہوتا ہے۔اللہ کے حبیب ؐ نے حق بیان فرمایا کسی نے مانا اور کسی نے انکار کیا لیکن یہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی حق کا انکار کرنے سے دنیا بھی تباہ ہوتی ہے اور اخروی زندگی جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے وہاں بھی گھاٹا ہی ہو گا ،ذاتی ضد اور انا مزید مسائل سے دوچار کرتی ہے۔معاملات زندگی کے کسی بھی حصے کو دیکھیں ہر پہلو سے اللہ کا حکم اختیار کرنے سے استفادہ حاصل ہوتا ہے دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ جو قوت صرف کر رہے ہیں کیا اللہ اور اللہ کے رسولؐ کے حکم کے مطابق ہے۔بنیاد اللہ کریم کا حکم ہے اور ہمارے ذمہ اس حکم کی تعمیل ہے بس یہی بندگی ہے۔انسانی ضروریات و خواہشات کے ہوتے ہوئے انہیں عبور کرکے بندہ اسلام پر ڈٹ جائے یہی مسلمانی ہے۔