قرضے، مہنگائی: پاکستان سمیت متعدد ممالک شدید معاشی دباؤ کا شکار 

نیو یارک (نیٹ نیوز) قرضوں کے بوجھ اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے بوجھ کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کی بڑی تعداد معاشی لحاظ سے شدید مشکلات کا شکار  ہے۔ غیر ملکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنان، سری لنکا، روس، سورینام اور زیمبیا پہلے ہی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ بیلاروس خطرے کے دہانے پر ہے اور کم از کم مزید ایک درجن ممالک خطرے میں گھرے ہوئے ہیں کیونکہ قرض کے بڑھتے اخراجات اور مہنگائی معاشی تباہی کے خدشات کو جنم دے رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کو امید ہے کہ بہت سے ممالک اب بھی دیوالیہ ہونے سے بچ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر عالمی مارکیٹیں سازگار رہیں اور آئی ایم ایف کی حمایت بھی حاصل رہے لیکن یہ وہ ممالک ہیں جو اس وقت خطرے میں ہیں۔ ارجنٹینا کی کرنسی 'پیسو' اب بلیک مارکیٹ میں تقریباً 50 فیصد کی رعایت پر تجارت کررہی ہے۔ ملک کے ذخائر انتہائی کم ہیں اور بانڈز کی تجارت ڈالر میں صرف 20 سینٹ پر ہوتی ہے جو اس کے 2020ء کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کے بعد کے نصف سے بھی کم ہے۔ حکومت کے پاس 2024ء تک کوئی خاطر خواہ واجب الادا قرض نہیں ہے لیکن اس کے بعد اس میں اضافہ ہو گا۔ روس کے حملے کے نتیجے میں یوکرائن کو تقریباً  20 ارب ڈالر کے قرض کی ری سٹرکچرنگ کرنی پڑے گی۔
 تیونس سب سے زیادہ خطرے میں نظر آتا ہے۔ 10 فیصد کے قریب بھاری بجٹ خسارے کی موجودگی میں یہ خدشات بھی درپیش ہیں کہ صدر قیس سعید کی جانب سے اپنے اقتدار اور ملک کی طاقتور مزدور یونین پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا حصول یا کم از کم اس پر قائم رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔ مسلسل قرضے لینے سے گھانا کے قرض اور جی ڈی پی کا تناسب تقریباً 85 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ اس کی کرنسی 'سیڈائی' رواں سال اپنی قدر کا تقریباً ایک چوتھائی کھو چکی ہے۔ قرض کے سود کی ادائیگیوں پر ٹیکس محصولات کا نصف سے زیادہ خرچ کر رہا تھا جبکہ مہنگائی بھی 30 فیصد کے قریب پہچ چکی ہے۔ پاکستان نے رواں ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم معاہدہ کیا، یہ پیش رفت اس لحاظ سے بروقت ہے جب توانائی کی بھاری درآمدی قیمتوں نے ملک کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔ غیر ملکی کرنسی کے ذخائر 9 ارب 80 کروڑ ڈالر تک گر چکے ہیں جو بمشکل 5 ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہوں گے جبکہ پاکستانی روپیہ ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔ نئی حکومت کو اب تیزی سے اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے جو اپنی آمدنی کا 40 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ کرتی ہے۔ مغربی پابندیوں نے بیلاروس کو دیوالیہ ہونے کی جانب دھکیل دیا اور بیلا روس کو بھی اس ان ہی پابندیوں کا سامنا ہے جو یوکرائن تنازعہ میں روس کے ساتھ کھڑا ہے۔
معاشی دباؤ 

ای پیپر دی نیشن