گوجرانولہ، قصور میں شدید بارش، سڑکیں تالاب ، سیلاب سے بہاولپور کے علاقے زیر آب ، فصلیں تباہ 


لاہور‘ گوجرانوالہ‘ قصور (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت) گوجرانوالہ، فیصل آباد، قصور، چونیاں سمیت وسطی پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے‘ سڑکیں اور انڈرپاسز تالاب بن گئے۔ دوسری طرف دریائے ستلج میں سیلاب سے متعدد دیہات متاثر ہوئے اور فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ پنجاب میں بارش کے باعث چھتیں گرنے کے مختلف واقعات میں 2 جاں بحق جبکہ 9زخمی ہوگئے۔ گوجرانوالہ میں چند گھنٹے ہونے والی بارش سے کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا۔ نشیبی علاقے زیرآب آنے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گوجرانوالہ کے علاقوں گھنٹہ گھر چوک میں سب سے زیادہ138 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ قصور اور چونیاں میں موسلادھار بارشوں کے بعدکئی علاقوں میں پانی گھروں میں بھی داخل ہو گیا۔ فیصل آباد میں جڑانوالہ روڈ پر بارش کے باعث پاور لومز فیکٹری کی چھت گر گئی۔ چھت کے ملبے تلے دب کر ایک مزدور جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوگئے۔ سولہ سالہ محبوب اور سینتیس سالہ آصف شدید زخمی ہو گئے۔ 17واں رسالہ میں بارش کی وجہ سے کچے مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر چالیس سالہ عامر جانبحق اور اسکے دو بچے شدید زخمی ہو گئے۔ بچوں میں چار سالہ احمد اور تین سالہ رمضان شامل ہیں، ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرتے ہوئے سول ہسپتال منتقل کر دیا۔ اتوار کے روز سیالکوٹ اور گرد و نواح میں شدید بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا ہو گیا۔ بارش کے باعث جوشن جٹاں گاو¿ں میں کچے مکان کے کچن کی چھت گرنے سے اسی سالہ حمیدہ بی بی اور تین سالہ بچی عروج نیچے آگئیں۔ ریسکیو کے جوانوں نے بروقت موقع پر پہنچ کر دونوں کو بحفاظت نکال لیا۔ ایک اور واقعہ اوکاڑہ کی تحصیل رینالہ خورد میں پیش آیا جہاں نواحی گاﺅں 12ون اے ایل میں بارش کے باعث مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں دو لڑکیوں سمیت تین بچے ملبے تلے دب کر زخمی ہوگئے۔ ریسکیو 1122 اور اہل دیہہ نے ملبے سے نکال کر زخمی بچوں کو ہسپتال منتقل کر دیا۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے مختلف علاقوں میں بھی بوندا باندی سے موسم خوشگوارہوگیا جبکہ دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ہے۔ ہیڈ سلیمانکی، لالہ امرسنگ اور بھونڈی کے قریب حفاظتی بند ٹوٹنے سے فصلیں تباہ اور کئی دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ دریائے ستلج میں سلیمانکی ہیڈ سے 81071 کیوسک پانی کا گزرنے والا ریلا عارف والا کی حدود میں داخل ہوگیا، بلاڑی قصوریہ اراضی دلاور کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو کر 16 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ بڑے پیمانے پر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ دریا کنارے قریبی بستیوں سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکپتن کے مقام پر پانی کے بہا ﺅ میں تیزی کے باعث دریا کی بیلتمیں ہزاروں ایکٹر پر دھان، مکئی، کپاس اور چارہ کی فصلوں میں سیلابی پانی داخل ہونے سے فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ دیہاتیوں کے بنائے عارضی بند بھی سیلابی پانی نے توڑ دیئے ہیں جس کے بعد کئی آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں مکینوں کو ریلیف کیمپوں اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ بہاولنگر میں بھی بھوکاں پتن کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ دریائے ستلج کے سیلابی ریلے سے تین تحصیلیں بہاولنگر، منچن آباد اور چشتیاں بری طرح متاثر ہوئے، پانی کے تیز بہاﺅ سے کٹاﺅ کا عمل بھی جاری ہے۔ ہیڈ سلیمانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی 73000کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے۔ بہاولنگر میں دریائی بیلٹ سے ملحقہ علاقوں میں وسیع پیمانے پر فصلیں اور ڈیرے ڈوب گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے تمام اداروں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا، علاقہ مکین محفوظ مقامات پر منتقلی کے لئے مجبور ہو چکے ہیں۔ ادھر منچن آباد میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی۔ پانی کے بہاﺅمیں اضافے سے گاﺅں بھونڈی اور وزیرا گدھوکا کے قریب بنائے گئے حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔ بند ٹوٹنے سے درجنوں آبادیاں اور فصلیں زیر آب آ گئیں، لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق پانی میں گھرے افراد اور جانوروں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے، اب تک دو سو سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، مزید ریسکیو کا عمل جاری ہے۔ دوسری جانب دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح مزید کم ہو کر ساڑھے 15 فٹ رہ گئی، ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے پانی کا اخراج کم ہو کر 20 ہزار کیوسک رہ گیا۔ پانی کیکر کے مقام پر پانی کی سطح 22فٹ سے کم ہوکر 16فٹ پر آگئی، قصور میں سیلاب موجودہ صورت حال کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں بتدریج کم ہونے لگی۔
بارش/ سیلاب

ای پیپر دی نیشن