مندر بنانے کا ناپاک منصوبہ ، مودی سرکار نے مہاراشٹر میں 800 برس پرانی مسجد بند کردی 


نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست مہاراشٹر کی انتظامیہ نے ہندوتوا گروپس کے دباﺅ میں آکر ایک تاریخی مسجد کو سیل کر دیا، جہاں انتہاپسند ہندو جماعت مندر بنانا چاہتی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت میں ہندوتوا گروپوں سے مہاراشٹر کے قصبے ایرنڈول میں 800 برس پرانی مسجد کے بارے یں دعویٰ کیا کہ یہ مسجد ایک مندر کو ڈھا کر بنائی گئی تھی۔ اس لئے یہاں دوبارہ مندر تعمیر کیا جائے گا۔ اب مسجد کے ٹرسٹی نے اورنگ آباد ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا جس میں مقامی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ مقدمے میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مسجد کو کھولنے اور وہاں عبادت کی اجازت دینے کا حکم جاری کریں۔ یہ بنیادی مذہبی آزادی کا کیس ہے۔ مسجد کی ٹرسٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ مسجد ایک رجسٹرڈ وقف جائیداد ہے جس کو سیل کرنے کا اختیار کلکٹر کے پاس نہیں ہوتا۔ وکیل شاہد ندیم نے مزید استدلال کیا کہ وقف املاک سے متعلق معاملات کو وقف ٹربیونل کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے۔ مسجد ٹرسٹی کے وکیل نے مسجد کے وقف جائیداد ہونے سے متعلق ویڈیو اور دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں جمع کرائے۔ دوسری جانب ہندوتوا گروپ جسے پانڈو ورا سنگھرش سمیتی کے نام سے جانا جاتا ہے‘ نے کہا کہ یہ مسجد پانڈو ورا کے ڈھانچے کو گرا کر بنائی گئی تھی۔ اس لئے یہ زمین متنازعہ ہے اور کیس کا فیصلہ ہونے تک اس مقام کو سیل رکھا جائے۔
مسجد سیل

ای پیپر دی نیشن