دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کی شدت میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، "مغربی ممالک میں بسنے والے انتہا پسند آئے روز اسلامی شعائر کا مذاق اڑارہے ہیں 54 سے زائد اسلامی ممالک گستاخیوں کی روک تھام کے حوالے سے کوئی بھی جامع اور موثر حکمت عملی بنانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کے لیے قرآن کریم اور پیارے نبی کی ناموس اور حرمت سب سے افضل اور اپنی جان سے بھی زیادہ پیاری ہے تاہم مسلم حکمران اپنے ذاتی مفادات کے پیش نظر اس حوالے سے کوئی بھی سخت موقف اپنانے سے گریزاں ہیں جو قابل افسوس ہے۔ فرانس کے بعد سویڈن میں بڑی عید سے ایک روز قبل قرآن پاک کی بے حرمتی کی ناپاک جسارت کی گئی اور اس کے لیے جان بوجھ کر مسلمانوں کے مذہبی تہوارعید الاضحی کا دن اور مسجد کا مقام منتخب کیا گیا تاکہ دنیا بھر میں بسنے والے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی دل آزاری کی جا سکے اور سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ سب کچھ وہاں کی حکومت اور پولیس کی سرکردگی میں کیا گیا ہے ،ایک طرف اگر کسی ایک مسلمان کی طرف سےاپنے مذہب کو تحفظ دینے کے حوالے سے کوئی حرکت کی جائے تو اسے انتہا ئ پسندی اور دہشتگردی کا نام دیا جاتا ہے مگر دوسری طرف جب کوئی غیر مسلم مسلمانوں کی اس طرف کھلے عام دل آزاری کرتا ہے یا توہین مذہب یا توہین رسالت اور توہین قرآن کا مرتکب ہوتا ہے تو اسے آزادی اظہار رائے کا نام دیا جاتا ہے جو کہ مغرب کے دوہرے معیار،دوغلے پن اور منافقانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔سویڈن میں ہونے والے اس واقعے کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے اور وہ اس کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، اب اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو بھی مل بیٹھ کر اس حوالے سے کوئی جامع حکمت عملی طے کرنا ہوگی تاکہ کسی کو بھی اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے کی جرآت نہ ہو سکے جبکہ اسلامی ممالک کو ایسے تمام انتہا ئ پسندممالک کا سوشل ، معاشی اور معاشرتی مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیئے کیونکہ ان ممالک کو معاشی اور معاشرتی بائیکارٹ کےذریعے ہی روکا جا سکتا ہے۔
٭.... اسلام آبادبھارہ کہو بائی پاس
بھارہ کہو بائی پاسافتتاح کی آڑ میں آپریشن اور مہنگائی میں پسے شہریوں کو تنگ کرنا اہل اقتدار کو مہنگا پڑے گا،روزانہ کی بنیاد پر لاءاینڈ آرڈر کے عوامل پر پرچے کاٹنے سے مقامی کاروباری کمیونٹی کا دامن صبر سے لبریز ہوچکا ۔ متاثرہ کاروباری حلقوں نے بتایا کہ افتتاحی تقریب کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کی متوقع آمد پر عوامی احتجاج کیا جائے گا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے آج تک عوامی مفاد کے لئے کوئی آپریشن نہیں کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔ عوامی حلقوں نے چیف کمشنر اور ڈی سی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری میں لوگ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں ایسے حالات میں آئے روز آپریشن کر کے غریب لوگوں سے روزگار چھیننے کا نوٹس جائے ۔ مسلم لیگ کے رہنما سابق چئیرمین راجہ واحد کیانی اور معروف قانون دان راجہ یاسرعلی عباسی نے کہا کہ چیف کمشنر،ڈی سی ،سی ڈی غیر قانونی عوامل کے آپریشن سے پہلے تحریری نوٹس جاری کریں جن میں کم از کم ایک ہفتے کا نوٹس دیا جائے۔سابق وائس چئیرمین غلام حسین کا کہنا تھا کہ شہری حکومت کو کاروبار کا ٹیکس دیتے ہیں اور ذاتی املاک پر آپریشن کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
سویڈن میں گستاخی: مغرب کا دوہرے معیار سامنے آگیا
Jul 17, 2023