شاز کی آواز شاز نامہ
یہ دنیا مقامِ حیرت کے سوا کچھ نہیں جہاں پر انسان کا پڑاؤ چند لمحے گنا جاتا ھیلمحاتی زندگی کیْلئیے پل بھر کی آسائشات کے لئیے آج کے دور کا انسان کیا نہیں کرتا ظلم جبر دھوکہ جھوٹ فریب حسد لالچ کینہ کیا کیا نہیں پال رکھتا انسان دل میں جہاں ایک پل کی خبر نہیں کہ اگلا لمحہ زمین کے اندر بسر ہونا ہے یا زمین کے اوپر۔۔۔ زندوں میں شمار ہونا ہے یا مردوں میں۔۔
کبھی یہ سوچ ذہن میں آتی ہے کہ لمحاتی زندگی دشتِ حیرت میں لا کھڑا کرتی ھے تو اجل کے دروازے کھلنے پر جو جہان سامنے نظر آتا ھے اسکی جھلک دیکھ کر انسان سکتے میں رہ جاتا ہے آنکھیں کھلی کی کھلی ساکت رہ جاتی ہیں اور منہ کھلا رہ جاتا ھے۔۔زندگی کا سفر ختم ہونے پر انسان کی حالت ایسی ہوتی ھے اللہ اکبر اللہ اکبر
کیا حال ہو گا اس جہان کا جہاں کچھ کام نہیں آ? گا نہ ماں باپ بہن بھائی بیوی شوہر بچے کوئی ساتھ نہیں جائیگا۔۔ دولت شہرت عزت سب یہاں چھوڑ کر جانا ہے۔۔ تنہائی اور اکیلے پن کا سفر گور کا سفر۔۔ اندھیری قبر منوں مٹی کے نیچے سونے کا سفر۔۔تن بدن کا لوں لوں انجانے خوف سے کانپنے لگتا ھے روح بلکنے لگتی ھے دل تڑپنے لگتا ھے کیسے مشکل سفر کے مسافر سب کچھ بھولے بیٹھے ہیں انجان بنے بیٹھے ہیں۔۔۔ بے ٹکٹ مسافر۔۔اور انتظار وقت کی پٹڑی پر دوڑتی اس اجل کی ٹرین کا ہے جو بہت چلد اسٹیشن پر آنے والی ہے جس میں بیٹھے بنا کوئی چارا نہیں جو نجانے کہاں لے جائیگی پرلے پار کی دنیا۔۔جہاں کی کرنسی نیک اعمال ہونگے اچھا اخلاق اچھی زبان ذکر الہی ذکر رسول توبہ استغفار۔۔ مگر ہم اس دنیا کی کاغذی کرنسی کے پیچھے دین ایمان بیچ کر اندھا دھند بھاگنے والے اْس دنیا کے سکوں کو کمانیْکا ہنر جان بوجھ کر بھولے بیٹھے ہیں۔۔ سب جینے کا سوچتے ہیں موت اور مرنیْکا تصور کس کے پاس ہے اور اتنا سوچے اتنا وقت بھی کس کے پاس ھے۔۔دنیا کی رونقیں آسائشات آخری سفر کو یاد کرنے ہی نہیں دیتیں۔۔رات کے اس آخری پہر نم آنکھیں لئیے میں اپنی موت کو یاد کرتیہو? دل و روح سے کانپ رہی ہوں اور اپنے اعمال کی ریز گاری کو گننے کی سعی کر رہی ہوں کیا ھے میرے پاس اگر آج موت کا فرشتہ میرے پاس آکر کہے کہ میرا وقت پورا ہو چکا ھے تو میں بس خوف بھری خالی نظروں سے اسے دیکھتی رہ جاؤں گی سب یہیں پڑا رہ جائیگا۔اللہ اکبر تبھی اس عالم میں میرے اندر سے ایک آواز آتی ھے۔۔ مگر ابھی مہلت باقی ھے جب تک سانس باقی ھے در توبہ کھلا ہے عمل کی کتاب کھلی ھے۔ اللہ اللہ اللہ رب تعالی ہمیں معاف فرما دے آمینجگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ھے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ھے۔۔۔
زندگی تجھ کو رکھے گی جب رہن تو پھر تجھے
موت تیرے قرض کر کیسب ادا لے جائے گی
وقت نے پھر آج لمحوں کی عدالت میں کہا
مات دے کر شور کو چپ بر ملا لے جائے گی
ایک دن ہو گا مکافاتِ عمل تو دیکھنا
کھنچ کر نارِ جہنم تک سزا لے جائے گی
شاز ملک فرانس