نبیلا اکبر
نیلسن منڈیلا 18 جولاہی1918 میں جنوبی افریقہ کے ایک قبیلے تھمبو میں پیدا ہوئے نیلسن منڈیلا سادہ زندگی گزارنے والا شخص تکبر سے پاک مضبوط اعصاب کے مالک سیاستدان آپ بیتی نگار وکیل سیاسی کارکن اور سیاسی قیدی اورامن کے پیامبر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں نیلسن منڈیلا کوعالمی شہرت یافتہ انقلابی سماج سدھار سیاستدان کے نام کے طور پر بھی جانا جاتا ہے نومبر 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 18 جولائی نیلسن منڈیلا کا تاریخ پیدائش کو نیلسن منڈیلا کی دنیا میں امن اور آزادی کے پرچار کے صلے میں یوم منڈیلا منانے کا اعلان کیا 27 برس قوم اور ملک کی آزادی کی خاطر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں منڈیلا نسلی امتیاز کے کٹر مخالف تھے جنوبی افریقہ میں سیاہ فارموں سے برتائے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف انہوں نے تحریک میں بھرپور کردار ادا کیا جس پر انہیں جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے مختلف جرائم سول نافرمانی توڑ پھوڑ امن اور دوسرے جرائم کی پاداش میں قید با مشقت کی سزا سنائی اور نیلسن منڈیلا 27 سال تک پابند سلاسل رہے لیکن اجتماعی مفادات پر سودے بازی نہیں کی 11 فروری 1990 کو جب وہ رہا ہوئے تو انہوں نے پرتشدد تحریک کو خیر آباد کہہ کر مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا اور انہیں کامیابی حاصل ہوئی اس کے بعد 1994 سے1999 تک جنوبی افریقہ کے پہلے جمہوری صدر منتخب ہوئے انہوں نے انتقامی سیاست کی بجائے انسانی حلقوں کے خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا افریقہ میں انہیں بابائے قوم مانا جاتا ہے انھوں نے نیلسن منڈیلا فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی اور غربت اور ایچ آئی وی ایڈز کے خلاف کام کیا اور دنیا کو امن کا پیغام دیا کیونکہ جنوبی افریقہ قدرتی وسائل سے مالا مال براعظم ہے لیکن آج بھی اس براعظم کے زیادہ تر ممالک کی عوام غریب ہے غربت، بھوک اور دہشت گردی سے نبردآزما ہونے والے نیلسن منڈیلا کے سنہری تاریخی الفاظ ،، غربت خیرات سے نہیں عدل سے ختم ہو سکتی ہے،، نیلسن منڈیلا نے ہمیشہ غربت کا خاتمہ امن کے قیام کے لیے آواز بلند کی اور ہمیشہ یہ پیغام دیا کہ قانون کی نظر میں تمام لوگ برابر ہیں نیلسن منڈیلا نے قید میں اپنے نظریات پر یقین کامل رکھا اور ہمیشہ کہا کہ ،، میں کبھی ہارا نہیں کیونکہ یا تو میں جیتا ہوں یا پھر سیکھتا ہوں،، صدارتی عہدہ ملنے کے بعد مخالفین کو معاف کر کے ثابت کیا کہ باہمت لوگ امن کے لیے کبھی بھی معاف کرنے سے نہیں گھبراتے نیلسن منڈیلا کی چار دہائیوں پر مشتمل تحریک اور خدمات کی بنیاد پر انہیں 250 سے زائد ایوارڈوں سے نوازا گیا جس میں نوبل انعام برائے امن 1993 میں نیلسن منڈیلا کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔ نیلسن منڈیلا نے 2 اکتوبر 1992 کو کراچی مزار قائد پر حاضری دی کیونکہ وہ جنا ح کو اپنا ہیرو سمجھتے تھے منڈیلا کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی جدوجہد آزادی میں قائد اعظم سے حوصلہ حاصل کیا انہوں نے مزار جناح پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات میں لکھا جنا ح ان تمام کے لیے حوصلہ بڑھانے کا ذریعہ ہے جو نسلی اور گروہی امتیاز کے خلاف لڑ رہے ہیں انہیں نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا نیلسن منڈیلا نے 5 دسمبر 2013 کو وفات پائی لیکن نیلسن منڈیلا کی امن کے لیے کی گئی کاوشیں اج بھی تمام ممالک کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
نیلسن منڈیلا
Jul 17, 2023