فیصل آباد (این این آئی)فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا ہے کہ تاجروں کے جائز مسائل کے حل کیلئے ہر سطح پر کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلہ میں متعلقہ سیکٹرز کو اپنے مسائل کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ اُن کے حل کیلئے قابل عمل سفارشات بھی پیش کرنی چاہئیں۔ یہ بات انہوں نے ہول سیل فوڈ سٹف بارے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی چوتھی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ چیمبر مختلف ایسوسی ایشنوں سے رابطہ کر کے ان کے مخصوص مسائل معلوم کر رہے ہیں جبکہ ان ایسوسی ایشنوں کے عہدیداروں کو بھی چیمبر آنے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ مل جل کر جائز مسائل کو حل کیا جا سکے۔ اور کہا کہ درآمدی اشیائے خورونوش کی کلیئرنس میں غیر معمولی تاخیر سے نہ صرف ان کے خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں بلکہ درآمد کنندگان کو ڈیمرج کی مد میں بھاری چارجز بھی ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین شیخ محمد فاضل نے ممبران کو خوش آمدید کہا اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خورونوش کو پورٹ پر 60-70دن تک روکے رکھنے سے نہ صرف اِن اشیاء کے خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں بلکہ درآمد کنندگان کو ڈیمرج کی مد میں بھی بھاری چارجز ادا کرنا پڑتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ درآمدی اشیائے خورونوش کو ترجیحی بنیادوں پر کلیئر کیا جائے۔ محمد فاضل نے مزید کہا کہ ریٹیل کسٹمرز کے پاس جی ڈی، بل آف لینڈنگ یا کسٹم پیڈ ڈیوٹی کے کاغذات نہیں ہوتے کیونکہ وہ بڑے درآمد کنندگان سے یہ سامان خریدتے ہیں۔ اس لئے ریٹیل کسٹمرز کو کاغذات کی آڑ میں ہراساں نہ کیا جائے تاہم بڑی اور مکمل لوڈ شدہ گاڑیوں سے متعلقہ دستاویزات طلب کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کسٹم والے درآمد کنندگان کو بلاوجہ پریشان کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ فیصل آباد ڈرائی پورٹ سے مال کلیئر کرانے کی بجائے لاہور اور کراچی سے اپنے مال کی کلیئرنس کرانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیصل آباد ڈرائی پورٹ کو چلانا ہے تو پھر کسٹم حکام کو اپنے رویے کو تبدیل کرنا ہوگا۔ محمد فاضل نے مزید کہا کہ ایرانی کھجور پر ریگولیٹری ڈیوٹی 74سے کم کر کے 10فیصد کر دی گئی تھی جس کیلئے ہم حکومت کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام آدمی کا ڈرائی پورٹ ہے اور کسی بھی طرح سامان تعیش کا حصہ نہیں۔ اِس لئے اس پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی نہ بڑھائی جائے۔ اجلاس میں علی رضا اور عبداللہ عابد نے بھی شرکت کی اور اپنے مسائل پیش کئے۔