یوم عاشور کی تاریخی اہمیت

ہم یوم عاشور کو شہادت حضرت امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے یاد کرتے ہیں لیکن اس دن کی کئی حوالوں سے تاریخی اہمیت بھی ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کے لیے جو وقت مقرر کیا اس کی اپنی ایک اہمیت ہے۔ یہ کائنات میں ایسی عظیم قربانی ہے کہ تاقیامت نہ اس کی اہمیت کم ہو سکتی ہے نہ اس کاذکر کم ہو سکتا ہے۔ آپ یہ احساسات ذرا تصور میں لے کر آئیں واقعہ کربلا کو صدیاں بیت چکیں دنیا میں ہزاروں نہیں لاکھوں کروڑوں واقعات رونما ہوئے ہیں لیکن واقعہ کربلا کی اہمیت ہر آنے والے دور میں پہلے سے زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ یہ دنیا کا واحد واقعہ ہے آپ جب بھی اس کا تذکرہ چھیڑتے ہیں، خاص کر محرم الحرام کے دنوں میں کیونکہ محرم الحرام کے دنوں میں قدرتی طور پرایک خاص قسم کی فضا ہوتی ہے، تو ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے یہ واقعہ ابھی کل ہی گزرا ہو۔ ہر محرم میں واقعہ کربلا کے زخم تازہ دکھائی دیتے ہیں اس کی سنگینی دل ودماغ پر چھا جاتی ہے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جونہی آپ یہ واقعہ تصور میں لے کر آتے ہیں آپ کی کیفیت ہی بدل جاتی ہے اور آپ کا دل ودماغ آپ کو اس طرف مائل کرتا ہے کہ شہادتِ امام حسین علیہ السلام کی یاد میں اپنا سب کچھ قربان کر دیں۔ باقی باتیں آپ ایک طرف رکھیں ان دنوں میں لنگر کی تقسیم کا ہی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ لوگ مسلکی نظریات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس روز سبیلیں لگاتے ہیں، نذر ونیاز کا اہتمام کرتے ہیں اور حیران کن امر یہ ہے کہ اس میں غیر مسلم بھی حصہ لیتے ہیں۔ آئیں یوم عاشور کو تاریخ کے آئینے میں دیکھتے ہیں جب رمضان المبارک کے روزے فرض نہیں ہوئے تھے تو حضور نبی کریم صلی للہ علیہ والہ وسلم یوم عاشور کا روزہ رکھتے تھے۔ مکہ میں قریش اور مدینہ منورہ میں یہود بھی یوم عاشور کا روزہ رکھتے تھے۔ یہ سنت آج تک جاری ہے۔ آج بھی کروڑوں لوگ یوم عاشور کا روزہ رکھتے ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں قریش اسی دن خانہ کعبہ پر غلاف چڑھاتے تھے۔ روایات ہیں کہ اسی روز زمین وآسمان قلم اور حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا گیا اور پھر اسی روز حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔

     اسی دن حضور اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا۔ زمین پر پہلی بار اسی روز بارش برسائی گئی۔ اسی دن حضرت موسی علیہ السلام پر توریت نازل کی گئی۔ یوم عاشور پر ہی حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی اور اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو موذی مرض سے شفا نصیب ہوئی۔ اسی روز حضرت یونس علیہ السلام کو چالیس روز تک مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالا گیا اور اسی دن ان کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان پر سے عذاب ٹلا۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش بھی اسی روز ہوئی اور اسی روز اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسی علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلوا کر آسمان پر اٹھایا۔ اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر کوہِ جودی پر لنگرانداز ہوئی۔اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ،،خلیل اللہ“ بنایا گیا اور ان پر آگ گلِ گلزار ہوئی۔اللہ تعالیٰ نے انھیں جلتی آگ میں محفوظ رکھا۔
اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ بعد میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام دونوں باپ بیٹے کی قربانی کا عمل اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ تاقیامت مسلمان سنت ابراہیمی ادا کرتے رہیں گے۔ دنیا میں دو قربانیوں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت امام حسین کی کربلا میں اپنے کنبہ سمیت قربانی کی مثال دی جاتی رہے گی۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی بھی یوم عاشور کو ہی نصیب ہوئی اور مصر کی حکومت ملی۔
اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔
 اسلامی سال کا آغاز بھی محرم الحرام کے مہینے سے ہوتا ہے۔ اس مہینے میں رونما ہونے والے واقعہ کربلا نے دنیا پر گہرے اثرات مرتب کیے اور رہتی دنیا تک حق اور باطل کے درمیان ایک لکیر کھینچ دی گئی۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانی نے باطل کے سامنے ڈٹ جانے کا جو درس دیا اس نے حق کی قوتوں کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیا۔ شہادت حسین علیہ السلام سے حق پر کھڑے ہونے والوں کو حوصلہ ملتا رہے گا۔ یہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقاءکی کربلا میں عظیم قربانی کا اثر ہے کہ آج کمزور سے کمزور شخص بھی حق بات کے لیے جابر سے جابر حکمران کے سامنے کھڑا ہونے کا حوصلہ کر لیتا ہے۔ ایک اور یونیک عمل جو واقعہ کربلا سے وقوع پذیر ہوا اور وہ یہ کہ جب سے دنیا وجود میں آئی ہے آج تک کسی واقعہ پر اتنے آنسو نہیں بہائے گئے اور اتنا سوگ نہیں منایا گیا جتنا واقعہ کربلا پر منایا گیا اور منایا جاتا رہے گا۔ اللہ ہمیں حسینیت کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

ای پیپر دی نیشن

مولانا محمد بخش مسلم (بی اے)

آپ 18 فروری 1888ء میں اندرون لاہور کے ایک محلہ چھتہ بازار میں پیر بخش کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان میاں شیر محمد شرقپوری کے ...