یومِ عاشور: عظیم المرتبت قربانی کا دن فلسطین و کشمیرمیں بربریت پر اقوام عالم کی شرمناک بے حسی

Jul 17, 2024

اسلامیانِ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلم امہ آج دس محرم الحرام کو یوم عاشور پردین اسلام کی سربلندی کیلئے نواسہ¿ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت امام حسین علیہ السلام کی میدانِ کربلا میں اپنی اوراپنے جانثار ساتھیوں کی جانب سے دی گئی جانوں کی قربانیوں کی یاد تازہ کررہی ہے اور سوگ مناتے ہوئے باطل قوتوں کے آگے ڈٹ جانے کے عزم کا اعادہ کر رہی ہے۔ آج کا دن بلاشبہ باطل کے آگے سر نہ جھکانے اور یزیدی سوچ کو کسی صورت قبول نہ کرنے کیلئے تجدید عہد کا دن ہے۔ نواسہ¿ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت امام حسین علیہ السلام یزید کی بیعت سے انکار کرتے ہوئے 2 محرم الحرام 61 ہجری کو میدان کربلا میں ابلیسی غرور اور شیطانی سیاست کے مہروں کیخلاف صف آراءہوئے اور اپنے 72 جانثار ساتھیوں سمیت یزیدی فوج کی سختیاں اور تین دن کی بھوک پیاس برداشت کرتے ہوئے 10 محرم الحرام کو شہادت کے درجہ بلند پر سرفراز ہوئے۔ آپ نے تعداد میں کم اور نہتے ہونے کے باوجود جرا¿ت و پامردی کی ایسی داستانیں رقم کیں جو رہتی دنیا تک امتِ مسلمہ کے حوصلے بلند کرتی رہیں گی۔ سیدنا حسین علیہ السلام نے قوت ایمانی سے اسلام کا پرچم بلند رکھا اور اسلام کی سربلندی کیلئے یزیدی قوتوں سے ٹکرا کر جانوں کے نذرانے پیش کرنے کی نئی تاریخ رقم کی۔ 
آج دنیا بالعموم اور مسلم امہ بالخصوص دہشت گردی اور اسلامو فوبیا کی لپیٹ میں ہے جس کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادیں اور عالمی احتجاج بھی اثر پذیر نہیں ہو رہا،‘ عالمی امن تہہ و بالا ہوچکا ہے اور یزیدی طاغوتی قوتیں سرکاری سرپرستی میں قران پاک کی بے حرمتی کو اپنے مکروہ ایجنڈے کا حصہ بنا چکی ہیں۔ اس میں مسلم امہ کی سلامتی کے درپے الحادی قوتوں کی مسلم کش سوچ اور ہنود و یہود کے توسیع پسندانہ عزائم کا زیادہ عمل دخل ہے جبکہ مسلم ممالک کے باہمی فرقہ وارانہ اور گروہی اختلافات کے باعث کمزور ہوتے اتحادِ امت سے بھی مسلم دشمن الحادی قوتوں کو مسلم دنیا کی یکجہتی توڑنے کی سازشیں پروان چڑھانے کا موقع ملا ہے۔
 آج یوم عاشور پر سیدنا امام حسین علیہ السلام اور انکے جانثار ساتھیوں کی بے مثال قربانیوں کے ناتے سے ہمیں مسلم امہ کے اتحاد میں پڑنے والی دراڑوں کا سنجیدگی سے جائزہ لے کر ایثار و قربانی کے جذبہ کو حرزجاں بنانے اور اسکی روشنی میں اسلام دشمن باطل قوتوں کے ایجنڈا کا مو¿ثر توڑ کرنے کی ضرورت ہے۔ بے شک ہماری کمزوریوں نے ہی آج فلسطینی اور کشمیری مسلمانوں کو راندہ¿ درگاہ بنانے کیلئے اسرائیل اور بھارت کے حوصلے بڑھائے ہیں۔کچھ مسلم ممالک کی طرف سے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کئے گئے ہیں۔ 
مسلم دنیا کی ایسی پالیسیوں کے باعث ہی مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں پون صدی سے جاری بربریت اور سفاکیت میں کبھی کمی نہیں آئی جبکہ جنونی مودی سرکار نے اپنے پانچ اگست 2019ءکے اقدام کے بعد دنیا بھر سے آنیوالے کسی بھی دباو¿ کو ٹھوکر مار کر کشمیری مسلمانوں پر ظلم کی انتہاءکرتے ہوئے ان پر نئی کربلا برپا کر رکھی ہے۔ جنہیں مسلسل 1807 روز سے بدترین کرفیو کی زد میں رکھ کر ان کا عرصہ¿ حیات اس طرح سے تنگ کردیا گیا ہے کہ انہیں اپنے گھروں سے نکلنے کی اجازت تک نہیں۔ایسی ہی کربلا امریکہ اسرائیل گٹھ جوڑ نے ارضِ فلسطین پر برپا کر رکھی ہے۔سات اکتوبر 2023 سے غزہ میں اسرائیل کی فلسطینیوں پر بربریت اور سفاکیت جاری ہے۔ کون سا ہتھیار ہے جو نہتے فلسطینیوں پر نہیں آزمایا گیا۔ اسرائیل کے حملوں میں بچوں خواتین اور بوڑھوں سمیت 39 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔اس سے دوگنا تعداد میں زخمی اور ان سے بھی کئی گنا زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔فلسطینی اپنے گھروں میں تو کجا ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قراردادیں منظور ہو چکی ہیں مگر اسرائیل ماضی کی طرح ان قراردادوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔عالمی برادری کی اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم پر بے حسی اور مسلم ممالک کا عملیت پسندی سے گریز شرمناک ہے۔
  مسلم ممالک کی تعداد 60 کے قریب ہے جو او آئی سی کے ممبر ہیں۔ یہ 60 ممالک متحد ہوں تو دنیا کی بڑی طاقت بن سکتے ہیں مگر یہ ممالک گروہوں میں بٹ کر ایک دوسرے کیخلاف محاذ کھول لیتے ہیں۔ایران نے اسرائیل پر جوابی حملہ کیا تو اردن نے اپنی فضا سے ایران کے میزائل ہی گرانا شروع کردیئے۔افغان مسئلہ پاکستان کی کوششوں سے ہی خونریزی کے بغیر طے ہوا۔ پاکستان نے فریقین کو مذاکرات پر آمادہ کیا۔امریکہ افغانستان میں بہت کچھ گنوا کر اور کچھ بچا کر چلا گیا مگر پاکستان آج بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔پاکستان نے طالبان کے لیے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کی راہ ہموارکی لیکن یہ پاکستان ہی کے خلاف صف آرا ہو گئے۔حامد کرزئی اور اشرف غنی کی حکومتوں میں بھارت کھل کر افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرتا تھا۔طالبان اقتدار میں آئے تو پہلے سے زیادہ ٹی ٹی پی کے مفروروں اور دہشت گردوں کی پشت پناہی ہونے لگی۔
آج پاکستان کو جن گھمبیر مسائل، مصائب، مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے ان سے عہدہ بر آ ہونے کیلئے امام عالی مقام کا عزم‘ ارادہ‘ حوصلہ اور عظیم ترین کردار ہمارے لئے مینارہ ¿نور ہے۔ معاشرے اور حکومتی و سیاسی نظام میں موجود خرابیوں کمیوں اور کوتاہیوں کے تدارک کیلئے بھی رہنمائی حضرت امام حسین علیہ السلام کے ایک خطبے کی صورت میں موجود ہے۔ آپ نے مکہ سے عراق جاتے ہوئے منزل ِ بیضہ پر حکومتی لشکر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ” لوگو! گواہ رہنا ان لوگوں (حکمرانوں) نے خدا کی اطاعت کو ترک کرکے شیطان کی پیروی اپنے لئے لازم قرار دے دی ہے۔ برائیوں کو رائج اور حدود ِ الٰہی کو معطل کردیا ہے۔ بیت المال(قومی خزانے) کو اپنے ساتھ مختص کرلیا ہے۔ خدا نے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دے کراسکے اوامر و نواہی کو بدل ڈالا ہے۔ میں مسلم امہ کی رہبری اور امامت کیلئے ان مفسدین سے کئی درجہ بہتر ہوں جنہوں نے میرے جد امجد حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین مبین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔“ قومی خزانہ کرپشن کے ذریعے اپنے ذاتی امور پر خرچ کرنیوالے اور دوسروں کے مالی حق پرڈاکہ ڈال کر اپنی تجوریاں بھرنے والے حکمرانوں اور صاحبان ِ اقتدار کے لیے امام حسین علیہ السلام کی وارننگ آج بھی ہماری رہنمائی کررہی ہے کہ ہم نے کس طرح کرپشن اور کرپٹ نظام کا راستہ روکناہے۔ آج مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں عوام کو ایک کربلا کا سامنا ہے۔کچھ عرصہ سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ کیا جا رہا ہے گزشتہ روز پیٹرول کی قیمت 10 اور ڈیزل کی چھ روپے لیٹر بڑھا دی گئی۔بجلی کی قیمت کئی ماہ سے لگاتار بڑھائی جا رہی ہے کل اس کے نرخوں میں سات روپے 12 پیسے یونٹ تک مزید اضافہ کیا گیا۔
آج ملک عزیز کو پھر دہشت گردی کا سامنا ہے۔ اس کےجڑوں سے خاتمے کے لیے آپریشن عزم استحکام لانچ کیا جا رہا ہے جس سے مثبت نتائج برامد ہونے کی امید ہے۔سیاسی استحکام معاشی بحرانوں سے نکلنے کی ضمانت ہے اس کے لیے سیاست دانوں کو ذاتیات اور مفادات سے بالا ہوکر برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مفاہمت کی طرف قدم بڑھانا ہو گا.
آج 1446ہجری کے یوم عاشور پر من حیث القوم ہمیں عہد کرنا ہو گا کہ ہم عظمت اسلام کیلئے حضرت امام حسین علیہ السلام اور انکے جانثاروں کی قربانیوں کو باطل قوتوں اور انکے پالتو دہشت گردوں کے عزائم کی بھینٹ نہیں چڑھنے دینگے اور اس ارضِ وطن کو امن وآشتی کا گہوارہ بنا کر رہیں گے۔ اسی طرح ہمیں کشمیر و فلسطین کی آزادی کیلئے اتحاد امت کے عملی مظاہرے کی ضرورت ہے۔ آج کا دن بہرصورت اسلام کی نشاةِ ثانیہ کے احیا اور اتحاد امت کا متقاضی ہے جو ہماری مصلحتوں، مفاد پرستیوں اور اسلام سے دوری کے نتیجہ میں مفقود ہوتا نظر آرہا ہے۔ خدا ہمارے دلوں کو قوت ایمانی اور حسینی جذبہ¿ قربانی سے منور رکھے اور ملکِ خدا داد کو دشمنانِ اسلام و پاکستان کی ہر سازش سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔ 

مزیدخبریں