ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ) بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج پرتشدد صورت اختیار کرگیا۔ گزشتہ روز کوٹہ مخالف مظاہرین اور وزیر اعظم حسینہ واجد کے حامی طلبہ ونگ کے درمیان تین مختلف شہروں میں جھڑپیں ہوئیں جن میں 6 طلبہ ہلاک اور 500سے زائد طلبا زخمی ہوگئے۔ بنگلا دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کے لیے ہزاروں طلبا کا احتجاج جاری ہے۔ طلبہ نے ریلوے ٹریک اور بڑی شاہراہیں بھی بلاک کر دیں اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ تمام سکول اور کالجز تاحکم ثانی بند کردیے گئے جبکہ ڈھاکا اور دیگر شہروں میں کشیدگی پر قابو پانے کے لیے پیراملٹری فورسز تعینات کردی گئیں۔ سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971ء کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لئے مختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے مطالبات ماننے سے انکار کے بعد مظاہروں میں شدیت آئی۔
بنگلہ دیش: کوٹہ سسٹم کیخلاف حکومت کے حامی ، مخالف طلبہ میں تصادم ، 6ہلک ، 500زخمی
Jul 17, 2024