حقّا کہ بِنائے لا اِلہ ہست حْسینؓ  

معزز قارئین! آج 10 محرم اْلحرام ہے، یوم عاشور، آج کے دِن امام عالی مقام، حضرت امام حسینؓ اور اْنکے 72 ساتھیوں نے ثابت کر دِیا تھا کہ ’’حق کی آواز کو، دبابا نہیں جاسکتا اور یہ کہ ’’حْسینیت ہمیشہ، یزیدیت پر غالب آتی ہے۔ میرے جدّی پشتی پیر و مْرشد خواجہ غریب نواز ، نائب رسول فی الہند، حضرت مْعین اْلدّین چشتی کا یہ فارسی کلام اقوام عالم میں مشہور ہے کہ …

’’شاہ ہست حْسینؓ، پادشاہ ہست حْسینؓ!
دِیں ہست حْسینؓ، دِیں پناہ ہست حْسینؓ!
سَرداد، نَداد دست، در دستِ یزید!
حقّا کہ بِنائے لااِلہ ہست حْسینؓ!
یعنی۔ ہمارے (اصل) شاہ اور بادشاہ حضرت امام حْسینؓ ہیں۔ دِینِ اسلام اور دِین کی پناہ بھی امام حْسینؓ ہی ہیں، (آپ نے دِین کی بقا کیلئے) اپنا سر قلم کروالیا لیکن خلافت کے نام پر یزید کی ملوکیت اور خاندانی بادشاہت کو قبول نہیں کِیا! ‘‘۔ معزز قارئین! حقیقت یہ ہے کہ ’’لااِلہ اِلااللہ کی بنیاد ہی امام حسینؓ ہیں۔ 
’’ برکات ِ خواجہ نواز!‘‘ 
معزز قارئین! مَیں عرض کر چکا ہْوں کہ ’’1981ء میں میرے جدّی پشتی پیر مْرشد خواجہ غریب نواز، میرے خواب میں، میرے گھر تشریف لائے تھے اور 1983ء میں مجھے خواب میں کسی غیبی طاقت نے ایک دلدل سے باہر نکالا اور مجھے بتایا کہ ’’تْم پر مولا علیؓ  کا سایہ شفقت ہے!‘‘۔ پھر ستمبر 1991ء مجھے ’’نوائے وقت‘‘ کے کالم نویس کی حیثیت سے صدرِ پاکستان غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رْکن کی حیثیت سے اْنکے ساتھ خانہ کعبہ کے اندر جانے کی سعادت حاصل ہْوئی۔ مجھے یقین ہے کہ اِس کا ثواب جنابِ مجید نظامی کو بھی ملا ہوگا!‘‘۔ 
’’آگرہ سربراہی کانفرنس! ‘‘
جولائی 2001ء کی ’’آگرہ سربراہی کانفرنس‘‘ میں صدر پرویز مشرف کا  بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی سے مذاکرات اور دہلی، آگرہ اور اجمیر شریف کے مختلف مقامات کا دورہ تھا، مَیں بھی صدرِ پاکستان کی میڈیا ٹیم کا ایک رکن تھا لیکن  دہلی اورآگرہ میں مذاکرات طویل ہوتے گئے اور دورہ اجمیر شریف منسوخ ہوگیا۔ مجھے بہت مایوسی ہْوئی، پھر جون 2004ء میں 1992ء سے میرے دوست (اْن دِنوں) وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات سیّد انور محمود کے ذاتی اثر و رسوخ سے مجھے اسلام آباد میں بھارتی سفارتخانہ سے دہلی، اجمیر شریف اور چندی گڑھ کا ویزا مل گیا۔ پھر مَیں بذریعہ ٹرین دہلی سے اجمیر شریف پہنچ گیا تھا، پھر مجھے ’’مدنی سرکار دِیاں گلیاں‘‘ بھی دیکھنے کا موقع ملا۔ مَیں پہلے عرض کر چکا ہْوں!۔
’’ حْسینی براہمن!‘‘ 
1993ء میں میرے دوست ماہر تعلیمات سیّد محمد یوسف جعفری نے مجھ سے پوچھا کہ ’’بھائی اثر علی چوہان! آپ جانتے ہیں کہ’’میدانِ کربلا میں حضرت امام حسین کے عزیز و اقارب اور پیرو کاروں کے ساتھ یزید کی فوج کا مقابلہ کرنے والوں میں ہندوستان کے کچھ براہمن بھی شامل تھے؟‘‘۔ مَیں نے کہا، جی ہاں!‘‘ لیکن افسوس کہ ہندوستان (خاص طور پر پنجاب) سے کوئی راجپوت کیوں نہیں امام عالی مقام کے غلام کی حیثیت سے یزیدی فوج کے ساتھ لڑنے کیلئے میدانِ کربلا میں پہنچا؟ معزز قارئین! پھر مَیں نے دوسرے روز ایک منقبت لکھی جو میرے ہفتہ وار پنجابی جریدہ ’’چانن‘‘ لاہور میں شائع ہْوئی، جسے حسینیت ؓ کے عقیدت مندوں نے بہت پسند کِیا۔ 
’’ حقیقی درویش ! ‘‘
معزز قارئین! 1996ء میں میرا (ایک حقیقی معنوں میں درویش) ’’تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ‘‘ کے سربراہ آغا سیّد حامد علی شاہ صاحب موسوی سے تعلق قائم ہْوا۔ اْس ملاقات کی تفصیل مَیں 31 جولائی 2022، (یکم محرم) کو اپنے کالم میں بیان کر چکا ہْوں اور یہ بھی بیان کر چکا ہْوں کہ ’’اللہ تعالیٰ کو یہی منظور تھا کہ ’’25 جولائی 2022ء کی رات آغا حامد علی شاہ صاحب موسوی بھی خْلد آشیانی ہو گئے تھے اور 31 جولائی ہی کو آپکی رحلت پر ’’نوائے وقت‘‘ کا ملّی ایڈیشن بھی شائع ہو چکا ہے۔ 
’’حسینی راجپوت! ‘‘
معزز قارئین ! مَیں یکم محرم اْلحرام کے کالم میں یہ بھی لکھ چکا ہْوں کہ’’جب یکم اکتوبر 2017ء کو
’’جے کربل وِچ مَیں وِی ہوندا!‘‘ 
کے عنوان سے میری منقبت شائع ہْوئی تو آغا حامد علی شاہ صاحب موسوی کے Coordinator" "Media اور کئی کتابوں کے مصنف سیّد عباس کاظمی نے مجھے ٹیلی فون پر اطلاع کردِی تھی کہ ’’اثر علی چوہان صاحب! آغا جی نے اپنے تمام احباب ’’تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ‘‘ کے اکابرین اور کارکنان کو یہ فرمان / پیغام دے دِیا ہے کہ ’’آج سے اثر علی چوہان صاحب! کو ’’حسینی راجپوت‘‘ کہا جائے!‘‘۔ معزز قارئین! ’’حسینی راجپوت‘‘ اثر علی چوہان کی منقبت ملاحظہ فرمائیں اور میرے لیئے دْعائیں ضرور کریں۔ 
’’جے کَربَل وِچّ، مَیں وی، ہوندا!‘‘ 
تیرے، غْلاماں نال، کھلوندا!
پنج ستّ وَیری، مار دا، کوہندا!
فیر مَیں، مَوت دی، نِیندر سوندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
اِک پاسے کْلّ جی سَن بہتّر!
دوْجے پاسے، یزیدی لشکر!
ویہندا، زِمیں، اَسمان نْوں، روندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
تیرے خیمے، سلامی دیندا!
جَد تْوں، اِذنِ غْلامی، دیندا!
فیر مَیں، اپنے عَیب، لکوندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
صدقے زینب دی ، چادر دے!
علی اکبرؓ دے، علی اصغرؓ دے!
پَیراں تے، سِر، دَھر کے روندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
بدفِطرت، اِبلِیس دا پَیڑا!
پوترا، بْوسفیان دا، بَھیڑا!
اپنے شعراں چ، اونہوں بگوندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
بدفِطرت، اِبلِیس دا پَیڑا!
پوترا، بْو سفیان دا، بَھیڑا!
اپنے شعراں چ، اونہوں بگوندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
جے مِل جاندا، تیرا وسِیلہ!
بخشیا جاندا، میرا قبِیلہ!
جنت وِچّ، مِل جاندا، گھروندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
ماتم کِیتا، بی بی سکِینہ! 
اتھرّوْ وگائے، شاہِ مدِینہ!
پاکے، سِر تے سْواہ، مَیں روندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
نذرانہ دیندا، جان تَے تن دا!
غازی عباس دا، بازْو بَن دا!
حْر دے، سجّے ہتّھ، کھلوندا!
…٭…
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
کوہندے، اثر نْوں، یزِید دے چیلے!
اپنے لہو نال، مَردے ویلے!
مولا، تیرے، پَیر میں دھوندا!
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
…٭…

ای پیپر دی نیشن