سیدنا حضرت امام حسین کے فضائل

مولانامحمد امجد خان

یوم عاشور کی اہمیت فضیلت کتب احادیث میں موجود ہے اس جن کو اللہ رب العزت نے ایک خاص مرتبہ عطا فرمایادس محرم الحرام تاریخ اسلام میں ایک منفرد عظمت اور مقام رکھتی ہے ۔ جس دن حضرت آدم علیہ السلام کی خلیفہ بنا کر زمین پر اتارا گیا تو وہ دن بھی یوم عاشورہ کا تھا۔ نبوت و انسانیت کی ابتداء  روئے زمین پر اسی دن ہوئی اور یہی وہ دن ہے جس دن نظام کائنات کو لپیٹ دیا جائے گا اور قیامت قائم ہوجائے گی۔گویا نسل انسانیت کی ابتداء  بھی اسی دن ہے اور انتہا بھی اسی دن ہے۔ 
نواسہ پیغمبر، جگر گوشہ بتول، فرزند حیدر ، سردار نوجوانانِ جنت حضرت حسین ؓ کی فضیلت کے لئے صرف یہی بات کافی ہے کہ وہ حضور نبی کریم ؐ کی اولاد میں سے ہیں۔آپ نے صرف یہی فضیلت ہی نہیں پائی بلکہ آپ ؐ کا مبارک دور بھی پایا اور آپ ؐکی شفقت بھری سرپرستی میں بچپن گزارا اور تربیت حاصل کی۔ شہزادہ جنت کی پہلی غذا آپ ؐ کا لعاب مبارک تھا جس کی پہلی غذا وہ عظیم نعمت ہو جو دونوں جہانوں میں حتی کہ جنت میں بھی نہ ہو ان کے باطن کی نورانیت کا کیا مقام ہو گا; پھر آپ کے کان مبارک میں اذان بھی آپ ؐ نے دی جس کی برکت کا یہ عالم ہے شہید ہوتے وقت بھی سر سجدے کی حالت میں ہے اور زبان مبار ک پر رب العالمین کا مبارک نام جاری ہے ساتوں دین عقیقہ ہوا اور آپ ؐ نے حسین نام رکھا۔ آپ ؐ دونوں شہزادوں حضرت حسین اور حضرت حسنؓ سے ملنے اپنی بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرہ کے گھر تشریف لا تے اور پیار فرماتے اور دونوں صاحبزادوں کے لئے دعا فر ماتے احادیث کی کتب میں حضرت حسین  کے بہت سے فضائل انفرادی اور اجتماعی طور پر بیان ہوئے جن میں چند ایک حسب ذیل ہیں۔
ترمذی شریف میں ہے کہ آنحضرت ؐ نے حضرت حسن و حضرت حسین ؓ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا جس نے مجھ کو محبوب رکھا اور ان دونو ں کو ان کے ماں باپ کو محبو ب رکھا وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریمؐ ہمارے پاس اس حالت میں تشریف لائے کہ ایک کندھے پر حضرت حسن; اور دوسرے کندھے پر حضرت حسین ;سوار تھے۔ آپ ؐ کبھی حضرت حسن اور کبھی حضرت حسینؓ کو چومتے کسی نے پوچھایا رسول اللہ ؐکیا یہ دونوں نواسے آپ ٓ کو بہت محبوب ہیں تو آپؐ نے فرمایا یہ مجھے بہت محبوب ہیں اور جس نے ان سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی جس نے ان سے بغض کیا در حقیقت اس نے مجھ سے بغض کیا (البدایہ و النھایہ)حضرت سعد بن مالکؓ ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ حسن و حسین میری دنیا کے دو پھول ہیں۔ (کنزالعمال)حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نے  دیکھا حضرت حسین ؓآپ ؐ کے لعاب کو اس طرح جوستے تھے جس طرح آدمی کھجور کو چوستا ہے۔ (نور الابصار)
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے مروی ہے کہ ایک بار میں کسی کام کے سلسلے میں آپ ؐکی خدمت میں حاضر ہوا آپ ؐاس حالت میں باہر تشریف لائے کہ کوئی چیز چادر مبارک میں لپٹی ہوئی تھی میں نے عرض کی کہ اللہ کے رسول ؐ یہ کیا ہے تو آپ ؐ نے کپڑا اٹھایا تو وہ حضرت حسن اور حضرت حسین تھے فرما یایہ دونوں میرے اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں اے اللہ میں ان کو محبوب رکھتا ہوں تو بھی انکو محبوب رکھ اور جو ان کو محبوب رکھے تو اسے بھی محبوب رکھ(کنزالعمال)
حضرت سلمان فار سیؓ فر ماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ؐسے سنا سید نا حضرت حسن اور سیدنا حضرت حسین ؓمیرے بیٹے ہیں اور جس نے مجھ کو محبو ب رکھا اس نے اللہ کو محبوب رکھا اور جس نے اللہ کو محبوب رکھا اللہ پاک نے اس کو جنت میں داخل کیا اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اس نے اللہ سے بغض رکھا اور جس نے اللہ پاک سے بغض رکھا اللہ پاک اسے دوزخ میں داخل کرے گا۔ (زرقانی)
حضرت عبداللہ ؓسے مروی ہے کہ ایک بار سیدنا محمد رسولؐ نماز پڑھ رہے تھے تو سیدنا حضرت حسن و سیدنا حضرت حسین ؓ آئے اور جب آپ ؐ سجدے میں گئے تو دونوں آپ ؐ کی پشت مبارک پر سوار ہوگئے لوگوں نے چاہا کہ منع کردیں جب آپ ؐ نے سلام پھیرا تو فرمایا کہ دونوں میرے بیٹے ہیں جس نے ان دونوں کو محبوب رکھا اس نے مجھے محبوب رکھا (اسد الغابہ)
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں آقا علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا آپ نے حضرت حسن و حضرت حسینؓ کو اپنی پشت مبارک پر بٹھایا ہوا تھا اور آپ  دونو ں ہاتھوں اور دونوں گھٹنوں پر چل رہے تھے۔ میں نے کہا سواری کتنی اچھی ہے تو آپ ؐ نے فرمایا سوار کتنے اچھے ہیں (کنزالعمال)
سبحان اللہ وہ نبی مکرم رسول معظم شفیع اعظم خاتم النبین رحمۃ اللعالمینؐ جن کے لئے یہ ساری کائنات بنی جن کے لئے دن اور رات کانظام وجود میں آیا معراج جن کا سفر کہلایا سدرہ المنتہیٰ جن کی راہ گذر ٹھہری عرش عظیم جن کے لئے فرش بنا دیدار الہی جن کا اعزاز ٹھہرا وہ نبی علیہ الصلوۃ و السلام اپنی مبارک پشت پر دونوں شہزادوں کو سوار کئے ہوئے ہیں اور ساتھ فرما رہے ہیںکہ اگر سواری عمدہ ہے تو سوار کتنے اچھے ہیں حضرات حسنین رضی اللہ تعالی عنہما کے لئے اسے بڑھ کر اعزاز کی بات کیا ہو سکتی ہے۔ حضرت علی ؓفرماتے ہیں کہ ایک بار حضور نبی کریم ؐ نے حضرت فاطمہ ؓ سے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم جنت کی عورتوں کی سردار ہو اور تمہارے بیٹے جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں (کنزالعمال)
حضرت یحییٰ بن مْرّہؓ سے مروی ہے کہ حضورؐ نے فرمایا کی حسین مجھ سے اور میں حسین ؓ سے ہوں اور جو حسینؓ  کو محبوب رکھتا ہے وہ اللہ پاک کو محبو ب رکھتا ہے۔ (ترمذی)
امیر المو منین حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ حسن ؓ سر سے لیکر سینے تک نبی کریم  سے مشابہہ تھے اور حسین  سینہ سے لیکر قدموں تک آپ ؐ کے ساتھ مشابہت رکھتے تھے۔ (ترمذی)
رسول کریم ؐ نے ان دونوں شہزادوں سے بے حد محبت فرماتے تھے یہی وجہ ہے کہ آپ ؐ نے ان دونوں شہزادوں کے لئے ایک بار دعا فرماتے ہوئے اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا اے اللہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان دونوں سے محبت فرما (ابن ماجہ)
ایک اور روایت میں ہے جوان سے محبت کرے تو بھی ان سے محبت فرما (کنز العمال)
حضرت حسین ؓ اور دیگر اہلبیت و صحابہ کرامؓ کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور کیوں نہ ہوانہی قدسی صفت حضرات کے ذریعے دین ہم تک پہنچا آج جو ہم مسلمان کہلاتے ہیں یہ محض اللہ رب العزت کا فضل حضور نبی کریم ؐ کی دعاؤں کی برکت اور ان قدسی صفت حضرات کی محنت کا نتیجہ ہے لہذا ہم پر لازم ہوتا ہے کہ اپنی دعاو ں کے اندر ایمان کی عظیم نعمت پر جہاں خدا کا شکر ادا کریں اور آپ ؐ پر درود و سلام بھیجیں وہیںان حضرات کے لئے درجات کی بلندی کی دعا بھی کریں ہم ان کے احسانات کا بدلہ تو نہیں چکا سکتے لیکن اس رب کے حضور ان حضرات کے لئے دعا تو کر سکتے ہیں  اللہ تعالی حضرات اہلبیت و صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور ہم سب کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ امین

ای پیپر دی نیشن