پی اے سی نے ججوں، جرنیلوں، صحافیوں کو الاٹ پلاٹوں کی تفصیلات طلب کرلیں

Jun 17, 2010

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) قومی اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے 1996ء سے آج تک جرنیلوں‘ ججوں‘ اعلی سرکاری افسران‘ صحافیوں کو صوابدیدی اختیارات کے تحت الاٹ کئے گئے پلاٹوں کی تفصیلات ایک ماہ میں طلب کر لی ہیں کمیٹی نے قومی اسمبلی کی ہاﺅسنگ سوسائٹی میں اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث وزیراعظم گیلانی کے قریبی دوست اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی سیکرٹری طارق خاکوانی کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا حکومت نے طارق خاکوانی کے خلاف کارروائی نہ کی تو آئندہ پی اے سی کا اجلاس نہیں بلایا جائے گا نہ کسی کے خلاف ایکشن کی سفارش کی جائے گی۔ کمیٹی کے ممبر ندیم افضل چن نے کہا طارق خاکوانی ایک کرپٹ شخص ہے اس کو جیل میں ہونا چاہئے۔ پی اے سی کے چیئرمین چودھری نثار کی سربراہی میں ہاﺅسنگ و تعمیرات اور قومی احتساب بیورو کے مالی حسابات پر آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا نیب کے قائم مقام چیئرمین جاوید قاضی نے بتایا دس برسوں میں نیب نے 225 ارب روپے وصول کئے جس میں سے نیب افسروں‘ اہلکاروں کو ایک ارب 80 کروڑ روپے مراعات کی مد میں تقسیم کر دئیے گئے این آر او پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت اب تک 158 مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ وہ احتساب بیورو کے حکام کی تنخواہوں‘ مراعات پر اخراجات اور وصولیوں پر آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دیں۔ وزارت ہاﺅسنگ و تعمیرات کے آڈٹ حسابات 2008-09ء کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی نے قائم مقام سیکرٹری ہاﺅسنگ راجہ عباس کو ہدایت کی کہ سرکاری مکانات پر قابض ریٹائرڈ سرکاری ملازمین سے رہائش گاہیں واگزار کرائی جائیں اور عدالتوں میں زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے کیلئے لیگل برانچ کی کارکردگی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔ چودھری نثار نے کہا پلاٹ لینا اور پلاٹ دینا کرپشن کلچر کا حصہ بن گیا ہے غریب افراد کیلئے ہاﺅسنگ سکیم ہونی چاہئے۔ کمیٹی نے کہا وفاقی سیکرٹریز سمیت سرکاری ملازمین کو 2‘ 2 پلاٹ الاٹ کرنے کی پالیسی پر نظرثانی کی جائے۔ چودھری نثار نے مشرف دور میں آرمی ہاﺅس کو صدارتی کیمپ آفس بنانے کا نوٹس لیا اور کہا جی ایچ کیو سے آرمی ہاﺅس کو اخراجات کی رقم جاری ہوتی ہے پھر صدارتی کیمپ آفس کیلئے وفاقی حکومت نے کیوں اخراجات کئے۔ اے پی پی کے مطابق پی اے سی نے ہدایت کی کوئی شخص اپنی ذات کیلئے قواعد و ضوابط نہیں بنا سکتا اور آرمی ہاﺅس کے صدارتی کیمپ آفس سے سرکاری فرنیچر اٹھانے کا بندوبست کیا جائے۔
مزیدخبریں