ہم نے اپنے ازلی دشمن بھارت سے اپنی شہ رگ آزاد نہ کروائی تو ہماری بقاءخطرے سے دو چار رہے گی۔ کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی وجہ سے بھارت جب چاہے ہمارا پانی روک کر ہماری لہلہاتی فصلوں کو اجاڑ سکتا ہے۔ ہندوﺅں نے بھارت ماتا کی تقسیم کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا‘ لہٰذا وہ مسلسل ہمارے وجود کے درپے ہیں۔ وہ صرف جہاد کی زبان سمجھتے ہیںاور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں جہاد ہی کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ، علامہ محمد اقبالؒ اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے اسباق یاد رکھ کر ہی ہم پاکستان کو اس کے دشمنوں سے محفوظ اور ایک جدید اسلامی‘جمہوری اور فلاحی مملکت بنا سکتے ہیں۔
تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ، آبروئے صحافت اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے ان افکار کا اظہار ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ٹرسٹ کی ایڈوائزری کونسل کے آٹھویں اور نظریہ¿ پاکستان فورمز کے تیسرے سالانہ اجلاس سے اپنے صدا رتی کلمات میں کیا۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمدنے ادا کیے ۔
ملک و بیرون ملک سے آئے ہوئے نظریہ¿ پاکستان کے شیدائیوں کے جم غفیر سے اپنے خطاب کی ابتداءمیں انہوں نے انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مندوبین کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر میں بہت خوش ہوں کیونکہ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نظریہ¿ پاکستان کے فروغ کے لےے ہماری کوششیں کس قدر بار آور ثابت ہو رہی ہیں تاہم زیارت اور کوئٹہ کے سانحات کے باعث میرا دل بے حد مغموم ہے۔ زیارت میں قائداعظمؒ ریذیڈنسی کی زیارت کے لےے میں بذاتِ خود وہاں گیا تھا کیونکہ میرے محبوب رہنما قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنی زندگی کے آخری ایام وہاں بسر کیے تھے۔ ملک میں جاری توانائی کے بحران کے تناظر میں انہوں نے دو مرتبہ مندوبین کی توجہ اس حقیقت کی جانب مبذول کروائی کہ اگر ہم نے کالا باغ ڈیم تعمیر نہ کیا تو آئندہ چند سالوں بعد ہمیں زندہ رہنے کیلئے خوراک بھی بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑے گی‘لہٰذا پاکستان کی زرعی اور اقتصادی ترقی کے لیے اس ڈیم کی اہمیت مسلم ہے۔
جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) خود کو قائداعظمؒ کے نظریات و تصورات کے قریب تصور کرتی ہے مگر بھارت کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں اس کی جانب سے ضرورت سے زیادہ گرمجوشی کا مظاہرہ مناسب نہیں ہے۔ اسے اپنے آپ کو قائداعظمؒ کی سچی پیروکار ثابت کرتے ہوئے نصاب تعلیم میں ہر سطح پر دو قومی نظریہ یا نظریہ¿ پاکستان کو شامل کرنا چاہیے۔ جب تک ہم نئی نسل کو نظریاتی تعلیم و تربیت سے آراستہ نہ کریں گے‘ تب تک ہمارا ملک صحیح معنوں میں اقبالؒ اور قائدؒ کا پاکستان نہ بن سکے گا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو چاہیے کہ وہ کامل سنجیدگی کے ساتھ مسائل حل کرنے کی کوشش کریں تاکہ پاکستان کے غریب عوام کو روٹی‘کپڑا‘مکان‘تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتیں میسر آسکیں۔
اجلاس کے دوران ملکی مسائل و معاملات کے حوالے سے متعدد قراردادیں پیش کی گئیں جنہیں اتفاق رائے سے منظورکر لیا گیا ۔ اےک قرارداد مےں قائداعظمؒ کی قےام گاہ زےارت رےذ ےڈنسی پر دہشت گردوں کے حملے ‘سردار بہادر خان وےمن ےونےورسٹی کی طالبات اور بولان مےڈےکل کمپلےکس کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کی شدےد مذمت کی گئی۔ان سانحات مےں شہےد ہونے والوں کے لواحقےن سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کےا گےا کہ دہشت گردی کی ان کارروائیوں مےں ملوث ملزموں کا جلد از جلد سراغ لگا کر انہےں عبرت ناک سزا دی جائے اور زےارت رےزےڈنسی کی جلد از جلد تعمےر اور اصل شکل مےں بحالی کو ےقےنی بنائے۔ اےک دوسری قرارداد مےں حکومت سے ےہ بھی مطالبہ کےا گےا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی نام نہاد جنگ سے فی الفور علیحدگی اختیار کرلے کیونکہ اس کے نتیجے میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں ہزاروں پاکستانی لقمہ¿ اجل بن چکے ہیں۔ اجلاس میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے سلسلے کو روکا جائے اور پاکستانی ایئرفورس کو ان ڈرون طیاروں کو گرانے کا حکم دیا جائے۔ امرےکی وزےر خارجہ کے متوقع دورہ¿ پاکستان کے اندر اسے باور کراےا جائے کہ اگر امرےکہ نے پاکستان کی داخلی خودمختاری کو پامال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو پھر پاکستان امرےکہ سے ہر قسم کا تعاون ختم کردے گا۔ ایک قراردادمیں اجلاس کے شرکاءنے ملک میں جاری توانائی کے بحران اور اس کے باعث صنعتی و اقتصادی پہیہ جام ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کالا باغ ڈیم اور سستی بجلی پےدا کرنے کے دےگر منصوبوں کی تعمیر کا فوری آغاز کرے اور امریکی دباﺅ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایران سے گیس اور بجلی درآمد کرنے کے منصوبوں کو تیزی سے عملی جامہ پہنائے۔
دوران اجلاس معروف کالم نگار محمد آصف بھلی نے اپنی تازہ ترین تصنیف”میرے قائد کا نظریہ“ ، پروفیسر خواجہ خورشید احمدنے خواجہ محمد عارف کے نعتیہ کلام پر مشتمل کتاب ”سعادت“ اور محمد عارف بلوچ نے اپنی کتاب”اللہ پاکستان کو نواز دے “ جناب ڈاکٹر مجید نظامی کو پیش کیںجبکہ نظریہ¿ پاکستان فورم کراچی کے صدر رانا اشفاق رسول خان کی طرف سے جناب ڈاکٹر مجید نظامی اور دیگر اکابرین کو سندھی ثقافت کی عکاس ”اجرک “ پیش کی گئیں۔ اجلاس کے اختتام پر مولانا محمد شفیع جوش نے ملک و ملت کی سلامتی و اتحاد اور جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی صحت و درازی ¿ عمر کے لیے دعا کروائی۔ اجلاس کے شرکاءکے لےے آستانہ ¿ عالیہ شرقپور شریف کے سجادہ نشین صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری کی طرف سے ظہرانے کا اہتمام کیاگیا۔