کراچی (نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں)پاکستان پیپلزپارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ حکومت میں شمولیت کی باضابطہ دعوت دیدی ہے جس پر ایم کیو ایم کی قیادت نے سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت پر پارٹی کارکنوں اور عوام سے مشاورت کے بعد جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی پی کی جانب سے متحدہ کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رحمن ملک کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو آنیوالے پی پی کے 3 رکنی وفد کی جانب سے دی گئی۔ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے وفود کے درمیان گزشتہ روز نائن زیرو پر مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات میں ایم کیو ایم کی جانب سے لیاری گینگ وار کے ملزمان کیخلاف کارروائی نہ کرنے، کراچی میں امن و امان کی صورتحال اور کارکنوں کے لاپتہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے رحمن ملک نے کہا کہ ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ حکومت میں مل کر ساتھ چلنے کی دعوت دی ہے۔ ملک کے جو حالات ہیں اس میں ہم محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہوسکے۔ رابطہ کمیٹی کیلئے پیغام لائے ہیں کہ آئیں ملکرسندھ کی خدمت کریں ہم چاہتے ہیں ملکر سندھ اور ملک کی خدمت کریں۔ پیپلز پارٹی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کا بھرپور ساتھ دیگی۔ کراچی میں ٹارگٹ نہیں اندھا دھند قتل وغارت ہو رہی ہے۔ کراچی میں ہونیوالی قتل و غارت گری ٹارگٹ کلنگ نہیں رینٹل کلنگ ہے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کئی قوتیں مصروف ہیں۔ پیر مظہر الحق نے کہا کہ سندھ کو اتحاد کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے نظریات تقریباً ایک جیسے ہیں جو ہم گزشتہ پانچ سال نہیں کر سکے آئندہ کر سکتے ہیں۔ سندھ میں بھائی چارے کی فضا برقرار رکھنا چاہتے ہیں مل کر بدامنی پر قابو پا سکتے ہیں۔ مخدوم جمیل الزمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پیپلز پارٹی کیساتھ ملکرکام کرنا چاہیے۔ ہم جمہوریت پسند ہیں، سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دوستوں کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا گیا ایم کیو ایم نے کارکنوں سے مشورے کیلئے پیپلز پارٹی سے وقت مانگ لیا۔ ایم کیو ایم جمہوریت کی مضبوطی کے لئے مثبت کردار ادا کرتی رہے گی۔ ایم کیو ایم کے لاپتہ 8 کارکنوں کو فوری بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ہم نے کبھی اپنے اصولی موقف پر سودا نہیں کیا۔ رحمن ملک نے کہا کہ ایم کیو ایم کو شمولیت کی دعوت پی پی کی طرف سے ہے، صدر کی طرف سے نہیں۔ اے پی اے کے مطابق صدر آصف زرداری سے رحمن ملک نے ایوان صدر میں ملاقات کی اور صدر زرداری کو ایم کیو ایم سے ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا۔ صدر نے رحمن ملک کو ایم کیو ایم سے بات چیت جاری رکھنے اور انہیں سندھ حکومت میں شامل ہونے کیلئے کوششیں جاری رکھنے کا کہا۔این این آئی کے مطابق رحمن ملک کی سربراہی میں نائن زیرو آ نےو الے پی پی کے تین رکنی وفد میں سندھ کے سابق وزیر پیر مظہر الحق اورمخدوم جمیل الزماں شامل تھے۔ وفد کی نائن زیرو آمد پرایم کیوایم کے مرکزی رہنماڈاکٹرفاروق ستار، ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ارکان رابطہ کمیٹی اور ارکان پا رلیمنٹ نے انکا استقبال کیا جس کے بعد رہنماﺅں کے درمیان بندکمرے میں ایک گھنٹہ تک مذاکرات ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ ایم کیوایم کے تحفظات کو دور کیاجائیگا۔ اس دوران دونوں پارٹیوں کے رہنماوں نے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے شہریوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ زیارت میں قائد اعظم ریذیڈنسی پر حملے پر بھی تشویش کا اظہار کیاگیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماوں نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کی اس دوران سینیٹر رحمن ملک نے کہا کچھ جمہوریت دشمن عناصر پاکستان توڑنے کی سازش کررہے ہیں اور اس سازش کو ڈیزائن کرنیوالوں کا پہلا ہدف کراچی ہوتا ہے۔ کراچی کے حالات پچیس برس سے خراب ہیں یہاں پر مختلف مافیا کام کررہے ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کا امن کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی اور جمہوریت اور ملک کی بقاءکیلئے پیپلز پارٹی اپنی مخالف جماعت مسلم لیگ (ن) سمیت سب کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہے۔این این آئی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں رحمن ملک نے ملاقات کی۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال خصوصاً پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان ہونیوالے مذاکرات کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا۔