کوئٹہ (نوائے وقت نیوز/اے پی اے) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، روٹھنے والوں کو جلد منالیں گے لیکن شدت پسندی پر بضد افراد سے مذاکرات نہیں کرینگے۔ دہشت گردی پر بضد لوگوں کو ویسا ہی جواب دیا جائیگا۔ 20 جون تک واضح سکیورٹی پالیسی کا اعلان کرینگے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اور وزیر اطلاعات پرویز رشید کوئٹہ کے دورے پر پہنچے۔ انہوں نے زیارت جا کر دہشت گردی میں تباہ ہونے والی قائداعظم ریذیڈنسی کا بھی معائنہ کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تین سے چار ماہ میں قائداعظم ریذیڈنسی کی تعمیر نو کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔ بلوچستان میں قیام امن کیلئے وفاق تعاون کرے گا۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو میں چودھری نثار نے کہا کہ کوئٹہ میں جو ہوا وہ کسی معاشرے میں نہیں ہوتا۔ بلوچستان میں امن کے ذریعے ترقی کا نیا دور شروع کریں گے۔ مذاکرات ان قوتوں سے کرینگے جو اس کی خواہاں ہیں جو عسکریت پسندی چاہتے ہیں ان کو اس زبان میں جواب دینگے۔ سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاءسے دلی ہمدردی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے بلوچستان کے لئے قربانی دی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ ہم مذاکرات کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔ وزیراعظم گزشتہ روز تمام صورتحال مانیٹر کرتے رہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ بولان میڈیکل کمپلیکس حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھیں گے روٹھے ہوﺅں کو منائیں گے۔ ڈپٹی کمشنر فرض شناس افسر تھے۔ بلوچستان کے لئے اہم فیصلے کئے ہیں جو وزیراعظم کی اجازت کے بعد بتائے جائیں گے۔ قبل ازیں زیارت ریذیڈنسی کے دورہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ کی ریذیڈنسی ہمارا قومی ورثہ تھا۔ قائداعظمؒ ریذیڈنسی کی عمارت کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔ عمارت کی تعمےر میں 3 سے 4 ماہ کا عرصہ لگے گا۔ ہم ایسی پالیسی بنائیں گے جس کے تحت ملک میں تاریخی مقامات کو بھرپور تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ کوئٹہ کے واقعات پر انتہائی افسوس ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کے بغیر ترقی کا عمل ممکن نہیں، صوبے میں عوام کے جانی و مالی تحفظ کیلئے وفاقی حکومت کے ساتھ ملکر مشترکہ اقدامات کئے جائیں گے۔ کوئٹہ اور زیارت میں پیش آنے والے سنگین واقعات سے متعلق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف صوبائی حکومت سے مسلسل رابطے میں رہے اور حالات کا جائزہ لیتے رہے‘ بلوچستان سے متعلق وزیراعظم کے سنجیدہ اقدامات پر انکے شکر گزار ہیں۔ بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ ہم سب کیلئے چیلنج ہے اس مشکل وقت میں وفاقی حکومت کی جانب سے تمام معاملات میں تعاون کی یقین دہانی خوش آئند اور باہمی تعاون کی فضا سازگار کرنے کیلئے اہم اقدامات ہیں جن پر ہم وزیراعظم کے مشکور ہیں۔ بلوچستان سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے ہیں جس کا باضابطہ اعلان وزیراعظم کی منظوری کے بعد20جون کو کردیا جائے گا‘ ہم پرعزم ہیں کہ بلوچستان کے عوام کو پرامن ماحول فراہم کرنے انکے جانی و مالی تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے زیارت میں قائداعظم ریذیڈنسی کا معائنہ کیا ۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ یہ قومی ورثہ ہے اسے تباہ کرنے کا دکھ ہوا۔ ریزیڈنسی کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم ریزیڈنسی کو دوبارہ سے اس کی اصل شکل میں تعمیر کیا جائے گا۔ دہشت گرد عناصر سے نمٹنے کے لئے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا‘ بلوچستان میں امن و امان کے قیام کے لئے وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔ وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کی زیر صدارت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کوئٹہ میں امن وا مان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد،آئی جی پولیس بلوچستان مشتاق احمد سکھیرا نے وفاقی وزیر داخلہ کو کوئٹہ اور زیارت میں پیش آنے والے واقعات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اور صوبے میں قیام امن کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیر داخلہ نے بی ایم سی کمپلیکس میں فوری کارروائی پر صوبائی حکام اور سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ صوبے بھر میں عوام کے جان و مال کی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں‘ اس ضمن میں وفاقی حکومت ہرتعاون کیلئے تیار ہے۔ بلوچستان میں قیام امن کیلئے اہم فیصلے بھی کئے گئے جو منظوری کیلئے وزیراعظم کو پیش کئے جائیں گے اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، وفاقی وزراءسینیٹر پرویز رشید، جام کمال خان، سینیٹر حاصل بزنجو سمیت اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی سے وزیر داخلہ چودھری علی خان نے ملاقات کی، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید وفاقی وزیر گیس و پٹرولیم میر جام کمال، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال، نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سنیٹر حاصل خان بزنجو، چیف سیکرٹری بابر یعقوب فتح محمد اور آئی جی پولیس بلوچستان مشتاق احمد سکھیرا ابھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران زیادرت اور کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سمیت صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہاہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بلوچستان اور ملک کے تمام علاقوں میں امن و استحکام قائم کرنے کا تہیہ کررکھا ہے۔قوم بلوچ عوام کے جان و مال کے تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے متحد ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بلوچستان میں اپنی جماعت کی اکثریت کے باوجود وزارت اعلیٰ کیلئے عبدالمالک بلوچ کو نامزد کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بلوچستان سے دہشت گردی کے خاتمہ کامکمل عزم کررکھا ہے‘حکومت جمہوری اقدار پر یقین رکھتی ہے اور بلوچستان میں تشدد کی سخت مذمت کرتی ہے۔ لاپتہ افراد کے معاملہ کو حل کیاجائے گا۔ حکومت بلوچ عوام اور سیاسی جماعتوںکی امنگوں کے مطابق تمام مسائل کے حل پر یقین رکھتی ہے۔ وفاقی حکومت بلوچستان میں امن اور حکومت کی عملداری کو برقرار رکھنے کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی۔وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے فون پر بات چیت کی ہے اس سلسلہ میں انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں دہشت گردی کی سخت مذمت کی اور بے گناہ افراد کے جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اکبر بگٹی کا قتل کیس عدالت میں ہے اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائےگا۔