اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے دہشت گردوں کے خلاف شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی حمایت میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی جبکہ جے یو آئی، جماعت اسلامی اور فاٹا سے حکومتی رکن شہاب الدین نے مخالفت کرتے ہوئے کہا آپریشن سے مسائل کم ہونے کی بجائے ان میں اضافہ ہو گا۔ جے یو آئی کے ارکان نے ایوان سے علامتی واک آؤٹ بھی کیا۔ قومی اسمبلی میں قرارداد وفاقی وزیر زاہد حامد نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے یہ ایوان شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی حمایت کرتا ہے اور دہشت گردوں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کرتا ہے آپریشن کے دوران متاثرین کی گھر واپسی تک ہر قسم کی بھرپور دیکھ بھال کریں گے۔ یہ ایوان افواج پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے جو دہشت گروں کے خلاف بھرپور کارروائی کر رہی ہے اور دہشت گردوں سے اپنی سرزمین پاک کر رہے ہیں ۔قرارداد پر پی پی، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے ارکان کے دستخط ہیں جبکہ جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف اور شیخ رشیدنے قرارداد پر دستخط نہیں کئے۔ خبرنگار خصوصی کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے وزیرستان میں جاری آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک یہ آپریشن جاری رکھا جائے۔ دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں، پوری قوم متحد ہو کر افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ جب پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے تو پھر یہ آپریشن ضرور کامیاب ہو گا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم کی مجبوری تھی ان کو سینٹ میں جانا تھا۔ اس دوران شیخ رشید اور دیگر ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور احتجاج کرتے ہوئے کہا وزیراعظم کو ایوان کے اندر بیٹھنا چاہئے تھا، اپوزیشن لیڈر نے کہا ایوان سے واک آؤٹ کرنے کی ضرورت نہیں۔ حکومت نے جو آپریشن اب شروع کیا ہے یہ چھ ماہ پہلے شروع ہونا چاہئے تھا۔ آپریشن اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے، ہم موت سے ڈرنے والے نہیں۔ زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔ پاکستان کے 18 کروڑ عوام حکومت اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور جب عوام ساتھ کھڑی ہو تو پھر فتح بھی مل جاتی ہے۔ کوئی ٹرین مارچ کرتا ہے اس کو کرنے دیا جائے، کوئی ملک میں باہر سے آتا ہے تو آنے دیا جائے، جلسے عمران خان کا حق ہے یہ جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو آپریشن کی ذمہ داری خود لینی چاہئے۔ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا پوری قوم کو متحد ہو کر حکومت پاکستان کے اس فیصلہ کی حمایت کرنی چاہئے۔ قائد تحریک الطاف حسین کی جانب سے افواج پاکستان اور حکومت کی حمایت کا اعلان کرتا ہوں۔ وزیراعظم کو اس آپریشن کے بارے میں پوری قوم کو آگاہ کرنے کیلئے قوم سے خطاب بھی کرنا ہو گا۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم کے شمالی وزیرستان آپریشن پر پالیسی بیان دے کر ایوان سے رخصتی پر اپوزیشن سراپا احتجاج بن گئی۔ عمران خان اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے، شیخ رشید احمد وزیراعظم کو روکنے کیلئے چیخ و پکار کرتے رہے تاہم اپوزیشین لیڈر نے تحریک انصاف اور شیخ رشید کی واک آؤٹ کی تجویز سے عدم اتفاق کیا۔ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان دہشت گردوں کیخلاف فوجی آپریشن کی حمایت میں یکجا ہو گئے جبکہ بجٹ کے معاملہ پر دونوں کے درمیان اختلاف رائے کا سلسلہ جاری رہا جبکہ بعض ارکان اپنی اپنی جماعتوں اور رہنماؤں کی وکالت بھی کرتے رہے اور بعض نے سرے محل کی نیلامی پر پیسہ پاکستان لانے کا مطالبہ کر دیا۔ اے پی پی کے مطابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا حالیہ آپریشن سیاسی اور عسکری قیادت کا ذاتی فیصلہ ہے، یہ کسی بیرونی دباؤ کی بنیاد پر نہیں کیا جا رہا۔ 80ء کی دہائی میں ہم نے جو فیصلے کئے وہ بہت مہنگے پڑے۔ ان کی قیمت ہم آج بھی چکا رہے ہیں مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہم ان غلطیوں کی تصحیح نہ کریں، امریکہ اور روس سرد جنگ کے بعد اپنے اپنے علاقوں میں خوشحال ہیں لیکن پاکستان اور افغانستان مصائب کا شکار ہیں، سیاسی قیادت کے ساتھ مشاورت کیلئے دروازے بند نہیں ہوئے۔ آپریشن دہشت گردی کے خاتمے کی طرف پہلا قدم ہے اس کے بعد حکومت قبائلی عمائدین کو بلا کر وہاں سے غیرملکیوں کے انخلاء کیلئے مشاورت کرے گی۔ انہوں نے کہا دنیا الزام لگاتی ہے دہشت گردی کی منصوبہ بندی وزیرستان مںی ہوتی ہے۔ میڈیا دہشت گردوں کو ہیرو نہ بنائے۔ میڈیا نے دہشت گردوں کو ریاست کے مقابلے میں فریق بنا دیا۔
قومی اسمبلی