لاہور (نیوز ڈیسک) تکبیر کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت الطاف حسین کے معاملے میں انکے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر اثرانداز ہوئی ہے اور اسکی یقین دہانیوں پر ہی متحدہ کے قائد کو رہائی نصیب ہوئی۔ الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں 3 جون کو برطانوی پولیس نے گرفتار کیا تاہم چار روز بعد غیر متوقع طور پر ضمانت منظور کرلی۔ تکبیر رپورٹ کے مطابق نواز حکومت کی ’’کمک‘‘ پہنچنے اور ضمانت پر رہائی دلانے کے علاوہ مستقبل میں بھی اسطرح کی کسی صورتحال میں بھرپور مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی پر الطاف کے چہرے پر بشاشت لوٹ آئی۔ قبل ازیں سکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف حسین کو گرفتار کرکے فرد جرم عائد کرنے کی تمام تیاری مکمل کررکھی تھی اور حکومت پاکستان کو بھی آگاہ کردیا گیا تھا کہ وہ ممکنہ ردعمل سے نمٹنے کے انتظامات کرلے۔ ساری ’’بیک چینل ڈپلومیسی‘‘ پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ملکر چلائی۔ تکبیر رپورٹ کے مطابق نوازشریف حکومت کو یہ خوف تھا کہ اگر طاہر القادری ، شجاعت اور عمران کے ساتھ حکومت مخالف مہم میں متحدہ بھی شامل ہوگئی تو اسکی مشکلات بڑھ جائیں گی۔ یہی وجہ ہے نواز شریف نے سیاسی مفاد پر انصاف کا خون کردیا۔ تکبیر رپورٹ کے مطابق حکومتی سطح پر برطانوی حکومت کو پیغام پہنچایا گیا کہ الطاف حسین کی ضمانت پر رہائی ممکن بنائی جائے۔ سارے معاملے پر پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر نے کلیدی کردار ادا کیا۔ تکبیر رپورٹ کے مطابق نوازشریف حکومت نے نہ صرف الطاف حسین کی ضمانت ممکن بنائی بلکہ انہیں یقین دلایا کہ اگر برطانوی حکومت سے سزا بھی ہوجاتی تو ’’خصوصی تعاون‘‘ کے عوض حکومت انہیں بچا لے گی۔ حکومت نے الطاف حسین کیخلاف تفتیشی عمل کی رفتار مزید سست کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔ تکبیر رپورٹ کے مطابق جب کیس عدالت میں چلایا جائیگا تو حکومت عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔ برطانوی تفتیشی اداروں کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جس کے تحت الطاف حسین کا سزا سے بچ جانا ’’معجزے‘‘ سے کم نہیں ہوگا۔ تکبیر رپورٹ کے مطابق الطاف حسین جانتے ہیں انہیں متحدہ کی قیادت چھوڑنا ہوگی لیکن اسکے باوجود اپنے بے خبر کارکنوں کو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ گویا ان پر سارے الزامات ختم ہوگئے ہیں۔ پولیس نے گیند متحدہ کے کورٹ میں ڈال دی ہے انہیں وقت دیا جارہا ہے کہ وہ برآمدی رقم کو قانونی ثابت کریں۔