لاہور (فرخ سعید خواجہ) تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن میں دھاندلی کے مسئلے پر جس بڑے سیاسی بحران سے دوچار ہے، اس میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کے انتخابی ٹربیونل کا فیصلہ سامنے آنے کے اگلے ہی روز لاہور میں کنٹونمنٹ بورڈ کے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی فروخت کے سکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے کنوینر سلیم جان اور ممبران ریاض بشیر، زاہد حسین، اعجاز منہاس اور جہانگیر رحمن نے شکست کا ذمہ دار اس وقت کے ضلعی صدر پی ٹی آئی عبدالعلیم خان کو ٹھہرا دیا ہے جبکہ عبدالعلیم خان، شعیب صدیقی اور حافظ فرحت عباس کو پارٹی سے نکالنے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ عمران خان کو بھجوا دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا ہے ان تینوں نے این اے 125، پی پی 155 اور پی پی 156 سے آئندہ انتخاب لڑنے کے لئے کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں معروف جرائم پیشہ اور خراب کردار لوگوں کو ٹکٹ دیئے جبکہ ڈیفنس اور کنٹونمنٹ کے علاقوں میں پڑھے لکھے لوگوں کی رہائش ہے۔ اس طرح ان تینوں نے پارٹی کی شہرت کو داغدار کردیا۔ رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ اس قسم کے لیڈروں کی عمران سے قربت ان کے لئے سکیورٹی رسک ہے۔ تحریک انصاف کے کارکن فہیم لودھی کی بجائے مسلم لیگ ن کے ایک ایم این اے کے بھائی چودھری اختر علی کو ٹکٹ دیا گیا۔ فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ تمام اقدامات سابق ضلعی صدر عبدالعلیم خان کی نگرانی میں کئے گئے۔