بلوچستان کا مالی دوہزارہ پندرہ سولہ کیلئے دو کھرب تنتالیس ارب سے زائد حجم کا بجٹ پیش

بلوچستان کیلئے مالی سال دوہزار پندرہ سولہ کا بجٹ مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد خان لانگو نے پیش کیا، اپنی تقریر میں انہوں نے بتایا کہ مالی سال دوہزار پندرہ سولہ کےبلوچستان کےبجٹ کاحجم تقریباً دو کھرب تنتالیس ارب سے زائد ہے، بجٹ میں تقریبا چھبیس ارب روپےکاخسارہ ظاہرکیاگیا۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صوبے میں صحت اور تعلیم کیلئے اصلاحات کیں، بلوچستان نے پسماندگی کےباوجود ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ صوبائی بجٹ میں تعلیم کیلئے اڑتیس ارب روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں جبکہ صحت کے شعبے کیلئے پندرہ ارب سے زائد رقم مختص کی گئی ہے، صوبے میں امن وامان کےلیے بارہ ارب جبکہ ترقیاتی اخراجات کیلئے چوون ارب روپے رکھے گئے ہیں۔عوامی عوامی خدمت کیلئے اٹھائس ارب روپے، اور گوادرپورٹ کی ترقی کےلیے تین ارب روپےرکھےگئےہیں۔بجٹ میں نئے ہیلی کاپٹرزکی خریداری کےلیےپونے دو ارب، صنعت وپیداوارکےلیے چودہ ارب اور ایم پی ایزکی مختلف اسکیموں کیلئے بیس ارب روپےرکھےگئےہیں۔ گوادر میں بین الاقوامی ائیرپورٹ بھی بنایا جائے گا، مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرترقیاتی بجٹ کا حجم ایک سو نواسی ارب روپے ہے، قابل تقسیم محاصل سے ایک سو پچپن ارب روپے سےزائد آمدنی حاصل ہونےکا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ بلوچستان کوبراہ راست محاصل سے چودہ ارب روپے سے زائد حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔ میر خالد خان لانگو کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نوازشریف بلوچستان کی ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتےہیں، ہماری حکومت کاعزم ہےکہ صوبےسےپسماندگی کاخاتمہ کرکےدم لیں گے، بلوچستان کےبجٹ میں یہ بات پیش نظررکھی گئی کہ عام آدمی کوریلیف ملے،

ای پیپر دی نیشن