سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں سمیت ہزاروں افراد کواسلحہ لائسنس دینے کا سکینڈل دبادیا

لاہور (احسان شوکت سے) پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ڈی سی او آفس لاہور کی اسلحہ برانچ میں جعلسازی سے دہشت گردوں سمیت ہزاروں افراد کو اسلحہ لائسنس فراہم کرنے کا خوفناک سکینڈل دبانے کے لئے اعلی حکام سے ملی بھگت کر کے حقائق کو مسخ کر دیا ہے۔ سانحہ اقبال ٹاؤن میں ملوث بھاری مقدار میں اسلحہ اور 46لاکھ روپے رقم سمیت گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پر انہیں اسلحہ لائسنس فراہم کرنے والے ڈی سی او آفس کی اسلحہ برانچ کے تین اہلکاروں کو پکڑنے کے بعد فرضی کہانیاں بنا کر اصل معاملہ ہی گول کر دیا گیا۔ سی ٹی ڈی نے سانحہ اقبال ٹاؤن میں ملوث مبینہ دہشت گرد عبدالحمید عرف حمید بھائی کو اس کے گھر اعظم گارڈن ملتان روڈ لاہور سے گرفتار کر کے 46لاکھ روپے، بھاری تعداد میں خودکار اسلحہ، اسلحہ لائسنس تیار کرنے والی ڈی سی او آفس کی 29مہریں، سوا دو لاکھ روپے کے اسلحہ فیس ٹکٹ اور درجنوں اسلحہ لائسنس برآمد کر لئے۔ دہشت گرد حمید بھائی نے دوران تفتیش ڈی سی او آفس لاہور کے عملہ اور افسروں کی جانب سے بھاری رقمیں بٹور کر جعلسازی سے اسلحہ لائسنسوں کی تیاری کے بڑے سکینڈل کا انکشاف کیا۔ جس پر سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی سی او آفس کی اسلحہ برانچ کے تین کلرکوں وقار علی، سہیل بابر اور شوکت علی کو حراست میں لے لیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے ساتھ ڈی سی او آفس کے دیگر برانچوں کے اہلکارجن میں اکرم بٹ اکاؤنٹنٹ، ڈائری برانچ کے کلرک ناصر اور صفدر،کمپیوٹر آپریٹر ندیم عباس بھٹی کے علاوہ پرائیویٹ ٹاؤٹ وکی، اکرم عرف شکا بٹ، عثمان، رؤف بٹ اور فیصل شامل ہیں۔ عملہ اسلحہ کا جعلسازی سے اندراج کر کے، ڈی سی اوسے لائسنس پرنٹ کرنے کی منظوری کی تعداد میں ردوبدل کے ذریعے اضافہ کر کے، جعلی تصدیق کر کے لائسنس کمپیوٹرائزڈ کرنے اور دیگر غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث ہے ۔ ذرائع کے مطابق ڈی سی اوآفس اسلحہ برانچ کے اہلکاروں کے ہوشربا انکشافات کے بعد سی ٹی ڈی لاہور حکام نے اپنے افسروں کو اس صورتحال سے آگاہ کیا تو افسروں نے ڈی سی او آفس سے بات کی۔ جہاں معاملہ دبانے پر اتفاق کیا گیا۔ سی ٹی ڈی لاہور حکام نے مزاحمت کی معاملہ کی انکوائری کے لئے ڈی سی او آفس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل جائنٹ ایکش کمیٹی بنانے کی سفارش پر مبنی تحریری رپورٹ حکام کوبھیج دی۔ جس پر سی ٹی ڈی افسروں نے آر او لاہورکا سی ٹی ڈی سے تبادلہ کرا دیا اور اس مافیا کو گرفتار کرنے والے اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا۔ عبدالحمید اور اس کے چار ساتھیوں اقبال ٹاؤن نظام بلاک کے رہائشی سکندر الیاس عثمان عارف، نیو مسلم ٹاؤن کے محمد نعمان اور ننکانہ کے محب اللہ کے خلاف بہاولپور میں ریلوے پٹڑی کی طرف دہشت گردی کی نیت سے جانے کا فرضی واقعہ بنا کر مقدمہ درج کر لیا پرچے میں 46لاکھ روپے برآمدگی کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اس کے بعد لاہور میں ڈی سی او آفس کی اسلحہ برانچ کے سکینڈل میں ملوث تین کلرکوں وقار علی، سہیل بابر اور شوکت علی کو داعش کے کارندے ظاہر کر کے ان سے جعلی لائسنس اور ممنوعہ لٹریچر برآمد ہونے الزمات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ غرضیکہ ڈی سی او آفس کو اسلحہ لائسنس سکینڈ ل سے بچانے کے لئے تمام حربے استعمال کئے گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن