سندھ اسمبلی:پیپلز پارٹی اور متحدہ کے ایک دوسرے کی قیادت پر الزامات ارکان میں ہاتھا پائی ایوان میدان جنگ بن گیا

کراچی ( وقائع نگار +نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں قیادت کو تنقید اور الزامات کا نشانہ بنائے جانے پر پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان میں ہاتھا پائی ہو گئی، جس سے ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا، صوبائی وزراء اور اپوزیشن لیڈر بیچ بچائو کراتے رہے، ہنگامہ آرائی کے دوران اجلاس آج تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ بجٹ پر بحث جاری تھی پیپلزپارٹی کی رکن سندھ اسمبلی شمیم ممتاز نے خطاب کے دوران منی لانڈرنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ کرنے والے خود سب سے زیادہ شور مچارہے ہیں، کشتیوں کے ذریعے پیسے باہر بھیجے گئے، سب جانتے ہیں یہ پیسے کس کے بستر سے نکلے، ہمارے کسی وزیر پر منی لانڈرنگ کا الزام نہیں، افسوس کی بات ہے کہ ایک ڈکٹیٹر تو باہر چلا گیا لیکن ایان علی کو اجازت نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری قیادت پر انگلیاں اٹھائی گئیں تو لندن کا بھی نام آئے گا۔ شمیم ممتاز کی اس بات پر ایم کیو ایم کے رکن عبداللہ نے کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا اور بعد ازاں عبداللہ اور عظیم فاروقی نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر شدید نعرے بازی کی اس دوران وزیر بلدیات اور رکن صوبائی اسمبلی مکیش کمار چاولہ بھی اٹھ کھڑے ہوئے، دونوں طرف سے تو تو میں میں کے بعد بات بڑھتے بڑھتے گریبان تک پہنچ گئی اور اراکین ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوگئے، ایک دوسرے کو دھمکیاں بھی دی گئیں تاہم اس دوران نثار کھوڑو، مراد علی شاہ، خواجہ اظہار الحسن بیچ بچائو کراتے رہے۔ اراکین اسمبلی نے ایک دوسرے کو دھکے دیے اور سخت قسم کے الفاظ استعمال کیے۔ خواجہ اظہارالحسن نے کہا دونوں جانب سے جذبات سے کام لیا گیا۔ ایوان میں جذباتی تقاریر چل رہی تھیں۔ معاملہ سیاسی سے ذاتی بن گیا۔ ہم نے ارکان میں بیچ بچائو کرایا اور صلح کرا دی لیڈر شپ پر نہیں مسائل پر بات کی جائے۔ حکومتی ارکان ہمارے رکن کی طرف آئے۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ غلطی متحدہ کی جانب سے ہوئی۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن کی تقریر کے دوران اشتعال انگیزی کی گئی۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ ہمارے ہاں برداشت نہیں۔ لیڈر شپ پر بات کرنے سے لوگ جذباتی ہو جاتے ہیں۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن نے ایسی بات کی جو ایم کیو ایم کو پسند نہ آئی۔ سندھ اسمبلی میںتیسرے روزبھی بجٹ پربحث جاری رہی، مسلم لیگ فنکشنل کی رکن نصرت سحرعباسی نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے چوتھا بجٹ پیش کیاہے مگروہ بھی عوام دشمن بجٹ ہے بجٹ پرجب اپوزیشن کی جانب سے بحث شروع ہوئی تو سپیکر نے ڈکٹیٹرکی پٹی باندھ کر الیکٹرانک میڈیاکی لائیوکوریج پر پابندی لگادی پیپلزپارٹی نے دس برس میں پبلک سروس کمشن کو تباہ کیا سندھ کی شوگرکی صنعت بربادہوگئی جس پراسپیکرنے انہیںٹوکتے ہوئے کہاکہ وہ صرف بجٹ پربات کریںادھر ادھرکی بات نہ کریںجس پر نصرت سحرعباسی نے سپیکرسے کہاکہ وہ صرف اپوزیشن کے ساتھ سختی کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ڈاکٹرسکندر شورونے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ پراپوزیشن کیوں نہیں آوازاٹھاتی وفاق سند ھ کو جائزحق نہیں دے رہا۔ لوڈشیڈنگ کاعذاب تحفے میں دیاہواہے۔کالاباغ ڈیم کاراگ الاپاجا رہاہے پر اپوزیشن کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔ ایم کیوایم کی رعنا انصارنے کہاکہ بجٹ میں کراچی کونظراندازکیاگیا ہے کراچی سرکلرریلوے ایک دھوکاہے عوام سے معافی مانگی جائے۔ وقائع نگار کے مطابق شمیم ممتاز نے ایم کیوایم کے اقلیتی رکن دیوان چند چاولہ کی تقریر کا جواب دیا۔ دیوان چند چاولہ نے اپنی تقریر میں کہا تھا کشتیوں میں پیسے رکھ کرباہر لے جائے جاتے ہیں۔ ایم کیو ایم کی نشستوں سے آواز آئی ’’دبئی سے دبئی سے‘‘ شمیم ممتاز نے کہا کہ اگر دبئی کی بات ہو گی تو پھر لندن کا نام بھی لوں گی۔ ایم کیوایم کے رکن عظیم فاروقی نے کہا کہ اگرکسی نے لندن کی بات کی تو پھر ہم بے نظیر بھٹو کو بھی شامل کریں گے۔ اس پر ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن