لندن (بی بی سی) امریکہ میں11 ستمبر کے حملوں کے بعد دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بنائے گئے انسداد دہشت گردی کے خصوصی قوانین کے تحت 2001 سے لے کر اب تک 125 بچوں اور 307 خواتین سمیت تین ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ برطانوی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے بچوں میں سے 35 پر مقدمہ چلایا گیا اور ان میں سے 18 کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت گرفتار 307 خواتین میں سے 79 پر فرد جرم عائد کی گئی۔ جن میں سے 49 خواتین کو دہشت گردی کے جرائم میں سزا ہوئی۔اس عرصے کے دوران دہشت گردی کے جرائم میں ملوث ہونے کے شبہے میں کل 3514 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جن میں 152 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ برطانوی حکومت کی جانب سے مرتب کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق دہشت گردی سے منسلک جرائم میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار ہونے والی خواتین کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ برطانوی حکومت کے مطابق سنہ 2001 سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار ہونے والے افراد میں سب سے زیادہ تعداد ایشائی باشندوں کی ہیں۔اب تک 1402 ایشائی نڑاد افراد کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ 1058 سفید فام، 425 افریقی نڑاد، 601 دیگر قومیتوں کے افراد اور 28 افراد ایسے ہیں جن کی قومیت واضح نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے جانے والے افراد کی اکثریت 30 برس یا اس سے زیادہ عمر کی ہے۔ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے 1686 افراد ایسے ہیں جن کی عمر تیس برس سے زیادہ ہے۔دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار کیے گئے 3514 افراد میں سے 945 کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔ جن میں سے 646 کو جرم ثابت ہونے پر سزائیں سنائی گئیں۔
دہشتگردی:2001ء سے اب تک خواتین سمیت646مجرموں کو سزا ہوئی: برطانوی وزارت داخلہ
Jun 17, 2017